نومولود بچے کی لاش کو قبر سے نکال کر بھیک مانگنے والا گرفتار

لاہور پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جو ایک نومولود بچے کی لاش کو قبر سے نکال کر بھیک مانگ رہا تھا۔ پولیس نے ملزم کے قبضے سے نومولود بچے کی لاش بھی برآمد کر لی ہے۔

تھانہ بادامی باغ کے سٹیشن ہاؤس آفیسر سہیل کاظمی نے بی بی سی کو بتایا کہ بادامی باغ کے رہائشی شجاع الرحمن کے ہاں شادی کے سات سال کے بعد بیٹا پیدا ہوا جو کہ پیدائش کے فوری بعد انتقال کرگیا۔
 

image


اُنھوں نے کہا کہ نومولود بچے کی تدفین کردی گئی۔ مقامی پولیس کے مطابق تدفین کے چند ہی گھنٹوں کے بعد جب اس کا والد اور دیگر رشتہ دار نومولود بچے کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھانے کے لیے گئے تو دیکھا تو نومولود بچے کی قبر کھدی ہوئی تھی اور وہاں سے لکڑیوں کے علاوہ نومولود بچے کی لاش بھی غائب تھی۔

ایس ایچ او تھانہ بادامی باغ کے مطابق پہلے تو گھر والوں نے سمجھا کہ شائد کوئی جنگلی جانور یا آوارہ کتے نومولود بچے کی لاش کو نکال کر لے گئے ہیں لیکن پھر اُنھوں نے اس واقعہ سے متعلق مقامی تھانے میں اطلاع دی۔

پولیس کے مطابق اس واقعہ سے متعلق رپورٹ درج کرنے کے بعد مقامی گورکن کو بھی شامل تفتیش کرنے کے ساتھ ساتھ لاہور کے مختلف علاقوں میں واقع مزاروں کے باہر بھی لوگوں کی چھان بین کی گئی۔

پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ پیٹرولنگ پر موجود پولیس اہلکاروں نے ایک مشکوک شخص کو حراست میں لیا جس کی گود میں ایک نومولود بچہ تھا۔ بعدازاں جب اسے تھانے منتقل کیا گیا تو بچہ پہلے سے ہی مردہ تھا۔

گرفتار ہونے والے شخص کا نام الیاس بتایا گیا ہے اور وہ پیشہ وار بھکاری ہے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش ملزم نے پولیس کو بتایا کہ جب نومولود بچے کی لاش کی تدفین کر رہے تھے تو وہ اس وقت قریب ہی موجود تھا اور اس کو دفنانے کے بعد جب سب لوگ وہاں سے چلے گئے تھے تو اس نے رات کے اندھیرے میں قبر کھود کر بچے کی لاش نکالی اور پہلے اس کا کفن بیچا اور پھر اس کے بعد بس سٹینڈ پر بھیک مانگنے کا ارادہ تھا۔
 

image


پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے اور مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے وہ ناقابل ضمانت جرم ہے اور جرم ثابت ہونے پر مجرم کو دس سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں قبروں سے مردوں کو نکال کر ان کی بےحرمتی کرنے کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں اور پولیس حکام کے مطابق ایسے مقدمات میں ملوث متعدد ملزمان صوبے کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE: