میں پچھلے بیس منٹ سے اپنی بیٹی کے کالج سامنے کھڑا اس کا
انتظار کر رہا تھا۔ ۔ ۔ ۔ !!!
چھٹی ہوئی اور وہ ساتھ والی سیٹ پے آکر بیٹھ گئی۔ ۔ ۔ ۔ ۔!!!
میری یہ روٹین کوئی تین سال سے تھی جب سےریٹائرڈ ہوا تھا یہی فریضہ نبھارہا
تھا ۔ ۔ ۔ ۔!!!
بیٹی کی پِک اینڈ ڈراپ کا۔..!!!
اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ میں رکشہ' ویگن' تانگہ کا کرایہ برداشت نہیں
کرسکتا تھا۔ ماشاءﷲ اچھی خاصی پینشن آتی تھی۔ ۔ ۔ ۔!!!
مگر میرا ایک وہم تھا' اس وہم کو نیچا دکھانے کے لئے میں نے یہ ذمہ داری
خود لی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!!
ایک دن میں نے سوچا کہ روٹین سے ہٹ کر تھوڑا جلدی جاؤں۔ ۔ ۔ ۔!!!
میں پچیس منٹ پہلے جانے لگا ۔ ۔ ۔!!!
اور صبح وقت سے پہلے ڈراپ کرنے لگا سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا زندگی
پُرسکون تھی۔ ۔ ۔ ۔!!!
اور میرا وہم مجھ سے بہت دور ...!!!
ایک دن آیا کہ۔ ۔ ۔ !!!
میں اپنی بیٹی کو تھوڑا اور جلدی پِک کرنے چلا گیا۔..!!!
میں گاڑی میں بیٹھا انتظار کر رہا تھا کہ۔ ۔ ۔!!!
جینز اور لانگ شرٹ میں ملبوس لڑکی رکشہ سے اتری اور کالج میں داخل ہوگئی
میری کنپٹیوں سے پسینہ اور چہرہ سرخ۔ ۔ ۔ ۔!!!
اس کی چال ڈھال بلکل واضح تھی یہ ماں باپ کی آنکھوں میں دھول جھونک کرآئی
ہے ۔ ۔ ۔ ۔ !!!
اتنے میں چھٹی ہوئی اور میری بیٹی باہر آگئی۔...!!!
میں گاڑی اسٹارٹ کرنے کی بجائے اگنیشن میں چابی گھماتا چھوڑ دیتا۔ ۔ ۔ ۔!!!
کوئی پندرہ منٹ یہی عمل رہا اور میں اپنی بیٹی کو آفر کیا کہ وہ ڈرائیونگ
سیٹ سنبھالے۔ ۔ ۔ !!!
میں دوسری سیٹ پے بیٹھ کر اس کو کہا گاڑی ہسپتال لے چلے۔ ۔ ۔ !!!
اس نے گاڑی ہسپتال کی طرف موڑ دی۔ ۔ ۔ ۔!!!
وہاں جاکر پتہ چلا کہ مجھے دل کی بیماری لاحق ہوئی اور یہ حالت ۔ ۔ ۔!!!
کسی گہرے صدمے سے ہوتی ۔ ۔ ۔!!!
کچھ ٹیسٹس ہوئے رپورٹس لیں اور ہم گھر آگئے۔ ۔ ۔ ۔!!!
اگلے دن میں لاہور پنجاب کارڈیالوجی چلاگیا وہاں مکمل علاج کروانے کے بعد
واپس گھر آگیا۔ ۔ ۔ ۔ !!!
حیران کن طور پے ان دنوں مجھے اپنی بیٹی کی ذرا برابر فکر نہیں ہوئی۔ ۔
۔!!!
میں جو فریضہ تین سال سے نبھا رہا تھا اس کی فکر نہیں ہوئی۔ ۔ ۔ !!!
گھر آتے ہی میں اپنی بیٹی کو بلایا اور اس سے پوچھا۔ ۔ ۔!!!
