پی لی شراب بیٹے نے بدنام ہوا باپ

کہتے ہیے کہ اکیلا ایک شخص پورے ایک شہر کو کنٹرول کر سکتا ہیے لیکن پورا شہر ایک نوجوان بندے کی جوانی کو قابو میں نہیں کرسکتا, شروع شروع میں تو بہت سکون اور ذہنی توازن برقرار رہتا ہے لیکن کہتے ہیں نہ کہ وقتی خوشی اور سکون کب تک - آج کل کے دور میں ایک زہریلا نشہ جو بہت تیزی کے ساتھ پھیلا ہوا ہے اور پھیل رہا ہےے وہ شراب ہے جو کہ ہمارے گھروں اور معاشرے اور ملک کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو تباہ کرنے میں ہر طرح اور بر پور سر انجام دے رہا ہے -

تمام نشہ آور چیزوں میں سب سے اول درجہ پر اور نہایت ہی غلیظ نشہ شراب ہے ویسے تو ہر نشہ اسلام میں حرام ہیے لیکن شراب کا کیا کہنا یہ تو اُن تمام نشہ آور چیزوں کا باپ ہے اور ہر وہ چھوٹا موٹا نشہ شراب کو اپنا ایک مُرشد مانتی ہیے ہر نشہ والی چیزشراب ہے اور ہر وہ نشہ حرام ہے۔‘‘نشہ آور چیز چاہے کم ہو یا زیادہ ہر صورت میں اس کو حرام قرار دیا گیااسلام نے بڑی تاکید کے ساتھ منشیات اور شراب نوشی سے روکا اور اس کے استعمال سے سختی سے منع کیا ہے اسلام نے پاکیزہ معاشرہ کا جو تصور پیش کیا ہے اگر اس کو روبہ عمل لانا ہوتو پھر منشیات سے معاشرہ کو پاک کرنا ہوگا،

ہمارے معاشرے میں جگہ جگہ جرائم پیشہ لوگ معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلنے کے لیے گھات لگائے بیٹھے ہیں۔ لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور پیار جتاتے ہیں اور آہستہ آہستہ انہیں نشے کی طرف مائل کرتے ہیں
یہاں پر کچھ لوگ اسطرح کے محفل سےجو غلط صحبت سے ہٹ کر ایسے افراد ذہنی طور پر مضبوط ہوتے ہیں وہ ان کے چنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن ایسے افراد جو زندگی سے مایوس ہو جاتے ہیں انہیں نشے سے بہتر کوئی ایسی چیز نہیں لگتی جو انہیں مشکلات اور پریشانیوں سے نجات دے سکے

ایک تو ہمارے معاشرے میں فلموں سے متاثر ہو کر کم عمر لڑکے شراب نوشی کا شکار ہوجاتے ہیں دوسرا یہ جب نشہ کی حالت میں ہو کر کہتے ہیں اس میں ہر غم اور گھروں کی پریشانیوں اور لوگوں کی کھڑوی باتیں سُننے پر برداشت اور وقتی سکون محسوس کرتے ہے

یہ دو دن پہلے کی بات ہیے کہ ایک لڑکے نے شراب پی رکھی تھی ان یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ میں کہاں اور کس سے کیا بات کر رہا ہوں اور راستے پر ہر آنے جانے والوں کو ایسے لفظوں سے ماں, بہن کی گلیاں ان کے منہ سے شراب کے نشے میں ادا کر رہاتھا اور اپنے اس گندے لہجے پر بہت فخر سے کبھی ایک روکھتا تو کبھی دوسرے کو ان کے آنکھیوں میں نہ وہ شرام اور نہ حیا کا نام ہی نہیں تھا , پھر ایک اچھے با اخلاقیات والا اور تندرست شخص راستے سے ہوتا ہوا آرہا تھا تو اُس رُوکا تو اسکے بُرے لمحات میں کیا بتاوں اُس بندے نے اس شرابی کو اسیے روڈ پر رڑی پر ایسے پٹک پٹک کے مارنے لگا کہ اس شرابی کے دوستوں میں سے اُس کے سامنے آنے کی ایک کے بھی ہمت نہ ہوئی , اور پھر سامنے روڈ پر آتے جاتے , بیٹھے اور دیکھنے والے شرابی کی پٹائی دیکھ کر خوب لوتف آندوز ہوکے تماشہ کر رہے تھے اسکے بعد اس بندے نے شرابی کے باپ کو بولایا پھر کھڑے کھڑے ایسی باتیں ان تمام لوگوں کے سامنے اِسکو اور اسکے باپ کو سُنیی اپنے ساتھ ساتھ باپ کو بھی سب کے سامنے ایسے ذلیل اور رسواہ کیا, باپ کو بھی دو چار باتیں سنی پڑی تو سوچو ان دو چار بندوں کے سامنے جن کے ساتھ وہ بچپن سے لے کر جوانی سے بوڑھپے تک آپنچا ان کے آگے کیا عزت رہ گی اس کے علاوہ شراب نوشی یا اور طرح منشیات کا استعمال انسان کے لئے دین ودنیا دونوں اعتبار سے بہت ہی نقصان دہ اور ہلاکت خیز ہے آج کے کل کے حالات میں ہونے واے ظلم وجور، زناکاری وفحاشی، بے غیرتی وبدتہذیبی کا خاتمہ کرنا ہے تو یقینا اس گندے اور حرام چیز شراب نوشی ومنشیات سے افراد کو بچانااور لوگوں کو اس بچانا اور محفوظ کرنا لازمی ہوگا۔کیوں کہ شراب ہی سارے فساد کی جڑ ہیں نشہ کی وجہ سے بندہ بہت سار ی خرابیوں میں مبتلا ہوتا ہےاس کی کوشش کی جاسکے کہ ہمارا معاشرہ اور ہمارے افراد اس لعنت سے محفوظ رہ سکیں۔

اس کے بغیر پاکیزہ معاشرہ تشکیل نہیں ہوپائے گا۔منشیات کے استعمال نے انسانی معاشرہ کو کھوکھلاکرکے رکھ دیا ہے۔ شراب کے وجہ سے ہمارے معاشرے میں کسں درجہ کے نقصانات اور بیماریوں کا باعث بن رہے ہیں-

اس لئے ضرورت ہے اس بات کی کہ ہم اپنے معاشرہ کو منشیا ت کی لعنت سے پاک کریں، اس کے نقصانات کو لوگوں کے سامنے صاف اندازمیں پیش کریں، نوجوانوں کو بچائیں اور تباہی کے دلدل میں پھنسنے سے ان کو روکیں، اور ہمارے اپنے جوان لڑکوں اور بچوں کو اسطرح کے گندے ماحول اور صحبت سے خود بے بچئے اور دوسروں کو بھی بچائے , یہ تب ہی ٹھیک ہوگا جب حکومت پاکستان اس کے خلاف کوئی ایکشن لے گی.

Shoaib Ahmed Sohail
About the Author: Shoaib Ahmed Sohail Read More Articles by Shoaib Ahmed Sohail: 5 Articles with 3569 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.