پاکستانی کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی نے پیر کو انگلینڈ
اور ویلز میں 30 مئی سے شروع ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے 15 رکنی قومی
کرکٹ سکواڈ کا اعلان کیا۔
|
|
اس سکواڈ میں سے ایسے تین نام غائب تھے جنھیں تقریباً ایک ماہ قبل ابتدائی
سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا اور ان میں سے ایک نام فاسٹ بولر جنید خان کا
بھی تھا۔
چیف سلیکٹر انضمام الحق نے اپنی پریس کانفرنس میں جنید کی جگہ لینے والے
محمد عامر کی شمولیت پر تو بات کی لیکن جنید خان کے سکواڈ سے اخراج کی وجہ
نہیں بتائی۔
اس پریس کانفرنس کے بعد جہاں سوشل میڈیا پر ان تبدیلیوں پر بات شروع ہوئی
وہیں چند گھنٹے بعد جنید خان کی جانب سے ٹوئٹر پر شائع کی جانے والی ایک
تصویر نے اس معاملے کو مزید گرما دیا۔
اس تصویر میں جنید خان کا منہ سیاہ ٹیپ سے بند تھا اور ساتھ ہی اپنے پیغام
میں انھوں نے کہا کہ ’میں اس فیصلے پر کچھ بولنا نہیں چاہتا کیونکہ سچ کڑوا
ہوتا ہے۔‘
کچھ دیر بعد جنید نے اپنی وہ ٹویٹ تو اپنی پروفائل سے ہٹا دی مگر اس وقت تک
جہاں پاکستانی کرکٹ کے شائقین میں جہاں یہ بحث شروع ہو چکی تھی کہ آیا جنید
خان کا سکواڈ سے اخراج درست تھا یا نہیں وہیں یہ بات بھی کی جانے لگی کہ اس
اقدام کے جنید خان کو برے نتائج بھی بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
|
|
ایک ٹوئٹر صارف مہتاب نے ان کی حالیہ بولنگ کارکردگی کو موضوع بحث بناتے
ہوئے ان کے احتجاج پر طنزیہ ٹویٹ کی جس میں انھوں نے کہا کہ ایشیا کپ کے
بعد سے ان کی بولنگ اوسط بہت مایوس کن رہی ہے اور وہ اب بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔
جبکہ ان کے حق میں ٹویٹ کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف اور صحافی احتشام کا کہنا تھا
کہ انھیں ٹیم میں واپس لایا جائے۔
|
|
اسی طرح ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا کہ جنید خان وہ واحد پاکستانی کھلاڑی ہیں
جنھیں تین ورلڈ کپ سکواڈز میں شامل کیا گیا مگر وہ ایک بھی میچ نہیں کھیل
سکے۔
ایک اور ٹوئٹر صارف نے اپنی ٹویٹ میں جنید خان کی بولنگ اوسط کا موازنہ
فاسٹ بولر وہاب ریاض سے کرتے ہوئے لکھا کہ انھوں نے انگلینڈ میں نو میچ
کھیل کر 36.2 کی اوسط سے 11 وکٹیں حاصل کی ہیں جبکہ وہاب ریاض نے 96.25 کی
اوسط سے سات میچ کھیل کر صرف چار وکٹیں حاصل کی۔
|
|
مہک شاھد نامی ٹوئٹر صارف نے ان کے حق میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ انھیں
ٹیم سے ورلڈ کپ سکواڈ سے باہر نکال دیا گیا کیونکہ ان کے پاس کوئی پرچی
نہیں ہے۔
ایک ٹوئٹر صارف باسط نے جنید خان کے طریقہ احتجاج کو تنقید کا نشانہ بناتے
ہوئے اپنا ردعمل دیا کہ ان کی جانب اپنا دکھ یا دفاع پیش کرنے کا یہ غیر
پیشہ وارانہ اور نامناسب طریقہ ہے تاہم ایک میچ میں خراب کارکردگی کے باعث
ٹیم میں شامل نہ کرنا بھی قابل شرم ہے۔
|
|
ٹو رینڈم نامی صارف کو بھی کرکٹر جنید خان کا احتجاج پسند نہیں آیا اور
انھوں نے اس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں تو انھیں نہایت مہذب
سمجھتی تھی لیکن آج میں ان کے اس رویے سے مایوس ہوئی ہوں۔
حفیظ احمد نامی صارف نے جہاں ان کے ورلڈ کپ سکواڈ سے باہر ہونے پر افسوس کا
اظہار کیا وہی یہ بھی کہا کہ ان کو انگلینڈ کے خلاف سیریز میں موقع دیا گیا
اور توقعات بھی رکھی گئیں مگر وہ اچھی پرفارمنس دینے میں ناکام رہے۔
|
|