ہالینڈ اسلام دشمنی کے حوالے سے مشہور ہے جہاں
مسلمانوں کی جان اور ایمان نبی کریم ﷺ کی شان میں( نعوذ باﷲ ) کسی نہ کسی
حوالے سے گستاخی کا کوئی طریقہ دریافت کرلیا جاتا ہے ‘ بعد میں آزادی اظہار
کا نام دے کر مسلمانوں کے جذبات کو ابھارا جاتا ہے ۔ اس مرتبہ ہالینڈ کی
سرزمین سے ایک حیران کن خبر سننے کو ملی کہ ہالینڈ کی بدنام زمانے جماعت پی
وی وی کا ایک اور سیاستدان مسلمان ہو گیا۔ گریٹ ولڈر کی قیادت میں یہ جماعت
اسلام کی معزز ہستیوں کے بارے میں( نعوذ باﷲ) نازیبا الفاظ استعمال کرتے
ہوئے ذرا نہیں ہچکچاتی۔جام وین کلیویرن اس جماعت کے دوسرے شخص ہیں جنہوں نے
اسلام قبول کیا ہے ۔اس سے پہلے پی وی وی کے ہی ارناؤڈ وین ڈرون (Arnoud van
Doom) اسلام قبول کرچکے ہیں ۔ کلیویرن کا کہنا ہے ’’میں نے سوچا بھی نہیں
تھا کہ میں مسلمان ہوسکتا ہوں میں نے تواسلا م کی مخالفت میں ایک کتاب
لکھنے کا ارادہ کیا تھا اس دوران میرے سامنے بہت سی نئی چیزیں آئیں اور
اسلام کے بارے میں میری رائے بدلتی چلی گئی۔‘‘ ایک اخباری انٹرویو میں جب
کلیویرن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسلام سے متعلق اپنے سابقہ کلمات پر شرمندہ
ہیں تو ان کا کہنا تھا یقینا وہ ’بالکل غلط‘ تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی وی وی
جماعت کی پالیسی ہے کہ جو بھی چیز بری ہو اس کا تعلق اسلام سے جوڑ دو۔افسوس
کہ یہ بات صرف ہالینڈ تک ہی محدود نہیں تمام یورپی ممالک میں یہی سوچ وبا
کی طرح پھیل چکی ہے ۔
یہ واقعہ اس بات کا شاہد ہے کہ یورپ اور امریکہ میں اسلام سے دشمنی کے
جسقدر مظاہر رونما ہورہے ہیں اسلام کی حقانیت اسی نسبت سے ذہنوں و دل پر
اثر انداز ہورہی ہے ۔نیوزی لینڈ کا واقعہ تو ابھی ذہنوں میں تازہ ہے جہاں
ایک آسٹریلوی دہشت گرد نے اسلام سے نفرت کااظہار کرنے کے لیے کرائسٹ چرچ کی
دومساجد میں عین اس وقت گولیا ں برسائیں جب وہاں نماز جمعہ ادا کی جارہی
تھی ۔ پچاس کے لگ بھگ مسلمان شہید ہوئے ۔ مسلمانوں کی شہادتوں نے نہ صرف
نیوز ی لینڈ بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اس سانحے کے تناظر میں جہاں
مسلمانوں کا صبر و تحمل دیکھنے میں آیا وہاں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا
آرڈرن کی حاضر دماغی ‘ بالغ نظری اور مثالی قیادت کے اظہار پر پوری مسلم
امہ انکی سپا س گزار ہے ‘ برطانیہ کی مسجد کے امام اجمل مسرور نیوزی لینڈ
کی وزیراعظم کے نام ایک خط کے ذریعے اپنے جذبات کااظہار کچھ ا ن الفاظ میں
کرتے ہیں ڈیئر وزیر اعظم آپ نے حملے کو محض دہشت گردی ہی نہیں کہا بلکہ آگے
بڑھ کر غم و اندوہ میں ڈوبے مسلمان کو گلے سے لگا کر تسلی دی ۔مسلم کیمونٹی
