مستحق و غریب مسلمانوں کی دل جوئی و اعانت کا موسم بہار: ماہ رمضان المبارک

رضائے الٰہی کے لیے یتیموں، ضعیفوں اور بیواؤں سے حسن سلوک کریں اور ان کی ضروریات کی کفالت کریں

ماہِ رمضان المبارک کا موسم بہار رُوبرو ہے۔ اس ماہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ برکتوں کا خاص ظہور ہوتا ہے۔ ہر گھر میں خوشی و مسرت کے دیپ روشن ہو جاتے ہیں۔ ہر گلی، محلہ، کوچہ، علاقہ با رونق ہوجاتا ہے۔ عجب مسرت افزا سماں ہوتا ہے۔ صبح بھی روشن، شام بھی تابندہ اور شب بھی درخشاں۔ نیکیوں کا عام ماحول، نمازوں سے رغبت، عبادتوں کی طرف لوگ دوڑے ہوئے جاتے ہیں۔ نیک کاموں سے رغبت اور گناہوں سے نفرت۔ شیاطین اور سرکش ناکام ہو جاتے ہیں اور نامۂ اعمال نیکیوں سے پُر ہو جاتے ہیں۔

حقوق کی پاسداری:
رحمت و برکت کی ان مبارک ساعتوں میں ہمیں چاہیے کہ اپنی بھی اصلاح کریں، معاشرہ کی بھی اور اپنے اقربا کی بھی اصلاح کریں۔ اپنے ذمہ جن جن کے حقوق باقی ہوں ان کاجائزہ لیں۔ اگر اپنے خویش و اقارب کا کوئی حق باقی ہو تو اس کی ادائیگی کر دیں۔ کسی کا قرض ذمہ ہو تو اس کی ادائیگی کی راہیں تلاش کریں۔ حصہ ترکہ ہو تو اس کے حل کی تدابیر کریں۔ کسی کم زور کا مال باقی ہو تو اسے ادا کر دیں۔ کسی کی دل آزاری، دل شکنی کے مرتکب ہوئے ہوں تو ان سے معافی طلب کریں۔ کسی کا کچھ مالِ نا حق چھینا ہو تو اُسے لوٹا دیں۔ کسی کو تکلیف پہنچائی ہو تو صدق دل سے معافی طلب کریں۔ توبہ کریں۔ ندامت کا اظہار کریں۔ پشیماں ہوں۔ اپنے بھائیوں بہنوں کی دل آزاری کے مرتکب ہوئے ہوں تو ان سے بھی معافی کرائیں۔ تا کہ ماہِ رمضان المبارک کی نیکیاں آخرت میں کام آئیں۔ ماہِ مبارک کی برکتوں سے اعمال کا توشہ لبریز رہے۔

