اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلۓ مانیٹرنگ
پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے تحت شرح سود میں مزيد ١.٥ فيصد تك اضافه
كرديا گيا ہے۔ اس کے بعد پاکستان میں پالیسی ریٹ ١٢.٢٥ فيصد ہوجاۓ گا۔
اسٹيٹ بینک آف پاکستان کے اس فيصلے کو صنعتکاروں اور تاجروں نے مسترد کردیا
اور اعلٰی حكام سےاپیل کی ہے کہ اس فیصلے کو فی الفور واپس لیا جاۓ۔ تاجر
برادرى كا مزيد کہنا تھا کہ حكومت مہنگائ پر قابو پانے میں بہت بری طرح
ناکام ہوچکی ہے۔ جس کی وجہ سے معیشت پر منفی اثرات دیکھے جا سکتے ہے۔
پالیسی ریٹ بڑھنے کی وجہ سے یقیناً مہنگائ کی شرح میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔
عام آدمی جو پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات اور ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ کی
وجہ سے ہر چیز پر اضافی پیسے دے رہا ہےاس کی زندگی میں مزید مشکلات پیدا
ہوجائنگی کیونکہ ہر قسم کی اشیاء کی قیمتیں بڑھ تی جا رہی ہیں لیکن ان کی
آمدنی میں اضافہ نہیں ہورہاہے۔
یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہر دو ماہ بعد پالیسی میں ردوبدل کرتا
رہتاہے۔ |