آج کی عورت کا تحفظ‎

آج کی بیٹی آج کی عورت جس کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ ہر میدان میں چاہے وہ سیاسی ہو یہ سفارتی ہر ایک میدان میں وہ عروج پر ہے آج کی یہ وہی عورت ہے جس نے ستارو پر کمان اٹھائی ہوئی ہیں جس نے ستارو پر چاند پر قدم بھی رکھیں ہیں ۔آج کی عورت جہاں اتنے سارے میدانوں میں کامیابی حاصل کر رہی ہے وہی 21 صدی کے دور میں بھی جی رہی ہے ۔اتنی مالی ترقی کے دور میں آج اس کے پاس راستے بہت ہیں وہاں دشواریاں بھی کم نہیں ۔

سب سے بڑی دشواری جنسی ہراساں آج کوئی بھی عورت کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے میں کام کرنے سے پہلے ہزار بار سوچتی ہے ۔کچھ لوگوں کا دعوی ہے کہ جب عورت کام کے لئے گھر سے نکلتی ہے تو ساٹھ فیصد سے زیادہ لوگ اسے گندی نظر سے دیکھتے ہیں یہی وجہ ہے کے آج کی عورت سسک گئی ہے ۔اور ہمارے سماج کا بھی کیا کہنا۔۔۔!!! یہ وہی سماج ہے جس نے عورت کے پاؤں میں بیڑیاں ڈالی ہوئی ہیں یہ وہی سماج ہے جس نے عورت کو قید کر کے رکھا ہوا ہے خدا داد صلاحیتیں ہونے کے بعد بھی وہ اپنے آپ کو منوانے سے کاثر ہے ۔یہ وہی سماج ہے جس نے آج بھی عورت کے دماغ پر غلامی کی زنجیریں باندھی ہوئی ہیں ۔

اگر میں بات کروں عورت کے تحفظ کی تو وہ آج کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔آج عورت کی کتنی حفاظت ہوتی ہے ۔وہ کتنی محفوظ بے ۔یہ سب بہتر طریقے سے جانتے ہیں ۔آج اگر کوئی بیٹی ،کوئی عورت اپنے گھر ایک گھنٹہ لیٹ پہنچتی ہے تو سب کے دماغ میں بدنامی کا ڈر سرے فہرست ہوتا ہے اور گھوم گھوم کر ان کی پریشانوں میں اضافہ کرتے ہیں ۔کیوں کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ آج عزتوں کے محافظ ہی عزتوں کے لٹیرے بنے ہوے ہیں۔جنہیں عزتوں کا محافظ سمجھا جاتا تھا وہی عزتوں کو سرے عام نیلام کر رہے ہیں ۔آج وہی آدم کی بیٹی سرے عام بک رہی ہے اسے کوئی کچھ نہیں کہتا۔

اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کے جب عورت حاملہ ہوتی ہے سرکاری اداروں کی طرف سے ملنے والی چھٹیاں نہایت کم ہوتی ہے اور کچھ ادارے چھٹیاں دینے سے ہی گریز کرتے ہیں ۔ یہ بہت بڑا مسلہ ہے جس پر ہمیں سوچ و غور کی ضرورت ہے مگر ہم نظر ثانی سے گریز کرتے ہیں ۔

مختلف اداروں میں عورتوں کے ساتھ ہونے والی چھیڑ چھاڑ نے عورت کو زہنی طور پر مفلوج کردیا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی قابلیت کو باہر نہیں لا سکھ رہی ۔اور وہ معاشرتی استحکام میں اپنا حصّہ ڈالنے سے کاثر ہے۔

آج کل کے فرسودہ ذہنیت رکھنے والے مرد سوچتے ہیں کہ عورتوں کو عزت دینے سے ان کی شان میں گستاخی ہو جائیگی ۔آج کے مرد ان عورتوں کی عزت نہیں کرتے جو ان سے اونچے درجے پر فائز ہوتی ہیں ۔یہ آج کی عورت کہ لئے ایک بہت بڑی دشواری ہے ۔جنسی ہراساں جیسی دشواری روز بروز بڑھتی جا رہی ہے ۔ان مسائل پر جلد قابو پانا بے حد ضروری ہے تا کہ عورتوں کہ تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔ضروری ہے کہ حقوقوں کے دروازوں کو کھٹکھٹایا جائے عورتوں کی حفاظت ہونی چائیے ۔عورتوں کے محافظ سامنے آنے چائیے ۔اور اس کے لئے ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی۔بلکہ کردار ،معیاراور شان سب بدلنی ہوگی۔ تب جا کر صنف نازک اپنے آپ کو باہر کام کرنے میں محفوظ محسوس کرے گی ۔
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں ،
روح بھی ہوتی ہے اس میں یہ کہاں سوچتے ہیں

Zarmeen Yousuf Khan
About the Author: Zarmeen Yousuf Khan Read More Articles by Zarmeen Yousuf Khan: 11 Articles with 11735 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.