مساکین سے ہمدردی سے متعلق معروضات:
[۱] ماہِ مبارک میں یتیموں کی ضروریات پر نظر رکھیں کہ انھیں سحر و افطار کی سہولیات میسر ہیں کہ نہیں! انھیں وسیع دستر خوان مہیا ہے یا نہیں! اس طرح یتیموں کی امداد کا موقع بھی میسر آئے گا اور راہِ خدا میں مال صرف ہوگا۔
[۲] بیواؤں کی بھی مدد کریں کہ انھیں کوئی سایہ میسر نہیں۔جو بیوائیں گزر بسر کے لیے تگ و دو کرتی ہیں۔ انھیں ایک ماہ کا سامانِ خورد و نوش مہیا کر کے آرام پہنچائیں۔
[۳] ضعیفوں کا جائزہ لیں کہ ہمارے اطراف و تعلقات میں کوئی ضعیف دوا/مال/سحر و افطار/اناج کا مستحق تو نہیں! اگر ایسی کوئی ضرورت ہو تو وسعتِ قلبی کے ساتھ وہ ضرورت پوری کروائیں۔
[۴] غریبوں کے چھوٹے بچے بیمار ہوں تو ان کا علاج کروائیں۔ غذائی کمی ہوتو وہ دور کریں۔ انھیں لباس و پوشاک مہیا کروا دیں۔ حسرت و امید سے تکتے بچوں کی خواہشات کا لحاظ کریں۔ کیوں کہ بچے ہماری ہی قوم کے ہیں۔ ہمارے ہی سماج کے ہیں۔ ہمارا مستقبل ہیں۔
[۵] مایوس افراد سے مل کر ان کی حوصلہ افزائی کریں انھیں عزم محکم کی راہ پر گامزن کریں۔
[۶] جن کے گلشن حیات میں غم و اندوہ کا بسیرا ہو؛ ان سے مل کر انھیں رمضان و عید کی خوشیوں میں شامل کریں۔ ایسوں کو دعوت افطار و سحر دے کر ان کی ہمت افزائی کریں۔دل جوئی کریں۔
[۷] جنھیں لوگ مفلسی کے سبب حقارت سے دیکھتے ہوں انھیں عزت دیجیے۔ جنھیں لوگ دھتکارتے ہوں انھیں سینے سے لگائیے۔ جنھیں لوگ رنج پہنچاتے ہوں؛ انھیں مسرت دیجیے۔
[۸] طلبہ سے تعلیمی معاونت کیجیے۔ طلبۂ مدارسِ دینیہ کو وظیفہ دیجیے۔ غریب طلبہ کو یونی فارم بنوا دیجیے۔
[۹] بے گھروں کے لیے گھر، جنھیں لباس کی ضرورت ہو تو انھیں لباس، جو بھوکے ہوں انھیں کھانا، جو کم زور ہوں انھیں غذائیت فراہم کریں یا ان سب میں مقدور بھر معاونت کریں۔
[۱۰]کبھی کسی غریب بستی میں چلے جائیے۔ خاموشی کے ساتھ غریبوں کے مسائل ملاحظہ کیجیے۔ ان کے حل کی راہیں تلاش کیجیے۔
[۱۱] اپنی زکوٰتیں زکوٰۃ کے مستحقین میں عزت کے ساتھ تقسیم کیجیے۔ نمائش سے گریز کیجیے۔ ذلیل کر کے زکوٰۃ مت دیجیے۔ اس لیے کہ زکوٰۃ لینے والا اگر مستحق و حق دار ہے تو اس کا احسان ہے کہ اس نے ہماری زکوٰۃ قبول کر کے ہم سے بوجھ دور کیا۔ ایسوں سے بہتر سلوک ہمارے موٹے نفس کا علاج بھی ہے اور آخرت کی نیکی بھی۔

بہر کیف! ہمیں چاہیے ماہِ رمضان المبارک کی پاکیزہ ساعتوں میں اعمالِ خیرکریں تو مستحقین کا خیال رکھیں۔ انھیں نظر انداز نہ کریں۔ زکوٰۃ کا ایک حصہ مدارسِ اسلامیہ کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر دیں۔ جن مدارس میں ہاسٹل ہے، طلبہ رہتے اور کھاتے پیتے ہیں انھیں ترجیح دیں۔ ایک حصہ غریب متعلقین کے لیے بھی مختص رکھیں۔ کوشش یہ کریں کہ مستحقین کو پہنچا کر دیں۔ جھڑک کر نہ دیں۔بلکہ شفقت کے پیکر بن کر انھیں ان کا حصہ دیں۔ اﷲ تعالیٰ! ماہِ مبارک کے فیضان سے مسلمانوں کو مالا مال فرمائے۔ اس ایک ماہ کی تربیت کے تصدق پورے سال نیک و صالح اعمال کی توفیق بخشے اور ہمیں غریب کی دل جوئی۔ مساکین کی داد رَسی۔ یتیموں کی کفالت، ضعیفوں سے حسنِ سلوک، بچوں سے نرمی و محبت کا شعور عطا کرے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین علیہ الصلوٰۃ والتسلیم۔
٭٭٭

Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 255494 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.