حقوقِ نسواں سے مراد عورت کے حقوق ہیں۔ جو اللّہ تعالٰی
نے متعین کیے ہیں۔ ہر عورت کے کچھ حقوق ہوتے ہیں۔ جن کو پورا کرنا معاشرے
کی اولین ذمداری ہے۔ ہر عورت کو یہ حق حاصل ہونا چاہئیے کہ وہ اپنی زندگی
کے فیصلے خود کرے اور اس معاشرے میں عزت سے زندگی گزار سکھے۔،کسی کی محتاج
نہ رہے۔ جیسے کہ زمانہ حال میں اس معاشرے میں عورت کو اس کے حقوق نہیں دئیے
جاتے اور اس کو اتنی اہمیت بھی نہیں دی جاتی۔ الّلہ تعالٰی نے اس کٌل
کائنات میں عورت کی بہت اہمیت و فرائض رکہیں ہیں جنھیں پروان چڑہانا اس
معاشرے کی ذمہ داری ہے۔
ایک عورت ہی ہے جو مرد کو جنم دیتی ہے اُسے معاشرے سے روشناس کرواتی ہے اور
دنیا میں جینے اور بسنے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ہمارے پیارے
نبی صلی الّلہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی حقوقِ نسواں کو بہت اہمیت دی ہے۔ آپ
صلی الّلہ علیہ وآلہ وسلم خود عورتوں کا احترام کرتے تھے اور اپنی زوجہ
مطہرات کے ساتھ بھی بہت نرم مزاجی اور خوش اخلاقی سے پیش آتے اور اپنی زوجہ
کے ساتھ مل کر گھر کے کاموں میں بھی حصّہ لیتے۔
آپ صلی الّلہ علیہ وآلہ وسلم اپنی کَل زندگی میں کبھی کسی کے ساتھ بد
اخلاقیت سے پیش نہیں آئے ۔ آپ صلی الّلہ علیہ وآلہ وسلم کو الّلہ تعالٰی نے
تمام جہانوں کے لیئے سرچشمہ ہدایت بناکر بھیجا اور اس دنیا کے تمام انسانوں
کو سیدھے راستے پر چلنے کی تلقیین کی ۔
ہمارے پیارے نبی صلی الّلہ علیہ وآلہ وسلم جوکہ بےمثال نمونہ ہیں سب کے لیے
تو کیوں نہ ہم سب اپنے ہمارے پیارے نبی صلی الّلہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے
ہوئے راستے پر چلیں اور آپ صلی الّلہ علیہ وآلہ وسلم گی طرح حقوقِ نسواں
ادا کریں۔ |