کراچی میں اسٹریٹ لائٹز

میرا تعلق روشنیوں کے شہر سے ہے۔ میرا روشنیوں کا شہر پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یقین اب تو آپ لوگ سمجھ گئے ہونگے کے میرے شہر کا نام کیا ہے، جی بلکل صحیح سمجھے آپ لوگ کراچی ہے میرا روشنیوں کا شہر۔ وہ شہر جہاں ہمارے قائد بھی اندھیروں میں ہیں۔وہ قائد جن کی جدوجہد سے آج ہم آزاد ہیں۔ ان کا مزار تک تاریخی میں گھرا ہے۔ وہ آسمان پر موجود بادلوں جیسی سفید سفید مزار کی دیواریں جو دن کے اجالے میں کسی موتی کی طرح چمک رہی ہوتی ہیں اور جیسے ہی آسمان پر رات کی سیاہی آتی ہے ان سفید دیواروں کی چمک و خوبصورتی مدھم پڑ جاتی ہے۔ وہ سنگ مر مر کی دیواریں اس اندھیرے میں چھپ جاتی ہیں۔ کیا ہم کو معلوم ہے مزار قائد یوں تارخیوں میں کیوں گھر گیا ہے؟ یہ میرے اور آپکے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

ہم روشنیوں کے شہر میں رہتے ہیں تو اپنے گھروں کو روشن کر لیتے ہیں پر ہمارے آس پاس جو تاریخیاں چھائی ہوئی ہیں اس کے بارے میں کوئی کیوں نہیں سوچتا ہے۔ اگر ہم مزار قائد کے علاوہ اپنے شہر میں موجود ایسے اور مقامات پر نظر ڈالیں تو انکا بھی کچھ یہی حال ہے۔ اور میں کیا ہی کہوں اپنے روشنیوں کے شہر کی سڑکوں کا جن پر ہم دن کے اجالے میں تو بہت آرام اور سکون سے سفر طے کرتے ہیں پر جیسے ہی آسمان پر سیاہ بادلوں کا راج ہوتا ہے انھی سڑکوں پر چلنا محال ہو جاتا ہے۔ اب راستے میں چلتے چلتے خدا ہی جانے کیا کیا روکاوٹیں آتیں یا وہ بندہ جانے۔ کیونکہ ہماری سڑکوں پر موجود کتنے ہی گڈھے ہیں جن کی تعداد کا اندازہ لگانا بھی میرے اور آپکے بس کی بات تو نہیں۔ پھر سونے پر سہاگہ وہ گٹر جن کے ڈھکنوں کا نہ کوئی اتا ہے اور نہ کوئی پتہ ہے جو رات میں تو دور کی بات دن میں نظر آجائیں تو غنیمت ہے۔

اس روشنیوں والے شہر میں اندھیرے کی وجہ آخر ہے کیا؟ وجہ یہ ہے کہ ہماری سڑکوں پر اسٹریٹ لائٹز نہیں ہیں۔ جو روشنیوں کے شہر میں ہونے والے اندھیرے کی بنیادی وجہ ہے۔ اگر اسٹریٹ لائیٹز ہیں تو ان کے بلب خراب ہیں جن کو تبدیل کرنے کا خیال تب تک تو آتا ہی نہیں ہے جب تک کوئی بڑا حادثہ نہ واقعہ ہو جائے۔ یہی وجہ ہے جو مزار قائد پر بھی تاریخی کی حکومت ہے کیونکہ نہ مزار قائد میں لائٹز ہیں اور نہ اس کے ارد گرد کی سڑکوں پر جس کی وجہ سے مزار قائد کی اور شہر کراچی کی خوبصورتی میں واضح کمی آئی ہے۔ اور اگر ہم اب کراچی کے ان علاقوں کی بات کریں جہاں آبادی کم ہے جیسے کہ سرجانی ٹاون، لیاری، بلدیا اور وغیرہ وغیرہ ، کیونکہ ایسے علاقوں میں روشنی نہیں ہوتی اور اسٹریٹ لائٹز نہیں ہوتیں تو اس وجہ سے اسٹریٹ کرائمز میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔ ایسی اندھیری سڑکیں جہاں ہاتھ کو ہاتھ نہ سوجھائے وہاں اگر کوئی میرے پیچھے ہتھیار لیئے مجھے لوٹنے کو آئے تو کیا پتہ چلے گا۔

اگر روشنیوں والے شہر میں واقعی میں روشنی ہو تو کتنی ہی جانیں اور جرائم سے میرا پیارا شہر محفوظ ہو جائے گا۔ اور اسٹریٹ لائٹز کی وجہ سے میرا روشنیوں کا شہر اصل میں روشنیوں والا شہر ہو جائے گا۔
 

Maryam Abbas
About the Author: Maryam Abbas Read More Articles by Maryam Abbas: 3 Articles with 5157 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.