روس میں آتشزدگی کا شکار ہونے والے مسافر بردار طیارے میں
سفر کرنے والے لوگوں اور عملے کے افراد نے کہا ہے کہ فضا میں بلند ہوتے ہی
جہاز پر آسمانی بجلی گری جس کی بنا پر اس میں آگ بھڑک اٹھی۔
|
|
روس کی فضائی کمپنی ایروفلوٹ کے حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں بچ جانے
والے مسافروں نے بتایا کہ وہ کسی طرح اس حادثے میں اپنی جان بچانے میں
کامیاب ہوئے۔ اس طیارے پر سوار 73 میں سے 41 مسافر اور عملے کے پانچ افراد
ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حادثے کی تحقیق کرنے والے اہلکاروں نے مسافروں اور عملے کے ارکان کے ان
بیانات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
جدید مسافر طیاروں میں آسمانی بجلی سے بچنے کا نظام موجود ہوتا ہے اور روس
کی قومی فضائی کمپنی کا کہنا ہے کہ طیارہ اڑنے کے فوراً بعد تکنیکی خرابی
کی وجہ سے واپس ہوائی اڈے پر اتر گیا۔
مسافروں کے مطابق یہ طیارہ جو شمالی روس کے علاقے مرمنسک جا رہا تھا بجلی
گرنے کی وجہ سے آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔ عملے کے ارکان کا بھی یہ ہی کہنا ہے
کہ طیارہ کا مواصلاتی نظام بجلی گرنے کی وجہ سےناکارہ ہو گیا تھا۔
اس فضائی حادثے کی بڑی ڈرامائی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں طیارے کو رن وے
پر اترتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس سے شعلے لپکنے لگے۔
|
|
حادثے میں بچ جانے والے ایک مسافر پیوٹر یگورو نے کہا کہ جہاز ابھی اڑا ہی
تھا کہ اس پر آسمانی بجلی گری۔ انھوں نے کہا کہ اس کی لینڈنگ اس قدر خراب
ہوئی کہ موت کے خوف کی وجہ وہ بے ہوش ہونے والے تھے۔
حادثے میں بچ جانے والے ایک اور شخص میخائل سفچنکو نے بتایا کہ انھوں نے
جہاز کے ہنگامی دروازے سے باہر کود کر اپنی جان بچائی جبکہ جہاز کے پچھلے
حصے میں شدید آگ لگی ہوئی تھی۔
|
|
ایک اور مسافر دمتری خیلبشکن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ جہاز کے عملے
کی وجہ سے زندہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دھوئیں میں ایک لڑکی کھڑی تھی، مکمل
تاریکی تھی شدید تپش تھی لیکن اس نے مجھے باہر کھنچ لیا اور ہنگامی دروازے
سے نیچے دھکیل دیا۔
جہاز کی فضائی میزبان تتسیانا کاستکینا نے بتایا کہ تمام مسافر ہنگامی
دروازوں کی طرف جانے کی کوشش کر رہے تھے اور جہاز ابھی رکا نہیں تھا۔ انھوں
نے ایک مقامی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسافروں کی چنخ و پکار اس قدر
شدید تھی کہ کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ بہت سے لوگ اپنے موبائل
فونوں پر اپنے رشتہ داروں کو حادثے کے بارے میں بتانے کا کوشش کر رہے تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ سب کچھ اتنی تیزی سے ہو رہا تھا کہ کچھ سمجھ میں نہیں
آ رہا تھا۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے مسافروں کو انھوں نے کالروں سے پکڑ کر
باہر دھکیلا تاکہ جلد از جلد لوگوں کو باہر نکلا جائے۔
فضائی کمپنی کے مطابق طیارے کے رکنے کے بعد پچپن سیکنڈ میں طیارے کو خالی
کرا لیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے حادثے کی ویڈیوز میں
مسافروں کو جلتے ہوئے طیارے سے نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسافروں نے
آئرفلوٹ نامی جلتے جہاز سے نکلنے اور بھاگنے کے لیے ہنگامی راستے سے نکلنے
والی سلائیڈز کا استعمال کیا۔
روس کے میڈیا کے مطابق مرنے والوں میں دو بچے اور فلائٹ اٹينڈینٹ بھی شامل
ہیں۔
|
|
اطلاعات کے مطابق طیارے میں 78 مسافر سوار تھے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ طیارے میں آگ کیسے لگی اور اسے ہنگامی لینڈنگ
کیوں کرنا پڑی۔
انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق جہاز کے عملے نے ماسکو کے شیرمیٹیوو ہوائی
اڈے سے روانگی کے تھوڑی ہی دیر بعد سخت خطرے کے سگنلز جاری کیے۔
اطلاعات کے مطابق مسافر طیارہ ہنگامی لینڈنگ کی پہلی کوشش میں ناکام رہا۔
ٹریکنگ کی ویب سائٹ فلائیٹ رڈار 24 سے حاصل ہونے والے ڈیٹا نے مسافر طیارے
کے اڑان بھرنے کے 30 منٹ بعد اس کے ہنگامی لینڈنگ کرنے کی تصدیق کی ہے۔
روس کے قومی کیریئر ایرروفلوٹ نے کہا ہے کہ ہوائی جہاز کو ’تکنیکی وجوہات‘
کی بنا پر واپس آنے پر مجبور کیا گیا لیکن اس کی وضاحت نہیں دی گئی۔
|
|
بلغاریہ کے سابق یورو ویژن مقابلے کے حریف کرسٹن کوسٹوف نے سوشل میڈیا پر
اس واقعے کا مشاہدہ کرنے کے بارے میں پوسٹ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا ہوائی اڈے پر موجود افراد نے مسافر طیارے کو جلتا ہوا دیکھا
جبکہ دیگر پروازیں بھی اڑان نہیں بھر سکیں۔
|