سے اظہار یکجہتی کے لیے حجاب زیب تن کیا انہیں آغوش میں لیا اور آنسو بہائے
ان کے شانہ بشانہ جنازوں میں شریک ہوئیں آپ نے اپنے عمل سے دکھادیا کہ ایک
حقیقی لیڈر تمام تر اختلافات کے باوجود سبھی انسانوں سے پیار کرتا ہے جب آپ
نے کہا ہم ایک ہیں وہ ہم سے ہیں تو پوری دنیا میں پھیلے ہوئے مسلمان اپنے
جذبات پر قابو نہ رکھ سکے ہمیں محسوس ہوا کہ دنیائے مغرب میں بھی ایک ایسا
لیڈر جنم لے چکا ہے جو مسلمانوں کو انسان سمجھتا ہے آپ نے جس درد مندی اور
محبت سے کروڑوں مسلمانوں کو اپنا بہترین دوست اور پرستار بنا لیا اس کی
مثال نہیں ملتی۔ آپ دور جدید میں اخلاقیات انسانی کالازوال رول ماڈل بن چکی
ہیں ۔ آپ نے دہشت گرد کا نام لینے سے انکار کردیا اور سبھی سے التجا کی کہ
وہ بھی ایسا ہی کریں اس طرح آپ نے اہل زمین کو عزت دینے کی قدر سکھائی۔ آپ
کے یہ الفاظ آج بھی میر ے کانوں میں گونجتے ہیں کہ شہید ہونے والوں کو یاد
رکھو اور قاتل کانام مت لو ۔دہشت گرد کا نام نہ لے کر آپ نے وحشت و خوف کو
زبردست شکست دے ڈالی آپ نے کہا وہ مسلمانوں کو شہید کرکے مشہور ہونا چاہتا
تھا اس لیے میں اس کو کبھی نام سے نہیں پکاروں گی وہ ایک مجرم ہے اور صرف
دہشت گرد ہے ۔ وہ ہمیشہ بے نام رہے گا ۔ آپ نے نیوزی لینڈ کی تاریخ میں
پہلی مرتبہ تلاوت قرآن پاک سے پارلیمنٹ کا اجلاس شروع کیا آپ نے اپنی تقریر
کا آغاز السلام علیکم سے کیا۔پھر آپ نے ایک حدیث کا حوالہ دیا جس میں رسول
کریم حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اس کے کسی عضو
میں تکلیف ہو تو اسے پورا جسم محسوس کرتا ہے مزیدانہوں نے کہا یہی لوگ امن
اور سلامتی کے حقیقی پیامبر ہیں ۔‘ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی بار ریڈیو
ٹی وی پر نماز جمعہ کی اذان نشر ہوئی جب مسلمان مسجد میں نماز جمعہ ادا
کررہے تھے تو دوسرے مذاہب کے ہزاروں افراد نے مسجدوں کو اپنے حفاظتی حصار
میں لیے رکھا حتی کہ نیوزی لینڈ میں بسنے والے ہر مذہب نسل اور رنگ کے
لوگوں نے آپ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کااظہار
کیا۔یہ آپ کی جانب سے نیک خواہی کاایک اور عظیم پیغام تھا جس نے پوری دنیا
کے رگ و پے میں سنسنی دوڑا دی ۔اگر یہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگا کہ آپ مغربی
دنیا کی وہ پہلی لیڈر ہیں جس نے نہایت دلیری سے اقلیتی مسلمانوں کو عزت و
احترام دیا ۔انہیں تحفظ فراہم کرکے اپنی پہلو میں جگہ دی ۔اﷲ آپ کی حفاظت
کرے ۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے سرزمین
نیوزی لینڈ سے اٹھنے والی یہ آوازتمام یورپی ممالک کے رہنے والوں کے دلوں
تک پہنچ چکی ہے وہ دن دور نہیں جب پوری دنیا میں اسلام کا بول بالا ہوگا ۔ان
شاء اﷲ
|