کسی بھی ملک کی آبادی اس ملک کی طاقت ہوتی ہے, ایک اہم
وسائل ہوتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اپنے عوام کو وسائل بناتے ہیں ان کو تعلیم
دے کر، ہنر دے کر اور یہ سب کچھ ممکن ہوتا ہے ان پر سرمایہ لگا کر, ان کی
بنیادی ضروریات جیسے روٹی، کپڑا، مکان ،تعلیم ،صحت اور روزگار فراہم
کرکے۔لیکن اگر بات کی جائے پاکستان کی تو معاملات اس کے برعکس ہے۔جہاں
پاکستان میں سیاسی ہلچل ہیں اور بین الاقوامی مسائل کا سامنا ہے ویسے ہی
اہم اور توجہ طلب مسئلہ بڑھتی ہوئی آبادی بھی ہے۔جس کے اثرات پاکستان کے
آنے والے مستقبل پر مزید واضح اور سنگین ہوں گے اور بہت ساری مشکلات پیدا
ہو جائیں گی۔آبادی کا جو بوم برسوں سے تیار ہو رہا تھا وہ اب پھٹنے کو ہے,
دیکھا جائے تو دوسرے ترقی پذیر ممالک میں جہاں آبادی کی رفتار میں کمی آئی
ہے جس سے بنگلہ دیش , ایران وغیرہ وھیں پاکستان کی آبادی میں اضافہ دیکھنے
کو ملا ہے مردم شماری کے مطابق پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر
ہے صرف انڈیا چائنا یو ایس اے انڈونیشیا جیسے ممالک سے پیچھے ھے۔ یہ ایک
توجہ طلب بات ہے۔ اگر پاکستان کے وسائل کو دیکھا جائے تو آبادی زیادہ ہے
اور وسائل کم ہیں جس کی وجہ سے غربت میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور
لوگ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہو رھے ھیں۔ شرح آبادی میں اضافہ 4.2
فیصدکی تعداد سے ہر سال ہوتا ہے اور پاکستان کی کل آبادی 208 ملین تک پہنچ
چکی ہے۔1998 کی مردم شماری سے اگر موازنہ کیا جائے تو آبادی میں اضافہ 57
فیصد تک ہوا ہے۔اسطرح سے بڑھتی ہوئی آبادی ملک کے استحکام کے لیے ایک بڑا
خطرہ ہے۔ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہےان نوجوانوں کیلئے
روزگار کے مواقع نہیں ہیں یہ ایک پریشان کن حالت ہے۔سب سے زیادہ لمحہ فکریہ
یہ ہے کہ حکومت اس پر اپنی نظر ثانی نہیں کرتی اور اس کے لیے کوئی ٹھوس
اقدام اب تک نہیں اٹھائے گئے ،جس کی وجہ سے مسائل میں دن بدن اضافہ ہوتا جا
رہا ہے۔دوسرے مسلم ممالک جسے بنگلہ دیش ایران جو کہ پاکستان کے ہمسایہ
ممالک ہیں انہوں نے اپنی آبادی کو بہت اچھے طریقے سے کنٹرول کیا ہے اپنی
خاندانی منصوبہ بندی اور ٹھوس اقدامات کر کے انہوں نے آبادی کو کنٹرول کیا
جس سے یہ بات دیکھنے کو ملی ہے کہ ان ممالک میں عوام کو بہت ساری سہولیات
فراہم ہوتی ہیں اور ان کی بنیادی ضروریات ان کو میسر ہیں۔ اب اس مسئلے کا
حل صرف خاندانی منصوبہ بندی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کے بارے میں
لوگوں کو آگاہی دینا ہے، حالات کے بارے میں ان کو بتانا ہے، کم عمری کی
شادیوں اور خواتین میں تعلیم کے شعور کو اجاگر کرنا ہے۔ اگر اسی طرح کی
صورتحال رہی تو پاکستان 2030 تک آبادی کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر آ جائے گا۔
پاکستان کے 30 فیصد آبادی غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور شرح
خواندگی 58 فیصد ہے مردم شماری کے مطابق آبادی میں اضافہ شہری علاقوں میں
زیادہ دیکھنے کو ملا جو کہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کا باعث ہے۔ غربت ،بے
روزگاری، جرائم کا خاتمہ تب تک نہیں ہو سکتا جب تک بڑھتی ہوئی آبادی کو
کنٹرول نہیں کیا جائے گااور عوام کو بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جائیگی
انہیں روزگار کے مواقع نہیں دیے جائیں گے تب تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
حکومت کو چاہیے کہ اس سب سے پہلے آبادی کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر بات کرے اور
آبادی کو کنٹرول کرے اس میدان میں ہمارے معزز چیف جسٹس ثاقب نثار نے پہلا
قدم رکھ دیا ہے اور ایک کانفرنس کرکے سنگین مسئلے پر عوام کی توجہ مرکوز کر
دی ہے۔ اب حکومت کو چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کرے خاندانی
منصوبہ بندی ،کم عمر میں شادی، خواتین کو تعلیم، بے روزگاری کا خاتمہ یہ سب
کچھ بنا آبادی کو کنٹرول کیے ممکن نہیں- |