برونائی: کونسے شرعی قوانین نافذ؟ گناہ گاروں میں خوف

جنوب مشرقی ایشیا میں واقع مسلم اکثریتی ملک برونائی نے نئے اسلامی قوانین متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جن کے تحت ہم جنس پرست افراد کو باہمی جنسی تعلق پر سنگساری کی سزا دی جائے گی۔

یہ قوانین بدھ سے نافذ کیے جا رہے ہیں اور ان میں چوری پر ہاتھ کاٹنے کی سزا بھی شامل ہے۔
 

image


ان قوانین کے نفاذ پر عالمی سطح پر ردعمل سامنے آیا ہے جبکہ برونائی میں رہنے والے ہم جنس پرست افراد کا کہنا ہے کہ وہ خوف کا شکار ہو گئے ہیں۔

ایک ہم جنس پرست شخص نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ ایک صبح اٹھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے اہلخانہ، آپ کے پڑوسی اور محلے دار آپ کو انسان ہی نہیں سمجھتے اور انھیں سنگساری سے بھی کوئی مسئلہ نہیں۔‘

نئے قانون کے تحت کسی بھی فرد ’گے سیکس‘ کا جرم اسی صورت میں ثابت ہو گا جب وہ خود اس کا اقرار کرے یا چار گواہ اسے اس عمل میں مصروف دیکھیں۔

خیال رہے کہ ہم جنس پرستی برونائی میں پہلے ہی غیرقانونی ہے اور اس کی سزا دس برس قید ہے۔

کیا یہ پہلا موقع ہے کہ برونائی میں اسلامی قوانین نافذ ہو رہے ہیں؟
برونائی نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں اسلامی قوانین نافذ کیے تھے جس کے بعد سے ملک میں شرعی اور عام قوانین دونوں کا نفاذ ہونا تھا۔ ریاست کے سربراہ نے اس وقت کہا تھا کہ ملک میں یہ تعزیرات آنے والے کئی برسوں کے دوران ہی مکمل طور پر نافذالعمل ہو گا۔

شرعی قوانین کے نفاذ کے پہلے مرحلے میں 2014 سے ایسے قوانین نافذ کیے گئے تھے جن کی سزا قید اور جرمانے تھی۔ بعدازاں شرعی قوانین کے اگلے دو مراحل کا نفاذ ملتوی کر دیا گیا تھا۔ ان میں ہاتھ کاٹنے اور سنگساری جیسی سزائیں شامل تھیں۔

تاہم سنیچر کو برونائی کی حکومت نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ شریعہ پینل کوڈ بدھ سے مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔

یہ اعلان سامنے آنے کے بعد عالمی سطح پر اس پر تنقید شروع ہو گئی۔

برونائی پر تحقیق کرنے والی حقوقِ انسانی کی تنظیم ایمنٹسی انٹرنیشنل کی نمائندہ ریچل ہارورڈ کا کہنا ہے کہ ’اس منصوبے کو پانچ برس قبل بھی بڑے پیمانے پر مذمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’برونائی کا پینل کوڈ ایک ایسا مسودۂ قانون ہے جس میں بہت سے سقم ہیں اور اس کی کئی شقیں حقوقِ اانسانی کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔‘

اقوامِ متحدہ کی جانب سے ان قوانین کو ’ظالمانہ اور غیرانسانی‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ حقوقِ انسانی کے تحفظ کے سلسلے میں بڑا دھچکا ہیں۔
 

image


نئے قوانین کے تحت کیا کچھ جرم ہے؟
ان قوانین کے تحت اب ریپ، لواطت، ڈکیتی اور توہینِ رسالت کے جرائم میں موت کی سزا دی جا سکے گی۔

اسقاطِ حمل پر سرعام کوڑنے لگانے کی سزا بھی نافذ کی گئی ہے جبکہ چوری پر چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔

اس کے علاوہ اب نابالغ مسلمان بچوں کو کوئی اور مذہب اختیار کرنے پر راغب کرنے یا قائل کرنے کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔

یہ قوانین زیادہ تر مسلم آبادی کے لیے ہیں لیکن ان کا کچھ حصہ غیرمسلموں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

برونائی کے عوام کا ردعمل کیا ہے؟
کینیڈا میں پناہ کے طلبگار برونائی کے ایک 40 سالہ ہم جنس پرست شہری نے کہا کہ نئے پینل کوڈ کا اثر برونائی میں محسوس کیا جانے لگا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ ’خوفزدہ‘ ہیں۔

ان کے مطابق ’ہم جنس پرستوں کو خطرہ ہے کہ پولیس اہلکار خود کو ہم جنس پرست ظاہر کر کے انھیں پھنسا سکتے ہیں۔ یہ ابھی تک ہوا تو نہیں لیکن نئے قوانین کی وجہ سے لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔‘

اسلام ترک کرنے والے برونائی کے ایک شہری کا کہنا تھا کہ انھیں ان قوانین کے نفاذ کا سوچ کر ہی خوف آتا ہے۔ 23 سالہ شہری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’ہم عام شہری ان قوانین کے نفاذ کو روکنے کے معاملے میں بےبس ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’شریعہ قوانین کے تحت ارتدادِ اسلام پر مجھے سزائے موت دی جا سکتی ہے۔‘

تاہم ایک ہم جنس پرست شخص نے امید ظاہر کی کہ یہ قوانین عام سطح پر نافذ نہیں ہوں گے۔

’سچی بات ہے کہ میں زیادہ خوفزدہ نہیں کیونکہ حکومت یہاں اکثر سخت سزاؤں کا اعلان کر کے ڈراتی ہے لیکن پھر بھی کہیں کہیں ایسی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔‘

برونائی کہاں واقع ہے؟
جزیرہ بورنیو پر واقع معدنی دولت سے مالامال اس چھوٹی سی ریاست پر سلطان حسن البلقیہ حکمران ہیں۔

72 سالہ سلطان حسن برونائی سرمایہ کاری ایجنسی کے بھی سربراہ ہیں اور یہ کمپنی دنیا کے کئی مشہور ہوٹلز بشمول لندن کے ڈورچیسٹر اور لاس اینجلس کے بیورلی ہلز ہوٹل کی مالک ہے۔

رواں ہفتے جارج کلونی سمیت ہالی وڈ کے دیگر اداکاروں نے نئے قوانین کے تناظر میں ان ہوٹلوں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔

برونائی کی آبادی چار لاکھ 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے جن میں سے دو تہائی کے قریب مسلمان ہیں۔

برونائی میں موت کی سزا موجود ہے لیکن 1957 کے بعد سے کسی کو سزائے موت دی نہیں گئی ہے۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

The tiny South-east Asian country of Brunei is introducing strict new Islamic laws that makes gay sex an offence punishable by stoning to death. The new measures, set to begin Wednesday, also cover a range of other crimes including punishment for theft by amputation.