آؤ زندگی جئیں!!!

ممتاز ادیب مختار مسعود نے کہا تھا کہ بڑے لوگ انعام کے طور پر پیدا کیے جاتے ھیں اور سزا کے طور پر اٹھا لئے جاتے ہیں۔یہ بڑے کام کیا ہے؟،جو انسان کو بڑا بناتے ھیں۔دین اسلام نے واضح اصول بتایا کہ "تم سے بہترین وہ ھے۔جو دوسروں کے لئے مفید ھے"دنیا بڑے بڑے بادشاہوں کو بھول گئی مگر ایدھی صاحب کو کوئی نہیں بھول سکتا،منڈیلا یاد ھے۔مدرٹریسا کا نام ازبر ھے۔ اسی طرح انسانیت کی خدمت کر نے والے ژندہ بھی رہتے ھیں اور مشعل راہ بھی ھو تے ھیں۔

محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی،اپ گھر آ ے تو نہایت بوجھ اور پشیمانی تھی۔وجہ زمہ داریاں تھیں،حضرت خدیجہ جیسی بہادر اور مضبوط حوصلہ خاتون نے فرمایا آ پ کو کچھ نہیں ھو گا! حضور متعجب نگاہوں سے دیکھنے لگے۔حضرت خدیجہ نے فرمایا کہ آپ غریبوں کی مدد کرتے ھیں۔یتموں اور بیواؤں کا سہارا ھیں اسلئے آپ کو کچھ نہیں ھو گا! گویا قیامت تک یہی اصول بر قرار ھے کہ جو یہ تین کام کرتا ھے اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کرتا ھے۔قران مجید میں وذیالقربا،والایتمی ،ولماساکین کا ایک باقاعدہ نظم عطا کیا ہے۔مولاناحالی نے کہا تھاکہ بڑا بننا ھے، اللہ کے ھاں عظمت پانی ھے تو پل بناؤ،درخت لگاؤ اور کنوئیں بناؤ۔گویا دوسروں کے لئے فایدہ سوچنا یا کام کرنا عظمت کا کام ھے۔

