ہمارے پدر سری معاشرے کی سابقہ اور موجودہ پوری تاریخ مرد
کے ظلم زیادتی کمینگی منافقت رذالت ضلالت اور خباثتوں کی داستانوں سے اٹی
پڑی ہے اور یہ کچھ ایسی غلط بھی نہیں ہیں ۔ اور انہی میں سے ایک بڑی مشہور
اور دردناک کہانی یہ بھی ہے کہ مرد خود ناکارہ ہوتا ہے اور الزام عورت کے
سر ۔ اور بڑی ڈھٹائی اور دلیری کے ساتھ دوسری تیسری شادی بھی کر لیتا ہے ۔
مگر اسی معاشرے میں ایسی ایسی ہٹلر ٹائپ منہ زور عورتیں بھی پائی جاتی ہیں
جنہوں نے شوہروں کو اپنے آگے مرغا بنا کر رکھا ہؤا ہوتا ہے ۔
ایک بےاولاد عورت اپنی میڈیکل رپورٹس کے مطابق مطلق بانجھ تھی جبکہ اس کا
شوہر طبی لحاظ سے بالکل صحتمند تھا ۔ مگر عورت نے پتہ نہیں اسے کیا گھول کے
پلا دیا تھا کہ وہ نہ تو خود دوسری شادی کی بات کرتا تھا اور نہ ہی کسی اور
کو کرنے دیتا تھا ، بانجھ بیوی کے ساتھ ایک مطمئین زندگی بسر کر رہا تھا ۔
پھر کرنا خدا کا یہ ہؤا کہ اس کا چھوٹا جوان جہان شادی شدہ بال بچے دار
بھائی ایک حادثے کے نتیجے میں جاں بحق ہو گیا ۔ پھر اُس کی بیوہ کا بعد عدت
کے برادری کے رواج کے مطابق اِس کے ساتھ نکاح پڑھا دیا گیا ۔ مگر اس کی
بانجھ بیوی نے اسے اس کی منکوحہ ثانی کے قریب پھٹکنے بھی نہیں دیا ، اسے
اپنے ہی پلو سے باندھ کر رکھا ۔ رات بے رات وہ کبھی پانی پینے یا واش روم
وغیرہ کے لئے اٹھ کر باہر جاتا تھا تو وہ سائے کی طرح اس کے ساتھ لگی رہتی
تھی کہ کہیں دوسری والی کے پاس نہ گھس جائے ۔
اسی سے ملتا جلتا دوسرا واقعہ یہ ہے کہ ایک شادی شدہ نوجوان تین چھوٹی
چھوٹی بچیوں کا باپ ایک مہلک بیماری میں مبتلا ہو کر چل بسا ۔ گھر میں اس
کا ایک بڑا شادی شدہ بال بچے دار بھائی تھا اور ایک چھوٹا کنوارا بھائی تھا
۔ اس کی بھی بیوہ کی عدت پوری ہونے کے بعد اسے آپشن دیا گیا کہ دیور سے
نکاح پڑھوانا ہے یا جیٹھ سے؟ لڑکی کو اچھا نہیں معلوم ہؤا کہ کم عمر کنوارے
دیور کے گلے پڑ کر اس کے سارے سنہرے خواب خاک میں ملا دے ، لہٰذا اس نے
جیٹھ کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔ مگر جیٹھانی نے میاں اور سوکن دونوں کی
لگامیں کس کر رکھیں کبھی انہیں یکجا ہونے نہیں دیا مگر کسی وقت موقع لگ ہی
گیا ۔ وہ لڑکی امید سے ہو گئی تو جلاد جیسی جیٹھانی کی حالت جلے پاؤں کی
بلی جیسی ہو گئی ۔ خیر اس لڑکی کو اللہ نے بیٹے سے نوازا ۔
ایک اور شخص کے ماں باپ نے اپنے کسی مسئلے معاملے کی وجہ سے اسے قربانی کا
بکرا بنا کر اس کی زبردستی دوسری شادی کر دی ۔ لڑکی کنواری تھی مگر عمر میں
اس سے بڑی اور بہت کالی و کم شکل تھی ۔ جبکہ اس شخص کی پہلی بیوی بہت گوری
چٹی تھی ۔ اسے شوہر کی دوسری شادی کا صدمہ تو تھا مگر ساتھ ہی یہ اطمینان
بھی تھا کہ میاں اس کالی کلوٹی کو کیا منہ لگائے گا ۔ لیکن احتیاطاً اس نے
بھی دونوں پر کڑی نگرانی رکھی لیکن چند ماہ بعد وہ دوسری امید سے ہو گئی تو
اس کا بھی رنج و حسد سے برا حال ہو گیا ۔ لیکن بیچاری اس لڑکی کے ہاں بچی
پیدا ہوئی اس سے بھی زیادہ کالی اور کم رُو ۔ اور پہلی والی کے کلیجے میں
ٹھنڈ پڑ گئی ۔ پھر چند سال بعد دوسری کے ہاں بیٹا پیدا ہؤا انتہائی کالا
اور ذہنی طور پر پسماندہ بھی ۔ جبکہ اسی دوران پہلی والی کے ہاں بھی دو بچے
تولد ہوئے اسی کی طرح گورے چٹے اور خوبصورت ۔ اور وہ شخص پھر اپنی پہلی
بیوی کا ہی ہو کر رہ گیا اور اس کے کہنے میں آ آ کر دوسری بیوی بچوں کے
ساتھ اتنی زیادتیاں اور ناانصافیاں کیں کہ پوچھیں مت ۔
اسی طرح جاگیردارانہ اور قبائلی نظام میں پہلی خاندانی بیوی جیسے کوئی
شیرنی ہوتی ہے اور وہ باہر سے آنے والی اپنی سوکنوں کو جوتے کی نوک پر
رکھتی ہے ۔ ساس سسر بھی اسی کو سپورٹ کر رہے ہوتے ہیں ۔ ایسی دبنگ اور سینہ
زور عورتوں کی اور بھی بہت سی مثالیں موجود ہیں مگر آج کے لئے اتنا کافی ہے
باقی کا ذکر پھر کبھی سہی (رعنا تبسم پاشا)
|