بظاہر حکومت ایک بار پھر عوام پر پیٹرول کا ایٹم بم گرانے
کو تیار دکھائی دے رہی ہے کیونکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پٹرول
کی قیمت میں 9 روپے،ڈیزل کی قیمت میں 5 روپےفی لیٹر اضافے کی سفارش کردی ہے-
|
|
تاہم نئی قیمتوں کا اطلاق منگل یعنی 7 مئی 2019 کو وزیراعظم کی جانب سے
منظوری دیے جانے کے بعد ہی ہوگا اور اگر منظوری مل جاتی ہے تو اضافے کے بعد
پٹرول کی نئی قیمت 108 فی لیٹر ہوجائے گی-
گزشتہ روز مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا
اجلاس ہوا جس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے،
ای سی سی نے پٹرول کی قیمت بڑھا کر108 فی لیٹر مقرر کرنے کی منظوری دی جبکہ
ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 4.89 اضافے کو منظور کیا گیا ہے جبکہ مٹی کا تیل
7 روپے 46 پیسے فی لٹر مہنگا کرنے کی منظوری دی گئی ہے-
|
|
درحقیقت اوگرا کی جانب سے پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں 14 روپے تک اضافے
کی تجویز دی گئی تھی تاہم وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے قیمتوں
میں فوری اضافے کو مؤخر کرتے ہوئے معاملہ ای سی سی کو ارسال کردیا تھا-
ذرائع کے مطابق اوگرا کی تجویز شدہ قیمتوں کے مطابق اضافہ نہ ہونے پر حکومت
کو پٹرول کی مد میں 5 ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا-
یقیناً اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جاتا ہے تو اس
سے مہنگائی ایک نیا طوفان آئے گا- اور اس مہنگائی کے بوجھ تلے غریب عوام
مزید دب جائے گی اور شاید ہی اب اس میں یہ بوجھ اٹھانے کی سکت باقی ہے-
آپ کے خیال میں کیا حکومت کا معاشی بحران سے
نکلنے کے لیے اس قسم کے اقدامات کرنا درست ہے؟ یا پھر اس اضافے کو بھی
حکومت کی ناکامی قرار دیا جاسکتا ہے؟ یا پھر معاشی بحران پر کیسے قابو پایا
جاسکتا ہے؟ اپنی رائے کا اظہار تبصرے کی صورت میں ضرور کیجیے!
|