بچے ماں باپ کی بھی نہیں سن رہے تھے- دادی ماں نے فیصلہ
کیا کہ اب یہ مسلہ ان کے دادا ابّو کے سامنے رکھیں گی جن سے دادی ماں کے
علاوہ پورا گھر ڈرتا تھا- رات کو وہ انھیں بچوں کے کمرے میں لے گئیں- تمام
بچے اپنے قد سے بڑے موبائل کھولے بیٹھے تھے- "انہیں سمجھائیے ہر وقت
موبائلوں میں لگے رہتے ہیں"- انھیں دیکھ کر بچے سہم گئے اور موبائلوں کو
چھپانے لگے- دادا ابّو بچوں کے پاس ہی بیٹھ گئے، جیب سے موبائل نکالا اور
بولے "بیگم یہ ہے ہی چیز ایسی ان کو کیا سمجھائیں"- |