کرپشن کی ابتداء جھوٹ سے ہوتی ہے آج جو ہمارے معاشرے میں
کرپشن ہر ادارے میں ہے، لیکن آج تک اس کے لیے کوئی ٹھوس قانونی اقدام نہیں
اٹھایاگیا کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہوتا ہے اس کی وجہ معلوم کرنا
تو ہمیں پہلے یہ معلوم کرنا چاہیے کہ کرپشن کیسے ہوتی ہے ، اس کی ابتداء
کہاں سے ہوتی ہے کیا ہر انسان پیدائشی کرپٹ ہوتا ہے یا اس کی کوئی اور وجہ
ہے یقینی طور پر کوئی بھی انسان پیدائشی کرپٹ نہیں ہوتا لیکن کرپشن جھوٹ سے
شروع ہوتا ہے آج ہمارے معاشرے میں ہر بچہ کرپشن کرتا ہے آپ لوگ یہ سوچتے
ہوں گے کہ بچے کیسے کرپٹ ہوسکتے ہیں آٗے میں آپ لوگوں کو بتاتاہوں بچے بہت
ذہین ہوتے ہیں ان میں سیکھنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے بڑوں کی نسبت بہت
زیادہ ایک بچہ بنیادی طور پر جھوٹ بولنا اپنے گھر سے سیکھتا ہے۔ گھر میں
ماں باپ سے ، بہن بھائی سے، جو گھرمیں ایک دوسرے سے جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں
وہ بچہ ان جھوٹی باتوں کو پکڑ رہاہوتا ہے بیوی کا اپنے میاں سے جھوٹ بولنا،
بہن کا بھائی سے جھوٹ بولنا ، یہ سب ایک دوسرے سے جھوٹ بول کراپنی بات
منواتے ہیں جس میں جھوٹ بول کر ضرورت سے زیادہ پیسے مانگنا شامل ہے۔اور بچہ
یہ سب دیکھ کر بہت کچھ اپنے گھر سے سیکھ لیتے ہیں پھر وہ سکول جاکر سیکھتا
ہے تو اسکول میں جھوٹ بولنے لگتا ہے اور جب اسکول میں ٹیچر کسی بھی پروگرام
یعنی پک نک یا اسکول فیس وغیرہ لانے کو کہتے ہیں تو بچہ گھر میں ماں باپ سے
اسکول فیس سے زیادہ مانگتا ہے یہ بات وہ اپنی ماں سے کہتا ہے اور بیوی اپنے
میاں سے ضرورت سے زیادہ پیسے مانگتی ان سب Prosesم یں بچے کرپشن کی پہلی
اسٹیج میں داخل ہوتا ہے اور بہت کچھ سکول اور اپنے گھر سے سیکھ پاتا ہے اور
جب وہ پڑھ لکھ کر کسی ادارے میں ملازمت کرنے لگتا ہے تو وہاں اس سے کچھ
ایسے لوگ ملتے ہیں جو کرپشن کرتے ہیں ان کے دیکھا دیکھی وہ بھی کرپشن کرنے
لگتا ہے، اور پھر کرپشن کا نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوتاہے۔ تو ہمیں
کرپشن کم کرنے کے لیے کیونکہ مکمل ختم کرنا ممکن نہیں لیکن ہم اس میں کمی
ضرور لاسکتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے یہ کام اپنے گھر سے شروع کرنا چاہیے
اپنے بچوں سے ، بیوی سے انہیں کیا چاہیے ، کتنا چاہئے اور کیوں چاہئے یہ سب
جاننا ضروری ہے نہ کہ ہاتھ میں پیسے آج کل ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ اپنے
بچوں کو منہ مانگی رقم دے دیتے ہیں یہ جانے بغیر کے اتنے پیسوں سے کرتا کیا
ہے۔ تو ہمیں بچوں کو دینی طور پر کرپٹ ہونے سے بچانا چاہیے کیونکہ یہی بچہ
مستقبل میں کسی ادارے میں کام کرے تو وہ کرپشن نہ کرے کیونکہ بچے ہمارے
مستقبل کے ستارے ہیں ۔
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی |