• آیت نمبر 1 سے 20تک بندوں کی اقسام کا ذکر کیا گیا ہے
1. 1 سے 5 تک میں مؤمنين کی صفات کا ذکر ہے
2. 6 سے7 میں کافروں کا ذکر ہے
3. 8 سے 20 تک میں منافقین کی صفات ذکر کی گئی ہیں
• آیت نمبر 21 سے 39 تک میں عبادت اور اسکی اہمیت کا ذکر ہے اور تخلیق آدم
سے پہلے اور بعد کے واقعات کا ذکر کیا گیا ہے۔
• 40 سے 152 تکمیں بنی اسرائیل کے عروج و زوال ، عزت و ذلت اقبال و ادبار
کا ذکر ہے جزا و سزا کا تذکرہ ہے بنی اسرائیل سے لیے گئے عہد اور ان پر کئے
گئے احسانات کی طرف ان کو توجہ دلائی گئی ہے۔
1. آیت نمبر 49 تا 50 میں فرعون سے نجات دلانے کا احسان یاد دلایا گیا ہے
2. آیت نمبر 45 میں بچھڑے کی پوجا کے بعد توبہ قبول کرنے کا ذکر ہے
3. آیت نمبر 56 میں بنی اسرائیل کا حصرت موسی سے اعلانیہ خدا کو دیکھ کر
یقین کرنے کے مطالبے کا ذکر کیا گیا ہے
4. آیت نمبر 57 میں من و سلوی کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
5. آیت نمبر 58 میں بنی اسرائیل کو بیت المقدس یا اریحا کے مقام پر داخل
ہونے کے حکم کا تذکرہ ہے
6. آیت نمبر 60 میں بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے لیے بارہ چشموں کے جاری
ہونے کا تذکرہ کیا گیا ہے
7. آیت نمبر 61 میں بنی اسرائیل کا حضرت موسی سے من و سلوی کے مقابلے میں
دالیں اور ترکاریوں کی فرمائش کرنے کا ذکر ہے
8. آیت نمبر 63 اور 93 میں بنی اسرائیل پر طور پہاڑ سروں پر مسلط کرنے کا
تذکرہ ہے۔
9. آیت نمبر 65 میں میں ایلہ کے مقام پر یوم السبت والوں کا ذکر کیا گیا
ہے۔
10. آیت نمبر 67 سے 73 بنی اسرائیل میں ہونے والے قتل اور قاتل کا پتہ
لگانے کے لیے گائے ذبح کرنے کا حکم ، والا واقعہ کا تذکرہ
11. آیت نمبر 102 میں ہاروت و ماروت کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
12. آیت نمبر 104 میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعظیم بیان کی
گئی ہے اور راعنا کہہ کر پکارنے سے روک دیا گیا ہے
13. آیت نمبر 119 میں شان رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ذکر ہے
• آیت نمبر 124 سے 141حضرت ابراہیم علیہ السالام اور حضرت اسماعیل علیہما
السلام کا تذکرہ کیا گیا ہے ، 126 آیت میں دعائے ابراہیم اور 127 میں تعمیر
خانہ کعبہ کا ذکر ہے۔
• آیت نمبر 142 سے 152 تک تبدیلئ قبلہ کے واقعہ کا ذکر ہے۔
• آیت نمبر153 سے 158 تک ابتلاء کا ذکر ہے۔
• آیت نمبر 159 سے 167 تک علامات مومنین ، علامات کافرین اور علامات
منافقین کا ذکر کیا گیا ہے
• آیت نمبر168 سے 179تک شیطان سے بچتے رہنے کا حکم دیا گیا ہے، کافروں کو
بہرے گنگوں اور اندھوں کی مثل قرار دیا گیا ہے، ستھری اور حلال چیزیں کھانے
کا اور مردار سور کے گوشت اورحرام جانورں کے کھانے سے بچنے کا حکم دیا گیا
ہے۔
• آیت نمبر 180سے 183 تک وصیت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
• آیت نمبر 184 سے 187 تک شرعی عذر کے باعث روزہ کا فدیہ دینے اور روزے کے
احکام بیان کیے گئے ہیں اور رمضان کا تذکرہ کیا گیا ہے
• آیت نمبر 188 سے219 تک مال ناحق کھانے کی نہی کی گئی ہے۔
• آیت نمبر 189نیا چاند دیکھنے کے بارے میں ہے۔
• آیت نمبر 194 میں حرمت والے مہینوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
• آیت نمبر 196 سے 200 تک میں حج و عمرہ اور اسکے احکام، اسلام مین مکمل
داخل ہونے کا حکم بھی مذکور ہے۔۔
• آیت نمبر 215میں مال خرچ کرنے کا حکم بیان کیا گیا ہے۔
• آیت نمبر 216 میں جہاد کی فرضیت کا حکم اور خمر اور میسر کی حرمت بیان کی
گئی ہے
• آیت نمبر 220سے 242 تک میں مشرکہ عورتوں سے نکاح کی ممانعت ، ایلاء کے
مسائل، طلاق کے احکام، رضاعت کے مسائل ،بیواؤں کے احکام، پیغام نکاح بھیجنے
کا طریقہ اور نمازکی پابندی کے احکام بیان کیے گئے ہیں ۔
• آیت نمبر 243 سے 253 تک جالوت و طالوت بادشاہ کا واقعہ مذکور ہے۔
• آیت نمبر 254 سے 260 تک صدقہ کا حکم ، آیةالکرسی(255 آیت)، دین میں جبر
نہیں،حضرت عزیر علیہ السلام کا سو سال تک سوتے رہنے کا واقعہ بیان کیا گیا
ہے۔
• آیت نمبر 268 سے 283 تک حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مٹی سے پرندہ بنانے
والا قصہ، اچھی بات کہنے کو اور معاف کرنے کی فضیلت بتائی گئی ہے، پوشیدہ
خیرات کی افضلیت ،سود کی ممانعت اور حرمت کا بیان کی گئی ہے اور قرض کے
مسائل ذکر کیے گئے ہیں۔
• سورة البقرة کے رکوع اور آیت کی تعداد:
40 رکوع اور286 آیات ہیں
• وجہ تسمیہ:
عربی میں گائے کو بقرہ کہتے ہیں اس سورت کے رکوع نمبر 9 آیت نمبر 67 تا 73
میں بنی اسرائیل کی ایک گائے کا واقعہ بیان کیا گیا ہے اسی مناسبت سے اسے
سورة البقرہ کہا گیا ہے۔
• بلندئ قرآن:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ
والہ وسلم نے فرمایا کہ ہر چیز کی بلندی ہے اور قرآن کی بلندی سورة البقره
ہے ، اس میں ایک آیت ہے جو قرآن کی تمام آیتوں کی سردار ہے اور وہ (آیت)
آیت الکرسی ہے۔ ( ترمذی کتاب فضائل القرآن ، حدیث نمبر 2887)
|