آپ لوگوں نے اکثر سکول ،کالج ، یونی ،سے چھٹی کے وقت
راستے کے کانٹوں کو دیکھا ھو گا۔۔۔ ایسے لوگ وقت کے بڑے پابند ھوتے ھیں۔ یہ
آپ کو چوکوں ، سکول ،کالج کی گذرگاہوں پر باقاعدگی کے ساتھ ملیں گے ۔اول تو
ان کو کچھ کہنے والا کوئی نہیں ھو گا ۔اور اگر کسی نے بد قسمتی سے یہ غلطی
کر بھی دی ھے تو جناب اس کو اپنی انا کا مسلۂ بنا لیں گے اور مرنے مارنے پر
اتار آئیں گے ۔ایسے لوگوں کا اخلاقیات سے دور دور تک کوئی واسط نہیں ھوتا ۔
چند دن پہلے کی بات ھے ایک طالب علم خطیب حسین جو کہ صرف نام کا ہی خطیب
حسین تھا ،نے اپنے استاد کو قتل کر کہ یہ ثابت کر دیا کہ ھم اخلاقیات نام
کی کسی چڑیا کو نہیں جانتے ۔ اگر آپ نے یہ چڑیا دیکنھی ھے تو آپ کو یہ سوشل
میڈیا پہ شاہد مل جاۓ ۔
"چوری اوپر سے سینہ زوری "
ایک تو قتل جیسا غیر معمولی جرم اور پھر یہ ثابت کرنا کہ مقتول اسی کے لائق
تھا تو یہ ھمارے معاشرے کے لیے قابل فکر بات ھے ۔ دو چہرہ لوگوں کو یہاں
سمجھنا چاہیے کہ قتل کوئی معمولی جرم نہیں ھوتا اور قتل کو deffend کرنے
والے مجھے ٹرمپ کے رشتہ دار لگتے ھیں ۔ |