وطن کی بیٹے

یہ کیا جانیں کہ ٹارچر سیلز کی سختی ہوتی کیا ہے ، یہ کیا جانیں کہ پلاس سے ناخن کھینچنے سے کیا ہوتا ہے یہ چلتی ڈرل دیکھ کر ہی بے ہوش ہوجانے والے اسکا کیا مقابلہ کریں گے کہ جس کی دائیں ٹانگ کی ہڈی کو پہلے باریک ورمے سے آر پار سوراخ کیا گیا ، پھر ورمے کے سائیز بڑھتے گئے اس حد تک کہ ٹانگ خود ہی الگ ہوگئی پر اسکے ہینڈلر کا نام اسکی زبان پہ نا آیا ، اسکے مشن کے بارے میں وہ ایک لفظ نا جان سکے.

جاؤ جا کے دیکھو دہلی کی تہاڑ جیل کے وارڈ سی ، ڈی ، ای ، ایف سے لیکر کابل کی پل چرخی اور غزنی جیل تک ۔۔۔ پاکستان کے بیٹوں کی بیسیوں داستانیں ایسی ہیں جو اگر منظر عام پر آجائیں تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اس قوم کے اشک نا رکیں ، ان جیلوں کی بیرکوں کی دیواریں اس بات کی گواہ ہیں کہ وطن کے یہ بیٹے جیت گئے اور دشمن ہار گیا ، استقامت کے یہ پہاڑ معمولی نا تھے ، استقامت میں یہ عبداللہ بن حذافہ کے بیٹے تھے ، جھکے نہیں ، برداشت میں یاسر و سمیہ کے فرنزد ثابت ہوے ، کہ اف تک نا کہا

آج میں اگر کسی فیس بکئیے کی دو انگلیوں کے درمیان پینسل رکھ کر انہیں دبانا شروع کروں تو وہ تیس سیکنڈ سے پہلے ہی اپنے لیڈر کو اپنی زبان سے گالیاں دینے لگ جائے ، یہ جذبوں سے محروم ہیں ، جوش و ہوش سے محروم ہیں،

یہ رات کے اندھیرے میں اپنے ہی کمروں میں ڈر جانے والے کیا جانیں کہ خوف ہوتا کیا ہے ، وہ خوف کہ جس میں جنگلی جانور یا بھوت پریت نہیں ہوتے،

گولیاں ، گرنیڈ ، آر پی جیز و مائنز کا خطرہ میٹر نہیں کرتا ، بلکہ یہ ہوتا ہے کہ کہیں زبان نا پھسل پڑے ، ایک لفظ نا نکل جائے جو اسے مجاھد سے غدار بنا ڈالے ،

انکو کیا پتہ کہ دنیا بھر کی ایجنسیوں کے ایجنٹ اپنے ساتھ زہر رکھتے ہیں پر یہ اللہ کے شیر شدید اذیت کو آسان موت اور آسانی پہ ترجیع دیتے ہیں ،

پل چرخی میں اس اس مرد مجاہد کے ہاتھ پہ پسٹل سے فائیر شروع کیا گیا ہر سوال کے بعد اسکے ہاتھ سے کندھے تک تین تین انچ بعد سوراخ کئے گئے پر وہ ڈٹا رہا ، آخری سانس تک
انکی وجہ سے بڑے آرام سے جب تم پرسکون کمرے میں جب انکے ہی خلاف بولتے ہو تو واللہ دل کرتا ہے کہ تمہیں چوکوں میں لٹکا دیا جائے
وہ جو تمہیں باقی رکھنے کے لئے اپنوں سے اپنی باقیات چھین لیتے ہیں

یہ وہ ہیں کہ جو ہیں تو تم ہو
یہ نا ہوں تو تمہارا نشان نا ہو ،

یہ وہ ہیں جو تمہاری نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں. کبھی یہ چرسی کے روپ میں تو کبھی یہ بزنس مین کے روپ میں کبھی یہ شاگرد کے روپ میں تو کبھی یہ کسی ادارے میں اعلیٰ عہدے پر بیٹھا تمھاری حفاظت پر مامور ہو گا.

یہ ہندو پلید ، نصرانی غلیظ یہ تمہیں کھا جائیں ، تمہاری بہنوں کو باندیاں بنا لیں ، تمہاری ماؤں کی چھاتیاں کاٹ دیں ، تمہاری نسلیں مٹا دیں

بنی اسرائیل کی طرح نا شکریاں کرنے والو
اٹھو اور ذرا سا جھانک لو کہ شام سے لیکر لیبیا تک جن کے اتنے دشمن بھی نا تھے وہ سب کیوں مارے گئے اور تم چاروں طرف سے گھرے ہونے کے باوجود زندہ کیوں بچے ہو۔
 

Ahsan ul haq
About the Author: Ahsan ul haq Read More Articles by Ahsan ul haq: 10 Articles with 8472 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.