خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔

ہر وقت غم و رنج میں مبتلا رہنا عملی طور پر کچھ اچھا کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

اس وقت ہم مجموعی اور انفرادی دونوں طرح سے ایک بہت خطرناک عارضے میں مبتلا ہیں۔ اور وہ عارضہ ہے ہر وقت کسی نہ کسی غم میں مبتلا رہنا!!

ہمارے ہاں دکھی اور ناخوش رہنا ایک فیشن کے طور پر اپنایا جاچکا ہے۔ جو انسان بالکل بے فکر، خوش باش اور ہر وقت کھلکھلاتا نظر آئے ہم سب اسے عجیب نظروں سے دیکھنا شروع کردیتے ہیں، اسے بار بار یہ جتاتے ہیں ہے کہ وہ بے حس ہے ورنہ اتنا کھلکھلاتا ہوا نظر نہ آتا۔ کوئی خوش ہو بھی تو کھل کر اپنی خوشی کا اظہار نہیں کرتا کہ کہیں نظر نہ لگ جائے اور خوشی چھن جائے۔ چھن جانے کے خوف کی وجہ سے خوشی کی لذت سے بھی خود کو محروم رکھتے ہیں۔

جو جتنا زیادہ اداس، غمگین اور شکستہ نظر آئے اس کے ساتھ ہمدردی کرکے اسے اس کی اہمیت کا احساس دلایا جاتا ہے اور وہ سمجھنے لگتا ہے کہ وہ ایک بہت اچھی زندگی گزار رہا ہے۔ کسی بھی انسان کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں، وہ کسی نہ کسی بات کا رونا روتا نظر آئے گا۔ سوشل میڈیا پر جہاں نظر دوڑائیں غمگین اور دردناک شاعری کی جارہی ہے۔ لکھنے والے ہجر، کرب، اذیت لکھ رہے ہیں۔ جو لوگ ابھی پڑھائی کے میدان میں جھنڈے گاڑنے کی کوشش کررہے ہیں ہیں، ان کا بھی اسٹیٹس یا ڈائری چیک کرلی جائے تو وہاں غم ناک گانوں اور اشعار، ٹوٹے ہوئے دل کے بارے میں کہے گئے اقوال کے علاوہ کچھ نہیں ملتا۔

ہمارا یہ ناشکرا رویہ ہمیں عملی طور پر کبھی کچھ نہیں کرنے دے گا۔ ہم اپنے آپ کو اتنا نازک بنا چکے ہیں، کہ کوئی ہمیں ذرا سی بات کردے تو ہم یوں ردعمل دکھاتے ہیں جیسے اس نے ہم سے ہمارا سب کچھ چھین لیا ہو۔

کوئی طنز کردے، کوئی برا بھلا کہہ دے تو فوراً رونا دھونا شروع کردیتے ہیں۔ اپنے آپ کو دنیا کا مظلوم انسان سمجھ کر مایوسی کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں۔

ہم بطور انسان، اور بطور مسلمان اپنی اہمیت اور اپنی زندگی کے مقصد سے آگاہ ہی نہیں ہیں۔

ہمیں اپنے آپ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ اپنے رویے میں خوشی، امید اور ولولے کو بھرنے کی ضرورت ہے۔ مایوسی، احساس کمتری اور احساس زیاں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے تبھی ہم عملی طور پر کچھ کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔
 

Kanwal Ghulam Hussain
About the Author: Kanwal Ghulam Hussain Read More Articles by Kanwal Ghulam Hussain: 5 Articles with 11589 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.