سوشل میڈیا کی زندگی چونکہ ہم لوگوں کی رگوں میں خون کی
طرح دوڑنے لگی ہے اسی لئے ہمارا جینا مرنا، اٹھنا بیٹھنا اور سانس لینا
انٹرنٹ کے بغیر نا ممکن سا لگتا ہے ۔۔۔
اسی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوۓ آجکل سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں کا ایک
وتیرہ بن گیا ہے کہ افطار اور سحر کے اوقات کھانے پینے کی اشیاء دنیا والوں
کو دکھاۓ بنا ہضم نہیں کر سکتے اور اک ہی چیز کی تصویر پچاس دفعہ لگا کر نہ
جانے کونسے نفلوں کا ثواب کماتے ہیں کمنٹس دیکھ کر خوش ہوتے ہیں زیادہ
لائکس مل جائیں تو لگتا ہے نہ جانے کوئی قلعہ فتح کر لیا ہو مگر در حقیقت
ایسا عمل زیادہ لائکس اور دکھاوے کے چکروں میں کہیں نا کہیں کسی ایک ایسے
بھوکے شخص کو لے ڈوبتا ہے جو بچارہ اس طرح وافر مقدار میں کھا پی تو دور کی
بات کبھی سوچ بھی نہیں سکتا ۔۔۔۔
ذرا غور و فکر کیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہ جو اشیاء آپ دوسروں کو دکھاۓ بناء نگل نہیں سکتے کہیں آپ اپنے دکھاوے کی
غرض سے کسی ایسے شخص کی محرومیوں کو بڑھا تو نہیں رہے جو بچارہ روزی روٹی
کی ہی سوچ میں گم رہتا ہو کہیں محلے میں کوئی شخص، اکاؤنٹ میں ایڈ کوئی
دوست کوئی رشتہ دار کوئی انجان جسکی زندگی میں کیا چل رہا کیا نہیں آپ اس
سے غافل ہوں ،کوئی ایسا بندہ جسکا دل آپکی پوسٹ دیکھ کر للچاتا ہو اور
محرومیوں میں لپٹا آنسو اسکی گال پر آٹپکتا ہو ۔۔۔
ہاں ۔۔۔۔ اگر نظر دوڑا کر اپنے ارد گرد دیکھا جاۓ تو بہت سے ایسے لوگوں سے
واسطہ پڑیگا جو پیٹ کی خاطر نہ جانے کیا کیا جتن کرتے ہیں ۔۔ کن سوچوں میں
رہتے ہیں۔۔ شب وروز کیسے گزارتے ہیں۔۔۔۔۔کن حالات سے گزر کے دو وقت کی روٹی
کھاتے ہیں۔۔۔وہ دو وقت کی روٹی بھی گھرانے کے تمام افراد کو پوری پڑتی ہے
یا نہیں یہ ہم جیسے شوباز کیا جانیں ۔۔
لہٰزا آپ سب سے اک التجاء ہے۔۔۔۔۔
زیادہ سے زیادہ کوشش کریں کہ جو مہینہ با برکت رحمتوں والا ہے اس میں سوشل
میڈیا پر دکھاوے کے بغیر سادگی سے افطار و سحر کر لی جاۓ۔۔۔۔۔ دنیا والوں
کو ہم نے آج کیا کھایا ہے دکھاۓ بغیر ہی ہضم کرنے میں کوئی آڑ محسوس کرنے
سے گریز کریں کیونکہ جو رزق ہم دنیا کو دکھا کےکر کھاتے ہیں وہ کھانے سے
زیادہ اللہﷻمعاف کرے کوڑہ دانوں کی نظر کرتے ہیں ۔۔۔
کوشش تو یہ کی جاۓ کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ایک امتی ہونے کے ناطے اپنے
دوسروے بھائیوں اور بہنوں کا خیال کرتے ہوۓ ایسی چیزوں سے اجتناب کریں
جنہیں دیکھ کر کسی کے دل میں "اےکاش" جیسا لفظ آۓ ۔۔۔
کیونکہ اگلا کون ہے کیا ہے کیسا ہے رب کی ذات کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔۔۔
اگر عملی طور پر آپ کسی کی کہیں جا کر مدد نہیں کر سکتے تو سوشل میڈیا پر
آج سے اک قدم یہی سہی جو مدد کے ساتھ ساتھ آپکی اصلاح بھی کریگا
اورانشااللہ اسکا اجر آپکو اللہﷻکی ذات دے گی ۔۔۔
یہی چھوٹے چھوٹے عمل ہیں جو اپنے بہن بھائیوں کے لئے نیک نیتی سے کئے جائیں
تو آدھے سے زیادہ معاشرے سے آپ خود محرومیوں کو نکال پھینکیں گے ۔۔۔ کیونکہ
یہ معاشرہ میرے اور آپکے ملنے سے بنا ہے ۔۔۔
محبت کریں اور محبت پھیلائیں ۔۔۔
طالبِ دعا
آمنؔہ یوسف ۔۔۔
|