ھمارے بزرگوں کا یہ وطیرہ تھا کہ وہ دوسروں کے مفاد کا سوچتے تھے اور کام کرتے تھے۔نئی نسل پھر تاریخ انسانی کو دہراتے ھوئے کہیں غار تک محدود نہ ھو جائے،لہذا فلاح انسانیت کا کام جاری رہنا چاہئے۔
گاؤں جنڈالی راولاکوٹ پونچھ آ زادکشمیر اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہاں کے بزرگوں نے جو دیا جلایا تھا اس کی لو باقی ہے۔مولانا غلام حیدر جنڈالوی کی سیاسی وسماجی خدمات ھوں،الحاج غازی یوسف علی خاں کی سماجی،سیاسی اور تعلیمی خدمات ہوں انکے اثرات باقی ھیں کبھی وہ سردار اشرف خان صاحب کی صورت میں نمودار ھوئیں،کبھی کیپٹن یوسف صاحب ۔ہیڈ ماسٹر سردار اشرف صاحب۔ماسٹر سید اکبر خان صاحب۔ڈاکٹر حبیب خان صاحب کی خدمات کی صورت میں کسی نہ کسی جگہ نمایاں ھو تی ھیں۔ درس وتدریس سماجی تبدیلی۔خدمت خلق اور روحانی تربیت میں مولانا عارف صاحب۔میرے" عزیز" ماموں عبدالعزیز صاحب کی تعلیم کی محبت۔سردار ظہیر خان صاحب کی انفرادیت اور فلاح کا جزبہ انہی بزرگوں کے مرہونِ منت ھے گآ وں جنڈالی میں الحاج غازی یوسف علی خاں مرحوم کی یاد میں ایک میموریل ٹرسٹ رجسٹرڈ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔جس کی سوچ کے بانی ڈاکٹر سردار حبیب خان صاحب ھیں ،کی سر پرستی میں اس کا آ غاز کیا گیا جس کا بنیادی کام سردار رشید صاحب۔پروفیسر سردار عبد الصبور شیدائی،سردار ظہیر خان صاحب،سردار یونس خان صاحب،سر دار نعیم خان نے کیا۔جبکہ نوجوان نسل میں متعدد افراد کی خدمات حاصل رہی ھیں۔جبکہ خواتین کی بڑی تعداد نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ٹرسٹ نے غریبوں کی مدد۔تعلیمی وظائف۔پانی ،صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نمایاں کام کیے۔ایمبولینس سروس کی فراہمی،طویل عرصہ صنعتی سکول کی خدمات جس میں سینکڑوں بچیوں نے ھنر مند ی سیکھی جو آ ج نہ صرف خود بلکہ دوسروں کے لئے بھی مفید ھیں،اسی طرح کی مدد ہر سال ضرورت مندوں کی مدد،حادثاتی واقعات میں خدمت،مساجد کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جاتا ہے۔علاوہ ازیں بیمار اور معذور افراد کی بھی امداد جاری رکھی جاتی ہے۔ اگرچیکہ ٹرسٹ کے مالی ڈونرز خاندان کے افراد ھیں اور ایک بڑا حصہ ڈاکٹر شمیلہ حبیب۔ڈاکٹر یاسر خان۔انجنئر طارق محمود،سردار ظہیر خان،کامران ظہیر۔عرفان ظہیر اور دیگر افراد شامل ہیں جبکہ محدود پیمانے پر خاندان کے دیگر لوگ ہیں۔مگر ٹرسٹ کے مقاصد کسی خاندانی تعصب کی نگاہ سے نہیں بنائے گئے اور نہ ھی خاندان تک محدود رکھا جائے گا۔گاوں کا کوئی بھی فرد اس کا عہدیدار،رکن یا ٹرسٹی بن سکتا ہے۔اس ٹرسٹ کے بعد کئی اور تنظمیں وجود میں آ ئیں۔جو کہ اچھی بات ہے مگر ان چیزوں کو کسی گروہ،خاندان سے پاک ھونا چاہیئے۔تعصب اور گروہ بھی وہ تازہ بت بن جاتے ھیں جو معاشرے کو بگاڑ دیتے ھیں۔نو جوان آ گے آ ئیں ،خالصتا انسانی خدمت،تعلیم۔شعور۔صحت مندانہ روایات کا بیڑا اٹھاییں۔

غازی یوسف علی خاں میموریل ٹرسٹ میں حاجی سردار نذیر صاحب،عرفان ظہیر،عبدالجبار،محمد امین،امجد صدیق،زاھد حسین ،عبدالرزاق۔انیس خان عبالغفار خان ادریس خان طاہر انجم ۔عدنان نزیر ،بشیر صاحب،شکیل صاحب حاجی اکرم صاحب حاجی عزیز صاحب ،تصدق صاحب شاھد رشید، عبدالروف ،جمیل صاحب ،عبدالشکورساجد اور توصیف خان کی خدمات نمایاں ہیں۔

الحاج غازی یوسف علی خاں جو یونین کونسل کے چیئرمین رہے۔اپنی مدد آ پ کے تحت تراڑ کھل تا چھوٹا گلہ روڈ کی تعمیر۔ھائی سکول جنڈالی کے قیام اور تعلیم۔تراڑکھل کالج کے آ غاز اور دیگر خدمات کے روح رواں رہے،کو مشعل راہ بناتے ہوئے دوسروں کے لئے آ سانی پیدا کرنی چاہیے۔ٹرسٹ کے حالیہ صدر عرفان ظہیر خان ھیں اور اپنے آ فاقی مقاصد کے تحت کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔رمضان کے لیے خصوصی خدمت برائےضرورت مند افراد، میں اپنا حصہ ڈالئے،زندگی جینے کا یہی عمل آ پ کو آمر کر دے گا۔نوٹ: یہ ساری تحریر اس لئے لکھی گئی کہ آ نے والی نسل کو معلوم ہو اور وہ فلاح انسانیت کا مشن جاری رکھ سکے۔اگر کسی کا نام رہ گیا ہو تو معذرت خواہ ہوں۔

 

Prof Khursheed Akhtar
About the Author: Prof Khursheed Akhtar Read More Articles by Prof Khursheed Akhtar: 89 Articles with 60742 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.