کریم، اوبر ملاپ میں صارفین کا کیا ہوگا؟

آن لائن رائڈ شئیرنگ ایپس اوبر اور کریم نے منگل کے روز ایک پیغام کے ذریعے اپنے اپنے صارفین کو مطلع کیا کہ اوبر نے 3.1 بلین ڈالر کے عوض مشرقِ وسطی سے پاکستان تک کریم کے کاروبار کو خرید لیا ہے۔ تاہم کریم کو اس کے موجودہ انتظام کے تحت ایک آزاد برانڈ کے طور پر کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
 

image


کریم کا آغاز 2012 میں ہوا تھا اور یہ مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے لے کر ایشیا تک 15 ممالک میں آن لائن رائڈ کی سروس فراہم کرتی ہے۔

اوبر کی جانب سے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے ختم ہونے کہ بعد کریم، اوبر کے زیرِ انتظام ایک ذیلی ادارے کے تحت کام کرے گی تاہم وہ ایک آزاد برانڈ ہی رہے گی۔ کریم کے شریک بانی اور سی ای او مدثر شیخا، کریم کے کاروبار کی نگرانی کریں گے جو اپنے بورڈ کو جواب دہ ہوگا۔ یہ بورڈ اوبر کے تین اور کریم کے دو نمائندوں پر مشتمل ہوگا۔

اوبر کے چیف ایگزیکٹیو دارا خوسروشاہی کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ اوبر کے لیے یہ ایک اہم لمحہ ہے، ہم دنیا بھر میں اپنے پلیٹ فارم کی طاقت بڑھانے کا عمل جاری رکھیں گے۔

دوبئی میں شروع کی گئی کریم سروس کا شمار مشرق وسطیٰ کے سب سے کامیاب ’سٹارٹ اپس‘ میں کیا جاتا ہے۔ کریم نے مشرق وسطیٰ میں بہت جلدی مقبولیت حاصل کی، خاص کر پاکستان اور مصر جیسے ممالک میں جہاں اس نے صارفین کو صرف کریڈٹ کارڈ کے بجائے نقد رقم ادا کرنے کا طریقہ بھی متعارف کرایا۔
 

image


یاد رہے 2017 میں اوبر سکینڈلوں کے نشانے پر رہا۔ اِن میں اوبر پر خواتین ملازمین کی جانب سے جنسی تشدد، ڈیٹا چوری اور حکومتی ریگولیٹرز کو روکنے کے لیے غیر قانونی سافٹ ویئر کا استعمال جیسے الزامات شامل تھے اور اوبر کے چیف ایگزیکٹیو تراویس کالانک کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔

پاکستان میں کریم کے اوبر میں ضم ہوجانے کی خبر کو لے کر سوشل میڈیا صارفین بظاہر کچھ پریشانی کا شکار نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کریم، اپنے شکایات سے نمٹنے کے آسان نظام کے باعث مقبول ہے۔

اور وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس ملاپ میں صارفین کا کیا ہوگا؟

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک کریم صارف حمنا زبیر نے اس خبر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اب تک صرف کریم کا استعمال کیا ہے اور جو چیز کریم کو الگ بناتی تھی وہ ان کی ’کسٹمر سیفٹی‘ تھی۔ اگر ضم ہونے کے بعد یہ ہاتھ سے نکل گئی تو سب سے زیادہ نقصان عورتوں کو ہوگا۔

ایک اور صارف فے الف نے اس خبر پر اپنا ردِعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کی کہ یہ تو ایسے ہی ہو گیا جب آپ کی پسندیدہ خالہ، آپ کے ناپسند چچا سے شادی کر لے۔ اب چچا کے زیرِ اثر خالہ بدل جائے گی۔
 


کچھ صارفین کے خیال میں اس ملاپ کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئی سروس کی جگہ پیدا ہو گئی ہے۔ ایسے ہی ایک صارف نادر چاہتے ہیں کہ ملک ریاض نئی کمپنی لانچ کریں۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE: