انسان کے بول بھی کیا چیز ہوتے ہیں کسی کے دل میں گھر کر دیں یا کسی کو
دربدر کر دیں۔ باعثِ خیر یا شر کر دیں ۔
دو میٹھے بول برسوں کی لڑای ختم کر دیں یا دو کڑوے بول برسوں کا پیار بھسم
کر دیں ۔
سانولی نے بھی ایک ہی رات میں حامد کے پیار کا مٹکا بیچ دوراہے پھوڑ دیا
اور اسے تنہا چھوڑ دیا۔
اس کا معصوم دل توڑ دیا ۔
اس پر نیند کا غلبہ تھا یا رشتہ داروں کا ، لیکن سامنے پیار کے محل کا ملبہ
تھا جو کبھی بڑی چاہ اور ایک مدت کے بعد تعمیر ہوا تھا جو ان کے جہاں کا
نور تھا اور اب فقط نور جہاں کا مقبرہ تھا ۔ پیار مر چکا تھا ۔ پیار کو قبر
میں اتارا جا رہا تھا لیکن رونے والا کوی نہ تھا کیونکہ اس پیار کا ان کے
علاؤہ کسی کو علم نہ تھا ۔
ایک زرا سی بات تھی جو آنا کا مسئلہ بن کر پیار کے فنا کے تسلہ ثابت ہوی۔
ازدواجی زندگی بھی دو بول سے وجود میں آتی ہے اور دو بول سے ٹوٹ جاتی ہے۔
پیار کا مٹکا ٹوٹ کر بکھر چکا تھا اور اس سے پیار کا پانی آنسوؤں کی شکل
میں بہہ رہا تھا
آسمان یہ نظارہ دیکھ رہا تھا ۔
بجلی کڑکی ، بادل لرز اٹھے ، گرجنے والے برسنے لگے ،
پیار کے پیاسے ترسنے لگے ۔
دو دلوں کا ملاپ بھی نہ ہونے پایا تھا کہ جدای کا الاپ شروع ہو چکا تھا۔
جدای کی گھنٹی بج چکی تھی ۔ جیسے پتہ بھی نہیں چلتا اور وہ گھڑی آجاتی ہے
کہ انسان کو پتہ چل جاتا ہے کہ دنیا سے جانے کا وقت آگیا ہے۔ مہلت ختم ۔ سب
کچھ چھوڑ دو دولت ، رشتے سب کچھ بس ایک لمحہ باقی ہے۔
کاش تھوڑی سی مہلت اور مل جاتی تو سب بانٹ دیتا۔
No sir
The time is over
Game over
|