رومن ۔ اردو کی سوکن

‎سوشل میڈیا پر کچھ پیجز ہیں جن پر صرف اردو یا انگریزی پوسٹیں شائع کی جاتی ہیں ۔ کمنٹس بھی صرف اردو یا انگریزی میں کرنے کی شرط ہے رومن اردو میں لکھنے کی بالکل بھی اجازت نہیں ہے ۔ اردو زبان کے تحفظ اور اسے مسخ ہونے سے بچانے کی یہ کوشش یقیناً قابل تحسین ہے ۔ کیونکہ اردو زبان پر سب سے بڑا ظلم اسے رومن میں لکھنا ہے ۔ آجکل قومی زبان کو جس عجیب الخلقت اور مافوق الفطرت قسم کی رومن میں لکھا جا رہا ہے وہ صرف وہی لوگ پڑھ سکتے ہیں جو خود بھی اسی طرح سے لکھنے کے عادی ہوں یا پھر جنتی ہوں کیونکہ رومن پڑھنا کسی عذاب سے کم نہیں ہے ۔ یہ رجحان اگر ایک محدود پیمانے پر ہوتا تو اس میں کوئی ہرج نہیں تھا مگر فی الوقت یہ واقعتاً اردو کے متوازی ایک مقبول عام زبان بن چکی ہے ۔

‎اسی طرح اردو صفحہ کے نام سے بہت سارے پیجز ہیں جو کہ اردو زبان کی ترویج اور فروغ کے جذبے کے تحت چلائے جا رہے ہیں اب یہ اور بات کہ تمام ہی صفحوں پر اردو املا کی غلطیاں نظر آتی رہتی ہیں ۔ بہت سے تفریحی ، ادبی پیجز کو چلانے والے خود جو اردو پوسٹیں بناتے ہیں اکثر ہی انہیں نون غنّہ کے استعمال کا پتہ نہیں ہوتا کہ کہاں کرنا ہے اور کہاں نہیں ۔ ایک جیسی آوازوں والے حروف کے درمیان شناخت نہیں کر پاتے ۔ معصوم کو ماسوم مضبوط کو مظبوط تقاضہ کو تکازہ ہوس کو حوس قطعاً کو قطن صحیح کو سہی اور بہرحال کو بحرحال لکھنا ایک عام سی بات ہے ۔ جو حرف گول ہ پر ختم ہوتے ہیں وہاں الف لگاتے ہیں اور ' کہ ' کو ' کے ' لکھتے ہیں ۔ جہاں ' نا ' لکھنا ہو وہاں ' نہ ' کا استعمال اور ورنہ کو ورنا ۔
‎چونکہ عام زندگی میں ' قاف ' کو ' کاف ' بولتے ہیں لہٰذا رومن اردو میں ' ق ' کے لئے کیو کی بجائے کے استعمال کرتے ہیں ۔

‎لیکن اس کے باوجود ہم یہی کہیں گے کہ جتنا بھی کام ہو رہا ہے غنیمت ہے تھوڑی بہت غلطیاں ہی سہی مگر یہ رومن لکھنے سے لاکھ درجے بہتر ہے ۔ اردو سے جڑے رہنے والوں کی کاوشیں قابل قدر ہیں ۔

‎انٹرنیٹ کی آمد سے پہلے تک رومن اردو کبھی کبھار کسی ضرورت کے تحت ہی استعمال کی جاتی تھی ۔ پھر موبائل فون کی دستیابی اور نیٹ ورک تک با آسانی رسائی نے رومن اردو کو خوب پھلنے پھولنے کا موقع دیا ۔ رہی سہی کسر ملک بھر کے گلی کوچوں میں کھلنے والے غیر معیاری نام نہاد انگلش میڈیم اسکولوں نے پوری کر دی ۔ اب وہاں ایک ایسی نسل پروان چڑھ چکی ہے جو صحیح سے اردو لکھنا پڑھنا نہیں جانتی اور انگریزی اسے آتی نہیں ۔ اور نتیجے میں رومن اردو کے ایسے ایسے ہوشربا نمونے بلکہ عجوبے معرض وجود میں آتے ہیں کہ جنہیں پڑھنا سمجھنا ہر ایرے غیرے کے بس کی بات نہیں ۔ ٹوٹی پھوٹی لنگڑی لولی قواعد و ضوابط سے بےنیاز ، املے اور تلفظ کی غلطیوں سے مالامال رومن لکھنے سے لاکھ درجے بہتر ہے کہ بندہ ٹوٹی پھوٹی اردو میں لکھ لے ۔

‎بہت سی ویب سائٹس ہیں جو صرف اردو میں ہیں یا صرف انگریزی میں ۔ ‎

‎ھماری ویب پاکستان کی سب سے بڑی لیڈنگ ویب پورٹل ہے اس پر اردو اور انگریزی دونوں ہی زبانوں میں تحاریر شائع ہوتی ہیں اور بھاری مقدار میں رومن مواد بھی چَھپتا ہے جسے قارئین کی ایک کثیر تعداد شرف مطالعہ سے نوازتی ہے ۔ اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سچی کہانیوں کے سیکشن میں آل ٹائم موسٹ ویوڈ کی لسٹ میں چھ کی چھ کہانیاں رومن اردو میں تحریر کردہ ہیں اور ان پر لگے ہوئے ویوز رومن سے نابلد مخلوق کو ورطہء حیرت میں ڈالنے کے لئے کافی ہیں ۔ اس رجحان کی حوصلہ افزائی سے اردو زبان کی کوئی خدمت نہیں ہو رہی بلکہ یہ اردو رسم الخط کا جنازہ نکالنے میں اپنا حصہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔ ترکی کشمیر اور بھارت کے ایک بڑے حصے میں اردو رسم الخط کا ذکر اب صرف قصے
کہانیوں میں رہ گیا ہے وہاں کی نوجوان نسل اپنا نام تک اردو میں نہیں لکھ سکتی ۔

‎لیکن یہ بات باعث اطمینان ہے کہ وطن میں اور پڑوس میں بھی بہت سے فورمز سے اردو زبان اور اردو رسم الخط کی بقا اور فروغ و ترویج کے لئے بہت کام ہو رہا ہے مختلف جہتوں سے کاوشیں جاری ہیں ۔ اردو ٹائپنگ کے شعبے میں کمپیوٹر پروگرامرز کی خدمات قابل تعریف ہیں ان کی روز افزوں کاوشوں کو جتنا بھی سراہا جائے کم ہے ۔ جب تک یہ مجاہد سلامت ہیں اردو کا جنازہ اتنی آسانی سے نہیں اٹھنے والا ۔ (رعنا تبسم پاشا)

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 226 Articles with 1694223 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.