وطن سے محبت کے تقاضے !

میرا بیٹا موبائل فون پر گانا سن رہا تھا ، '' ہمیں پیار ہے پاکستان سے ''۔ اپنے وطن سے،جہاں ہم رہتے ہیں، اس سے محبت کے اظہار کا کیا طریقہ ہوتا ہے؟ کیا یہ کہ جس طرح ہم کسی لیڈر کو پسند کرتے ہیں تو اس سے شخصی محبت کے اظہار کو ہی اس لیڈر سے وفاداری کا تقاضہ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح وطن سے کسی عاشق کی طرح اپنی محبت کا لفظی اور جذباتی اظہار ہی وطن سے محبت ہے؟ یہ جملہ اکثر عوام سے کہا جاتا ہے کہ '' یہ نہ دیکھوکہ وطن نے تمہیں کیا دیا ہے بلکہ یہ بتائو کہ اس وطن کے لئے تم نے کیا کیا ہے''۔حالانکہ عوام میں سے ہی ایسے لوگ نظر آتے ہیں جنہوں نے اس ملک کے لئے ہر قسم کی قربانیاں دی ہیں۔پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والوں کو ہی پاکستان کی قدر ہے کہ یہ کتنی بڑی نعمت ہے۔ اس بات کا احساس و ادراک ملک کو چلانے والوں میں نظر نہیں آتا۔

مجھے یاد آیا کہ تقریبا دوعشرے قبل برطانیہ میں رہنے والے ایک پاکستانی پٹھان کی کہانی پڑھی۔اس ان پڑھ پاکستانی نژاد پٹھان کے چھ بیٹے برطانیہ میں بیرسٹر ہیں اور اس کی چھ بہوئیں بھی بیرسٹر ہیں۔یوں اس پاکستانی نژاد پٹھان کے خاندان کو وہاں بیرسٹر فیملی کے نام سے پکارا اور پہچانا جاتا ہے۔ اس پٹھان نے اپنی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ وہ پشاور میں پتھر توڑنے کا کام کرتا تھا۔غربت تھی،فاقہ کشی تھی،حالات زندگی بہت کٹھن تھے۔ اس پٹھان کا ایک ساتھی دوست کسی طرح برطانیہ چلا گیا۔ اس پٹھان نے اپنے دوست سے وعدہ لیا کہ وہ اسے بھی کسی طرح برطانیہ لے جائے گا۔ اس دوست سے اپنا وعدہ پورا کیا اور اپنے دوست کو بھی کسی طرح برطانیہ بلا لیا۔ پاکستانی نژاد پٹھان کا کہنا تھا کہ میرے بچوں نے دل لگا کر پڑھائی کی اور اچھے عہدوں تک پہنچ گئے۔ اس نے کہا کہ اگر میں پاکستان میں ہوتا تو میرے لئے اپنی کسی بچے کو کلرک بنوانا بھی بہت مشکل تھا۔ میرے بچے بھی میری طرح پتھر توڑنے کا کام کرتے۔ لیکن مجھے برطانیہ میں رہنے کا موقع ملا ،جہاں برابری ہے،میری بچوں نے تعلیم حاصل کرنے میںمحنت کی اور آج میرے خاندان کو یہاں '' بیرسٹر فیملی'' کہا جاتا ہے۔اس پاکستانی نژاد برٹش پٹھان کی زندگی کی اس کہانی کے ساتھ اس کی تصویر بھی شائع ہوئی تھی جس میں وہ پختون پگڑی پہنے بڑے فخر سے صوفے پر بیٹھا ہوا تھا اور اس کے چھ بیٹے اور چھ بہوئیں کالے کوٹ پہنے اس کے دائیں بائیں کھڑے تھے۔

دوسری سچی کہانی فتح جنگ کے ایک بوڑھے ضعیف غریب دادا کی ہے۔ اس کے یتیم پوتے نے مشکل سے بی اے کیا۔اس شخص نے بہت کوشش کی کہ اس کا یتیم پوتا کہیں سرکاری نوکری پہ لگ جائے۔ اس کا کہنا تھا کہ میں نے ہر ایک دروازے پہ دستک دی،سیاسی لوگوں سے ملا،اسلام آباد جا کر بھی بہت کوشش کی کہ کسی طرح اس کے پوتے کو کوئی نچلے درجے کی ہی کوئی نوکری مل جائے ۔لیکن اسے ہر جگہ سے مایوسی ہوئی۔

وہ بوڑھا بابا دوسری جنگ عظیم میں انگریز فوج میں شامل تھا۔کسی نے اس کو مشورہ دیا کہ اس نے دوسری جنگ عظیم میں انگریز فوج کی طرف سے جنگ لڑتے ہوئے تاج برطانیہ کی خدمت کی ہے،لہذا وہ برطانیہ کی ملکہ کو خط لکھے کہ اس کے پوتے کو کہیں کوئی نوکری مل جائے۔ اس نے اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے ملکہ برطانیہ کے نام خط لکھ کر پوسٹ کر دیا۔ چند ہی ہفتے بعد اسے برٹش ایمبسی کی طرف سے خط ملا کہ ملکہ برطانیہ نے اس کی خدمات کو دیکھتے ہوئے اسے برطانیہ کی شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے،وہ اپنے پوتے کے ساتھ برطانیہ آنے کی تیاری کرے۔ اس بوڑھے نے لندن پہنچنے کے بعد ایک انٹرویو میں ملکہ برطانیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک نے میرا اتنا خیال کیا ہے،اب میں بوڑھا ہو گیا ہوں لیکن آج بھی اگر ضرورت پڑے تو میں برطانیہ کے لئے اپنے خون کا آخری قطرہ بھی بہانے کے لئے تیار ہوں۔
 

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 699279 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More