وہ اس دن کہاں سے آرہی تھی؟؟؟
اس نے جو انکشاف کیا وہ مجھ پے آسمان اور زمین ملا کر گرائے جانے سے ذیادہ
درد ناک تھا۔ ۔ ۔!!!
پاپا!!!
میں اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ڈیٹ پے گئی تھی اور آپ اس دن جلدی آگئے تو آپ
نے دیکھ لیا ۔ ۔ ۔ ۔ !!!
میں اس کی خود اعتمادی دیکھ کر چونک گیااور مزید گویا ہوا۔ ۔ ۔ !!!
یہ کب سے چل رہا ہے سب کچھ؟؟؟
پاپا! ! !
اس کو تین سال کا عرصہ ہوگیا ہے۔..!!!
کوئی الفاظ تھے یا بم جو مجھ پے برس رہے تھے اور میں اپنی بیٹی کے ہاتھ سے
پور' پور چھلنی ہورہا تھا۔...!!!
وہ مزید بولی۔..!!!
پاپا ! ! !
آپ کو اور ممی کو میرا"فگر" دیکھ کر اندازہ نہیں ہوتا تھا؟؟؟
آپ لوگ اتنے لاپرواہ ہیں؟؟؟
آپ نے سمجھ لیا کہ میں چھوڑ کے آتا ہوں لے کر بھی آتا تو اس نے کہاں
جانا؟؟؟
میرے الفاظ ٹوٹ کر ادا ہوئے۔ ۔ ۔ !!!
ہاں تو کوئی بھی یہ سمجھ سکتا ہے خود لے کے آنا اور چھوڑ کر تو پھر بھی؟؟؟
پاپا ! ! !
آپ جب چھوڑ کر جاتے تھے میں بیس منٹ بعد کالج سے نکل جاتی تھی۔...!!!
چونکہ آپ خود ریٹائرڈ پروفیسر تھے تو مجھے ۔ ۔ ۔ ۔ !!!
اتنا نہیں پوچھا جاتا تھا کالج میں اور میں بھی فائدہ اٹھاتی اس بات کا ۔ ۔
۔ !!!
اور ہفتہ میں دو تین دن ضرور کالج بنک کرتی ۔ ۔ ۔ !!!
آپ کے آنے سے پہلے میں کالج واپس آجاتی بس اس دن تو ﷲ کو یہی منظور تھا۔ ۔
۔ !!!
آپ کو دکھانا مقصود تھا کہ:
آپ جو اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ ڈیٹ پے جاتے تھے...!!!
ہوٹلنگ کرتے...!!!
تو اس کا خراج کسی نے تو دینا تھا نا؟؟؟
اور یہ میرے حصے میں آیا۔ ۔ ۔ ۔!!!
"یہ قرض مجھے چکانا تھا"
میں اس وقت بیٹھا سوچ رہا تھا کہ:
واقعی میں ایسے ہی اپنی گرل فرینڈ کو پِک کرتا اور چھٹی سے پندرہ بیس منٹ
پہلے واپس چھوڑ دیتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔!!!
میں بھی ہفتہ میں تین دن ایسا کرتا تھا۔ ۔ ۔ ۔ !!!
اور سمجھتا تھا مکافات عمل بس ایک وہم ہے جس کو پہرہ دے کر ختم کیا جاسکتا
ہے ۔...!!!
مگرنہیں۔...!!!
یہ وہ قدرت کا قانون ہے جو اس وقت میرے سامنے بیٹھا میرا منہ چڑا رہا تھا۔
۔ ۔ ۔ !!!
مکافاتِ عمل ہو چکا تھا...!!!
اور مجھے رہ رہ کر یہ بات یاد آرہی تھی کہ:
"
" زناء ایک قرض ہے جوکرتے تم ہو اوراس کو ادا تمہیں اپنی ماں' بہن' بیوی'
یا بیٹی کی صورت میں کرنا پڑتا ہے۔"
اللہ رب العزت ہمیں سننے, سمجھنے اور گناہوں سے توبہ کرنے کی توفیق عطا
فرمائے آمین الہی آمین.
Copied
|