یورپ: بلیو کارڈ کسے ملتا ہے؟ کتنے پاکستانیوں کے پاس؟

یورپی یونین کا بلیو کارڈ دراصل یورپی یونین سے باہر کے ممالک کے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہنر مند افراد کو ای یو ممالک میں کام اور رہائش کی سہولت دیتا ہے۔ اس کارڈ کے حامل لوگوں کو سہولیات اور تحفظ بھی حاصل ہوتا ہے۔
 

image


یورپی یونین کے رکن ممالک میں بلیو کارڈ ایسے افراد کو دیا جاتا ہے جو اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہوں اور انہیں ای یو کے کسی رکن ملک میں ملازمت کی آفر بھی ہو۔

بلیو کارڈ رکھنے والے افراد مخصوص وقت کے بعد یورپ میں مستقل رہائش اختیار کرنے کے اہل بھی ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایسے افراد اپنے اہل خانہ (شریک حیات، بچوں اور ایسے ماں باپ سمیت ایسے قریبی رشتہ دار جن کا انحصار کارڈ ہولڈر پر ہو) کو بھی یورپ بلا سکتے ہیں۔

درخواست منظور ہونے کی صورت میں مدت ملازمت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک تا چار برس کے دورانیے کے لیے بلیو کارڈ جاری کیا جاتا ہے جس کی مزید دورانیے کے لیے تجدید بھی کی جا سکتی ہے۔

دو سال تک قیام کے بعد بلیو کارڈ کے حامل شخص کے حقوق یورپی یونین کے شہریوں کے مساوی ہو جاتے ہیں تاہم وہ قرض یا مکان کے لیے فراہم کردہ حکومتی مراعات کے لیے اہل نہیں ہوتا۔

بلیو کارڈ حاصل کون کر سکتا ہے؟
درخواست گزار نے کم از کم یونیورسٹی سطح تک تعلیم حاصل کی ہو۔
اسے یورپی یونین کے کسی ملک میں ملازمت کی آفر ہو۔
ملازمت کے لیے کم از کم تنخواہ بھی متعین ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی میں بلیو کارڈ حاصل کرنے کے لیے سالانہ تنخواہ کم از کم 52 ہزار یورو ہونا چاہیے۔
تاہم ایسے شعبوں میں، جن میں ہنرمند افراد کی کمی ہو، ملازمت کرنے والے افراد کی تنخواہ 40560 بھی ہو، تب بھی وہ بلیو کارڈ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

بلیو کارڈ کی درخواست دینے کا طریقہ
ڈنمارک، آئرلینڈ اور برطانیہ کے علاوہ بلیو کارڈ کے حصول کے لیے یورپی یونین کے کسی بھی رکن ممالک میں بلیو کارڈ کے حصول کے لیے درخواست دی جا سکتی ہے۔ یہ درخواست متعلقہ ملک میں غیر ملکیوں سے متعلق امور کے دفتر میں جمع کرائی جاتی ہے۔ درخواست گزار خود بھی بلیو کارڈ کے لیے اپلائی کر سکتا ہے بصورت دیگر اسے ملازمت فراہم کرنے والا ادارہ بھی بلیو کارڈ کے لیے درخواست جمع کرا سکتا ہے۔

کیا بلیو کارڈ منسوخ بھی ہو سکتا ہے؟
یورپ میں بلیو کارڈ کا حصول ایک مشکل عمل ہے اور کچھ صورتوں میں اجرا کے بعد بھی اسے منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ ایسی کچھ صورتیں درج ذیل ہیں۔

اگر ملازمت فراہم کرنے والا فرد یا ادارہ کسی فراڈ میں ملوث ہو۔
اگر بلیو کارڈ کے حامل شخص کی دستاویزات جعلی ہوں۔
عوامی سکیورٹی یا عوامی صحت کے لیے کسی خطرے کی صورت میں بھی بلیو کارڈ منسوخ ہو سکتا ہے۔

یورپ میں کتنے پاکستانیوں کو ’بلیو کارڈ‘ دیا گیا؟
یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2012 سے 2016ء تک کے پانچ برسوں میں مجموعی طور پر پونے بارہ سو ہنرمند پاکستانی شہریوں کو یورپی یونین کے مختلف ممالک میں بلیو کارڈ دیا گیا۔
 

image


یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران 1176 پاکستانی شہریوں کو بھی بلیو کارڈ جاری کیے گئے۔ مجموعی رجحان کے مطابق جرمنی نے ہی ان میں سے 1081 پاکستانیوں کو اپنے ہاں ملازمت ملنے کے بعد بلیو کارڈ جاری کیے۔

جرمنی کے بعد رومانیہ کا نمبر آتا ہے جہاں ان پانچ برسوں کے دوران محض پچیس پاکستانی بلیو کارڈ اسکیم سے استفادہ کر پائے جب کہ فرانس نے اسی عرصے کے دوران گیارہ اور اسپین نے دس پاکستانی شہریوں کو بلیو کارڈ جاری کیے۔

یورپی دفتر شماریات میں بلیو کارڈ حاصل کرنے والے زیادہ تر پاکستانی شہریوں کے بارے میں یہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ ان کی اکثریت کا تعلق کن شعبوں سے ہے۔ لیکن چھتیس پاکستانی مینیجر، تین سی ای او، اور اکیس انتظامی یا کمرشل مینیجر کے طور پر جرمنی اور یونین کے دیگر رکن ممالک میں ملازمتیں حاصل کر کے بلیو کارڈ کے حقدار سمجھے گئے تھے۔


Partner Content: DW

YOU MAY ALSO LIKE:

When applying for the EU Blue Card, except for being a non-EU citizen, several other requirements must be met and the steps to become an EU Blue Card holder vary by category: