پاکستان میں ناقص معیار زندگی

ہم جس معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں یہاں ایک معیاری زندگی بہت کم لوگوں کو میسر ہے۔آپ کے پاس اپنا گھر ہے،کھانے کو اچھا کھانا ہے اور پہننے کو اچھے کپڑے ہیں اس کا مطلب آپ ایک معیاری زندگی گزار رہے ہیں۔ اگر آپ اپنے اطراف میں دیکھیں تو اندازہ ہوگا کہ کتنے ایسے افراد ہیں جن کے پاس سر چھپانے کے لیے گھر تو دور بلکہ بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کےلئے چیزیں تک میسر نہیں۔ پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی ناقص معیار زندگی کو بڑھا نے اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔پاکستان میں 21 فصید آبادی غربت کا شکار ہے۔گزشتہ برس پاکستان کی تقریباً24فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی تھی۔پاکستان میں بڑھتی ہوئی غربت کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی اور پھر بے روزگاری ہے۔پاکستان میں بیروزگاری کی شرح تقریباً 5.5 فیصدہے، جس میں سے 16% افرادروزگار کرہی نہیں سکتے جبکہ 20% لوگ ایسے ہیں جن کے لئے ملک میںنوکریاں ہی نہیں۔غربت کی ایک اہم وجہ قومی آمدنی کی کم سطح بھی ہے۔ قومی آمدنی میں کمی کی وجہ کم بچت اور کم سطح کی سرمایہ کاری بنتی ہے۔پسماندہ ٹیکنالوجی کی بنا پر پیداوار کی کم سطح ہوتی ہے جو برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ کا باعث بنتی ہے۔ایک اور مسئلہ جو نا قص زندگی کی ایک وجہ ہے وہ یہ کہ اب تک زراعت کے شعبے میں پرانے طریقے استعمال کئے جا رہے ہیںان پرانے طریقوں سے فصل خراب تو نہیں ہوتی لیکن کاشت میں واضح فرق نظر آتا ہے جس سے کم آمدنی ہو پاتی ہے۔پاکستان کی تقریباً 66% آبادی زراعت کے شعبے سے منسلک ہے۔

حکومت کی جانب سے لاگو ٹیکس بھی غربت میں اضافہ کا سبب بنتے ہےں۔جتنا زیادہ ٹیکس ہوتا ہے اتنی ہی کم بچت ہوپاتی ہے جسکی وجہ سے غربت بڑھتی ہے۔

پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے ملازمت کے کم مواقع اور پیداوار میں کمی بھی غربت کا باعث ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کی شرح صرف %5 فیصد ہے جبکہ یہ %20 فیصد سے زائد ہونی چاہیے۔

تعلیم میں کمی غربت میں اضافہ کی سب سے اہم وجہ ہے۔ پاکستان میں شرح خواندگی %57 فیصد ہے۔ آبادی کے لحاظ سے پاکستان چھٹے نمبر پر آتا ہے۔

غربت کو کم کرنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔حکومت سرمایہکاروں کاروں کو اور سہولتیں فراہم کرے تا کہ سرمائے میں اضافہ ہو اور بیروزگاری میں کمی آئے۔صنعتی اور زراعی شعبہ کو ترقی دی جائے تا کہ ملازمتوں میں اضافہ ہو۔قرضہ میں آسانی پیدا کی جائے تا کہ لوگ کوئی کاروبار یا سرمایہ کاری کرسکے۔

Saniya Jawaid
About the Author: Saniya Jawaid Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.