برطانیہ میں 300 نرسوں کی خودکشی، سبب کیا ہے؟

برطانیہ میں پچھلے 9سال کے دوران 300 نرسوں کی خود کشی کے واقعات نے کئی سوالات پیدا کیے ہیں۔ لواحقین پریشان ہیں ان کی لکھی پڑھی بچیاں آخر کیوں کرخود کشی پرمجبور ہور رہی ہیں؟۔
 

image


العربیہ ڈاٹ نیٹ نے ایک رپورٹ میں‌برطانیہ میں نرسنگ کارکنوں کی خودکشیوں کے بڑھتے واقعات اور ان کے اسباب پر روشنی ڈالی ہے۔ خود کشی کرنے والی نرسوں کے لواحقین خود کشی کے رحجان کو مسلسل کام کی تھکن اور نفسیاتی ڈپریشن قرار دیتے ہیں۔

اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 9 برسوں کے دوران مملکت میں 300 نرسوں نے خود کشی کرکے اپنی جان لے لی۔ اخبار'میرر' کے مطابق ملک میں نرسوں کی خود کشیوں کے بڑھتے واقعات کے تناظر میں شہریوں نے حکومت سے نرسنگ کورس کرنے والی لڑکیوں کی تربیت کے دوران ان کی ذہنی صحت پر خصوصی توجہ دینے کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

اخباری رپورٹ کے مطابق 22 سالہ نرس لوسی ڈی اولیویرا نے لیورپول میں 2017ء کے دوران ٹریننگ کےعرصے میں خود کشی کرلی تھی۔

لوسی کی 61 سالہ والدہ نے اخبار'میرر' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ میری بیٹی کو دماغی عارضہ لاحق تھا۔ لوسی نرسنگ کورس کے دوران دیگر دیگر ملازمتیں بھی کررہی تھی۔ جب اس نے خود کشی کی تو اس وقت اس کی توجہ زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ محنت پر مرکوز تھی۔ لوسی کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں اگرچہ اپنی بیٹی کو واپس نہیں لاسکتی مگر ہمیں اس طرح کے واقعات کی روک تھام اس سے عبرت حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔
 

image


برطانیہ میں گذشتہ نو سال کے دوران تین سو نرسوں‌کی خود کشی کے اعدادو شمار حیران کن ہیں۔ اگست 2016ء کو ایک 27 سالہ نرس نے ڈیرفورڈ اسپتال میں لورا ھیڈ نامی نامی نرس نے خود کو کو گولی مار دی تھی۔

YOU MAY ALSO LIKE: