عورت ایک خوبصورت احساس
دنیا کی رنگینی،خوبصورتی ایک تحفہ خدا کا آدم کے لئے
عورت جس سے زندگی خوبصورت۔
عورت اپنی ذات میں ایک زندگی
عورت سے زندگی،عورت سے تازگی عورت وجود دیتی ہے خدا کی مخلوق کو
حیران ہے اس دنیا میں عورت نام ہے غیرت کا رل رہی ہے کائنات میں
بن رہی ہے حوس کا نشانہ،چھن رہے ہیں جسکے خواب۔گلا گھونٹا جا رہا ہے اس کی
تخلیقی سوچ کا۔
زنجیر ڈالے جا رہے ہیں جسکے قدموں کو
وہ قدم جو تبدیلی کی طرف رواں ہیں
روندے جا رہے ہیں اس کے حقوق۔
کیا کیا جاتا ہے خدا کے تحفے کے ساتھ
کیا یہ صلہ ہے اس کی قربانیوں کا۔
کیا یہ ہے اس کا مقام وقت نہیں گزرا سوچ اے انسان
انسان ہمیشہ ماضی سے سبق حاصل کرتا ہے اور اپنے حال اور مستقبل کو بہتر
بناتا ہے۔مگر جو قوم اپنی ماضی سے سیکھنا بھول جاتی ہے تماشہ بن جاتی
ہے۔یہی کچھ حال ہمارے پیارے ملک پاکستان کا بھی ہے جو اپنے غلط فیصلوں کی
وجہ سے ہمیشہ خبروں کی زینت رہا ہے۔بانی قوم نے اس ملک کا وجود سب کو برابر
کے حقوق اور امن اور سکون کی زندگی جینے کے لئے دیا تھا مگر افسوس کہ حق
کیا ہے حقوق کیا ہیں اب تک نہ کسی نے ہمارے حکمرانوں کو سکھایا اور نہ ہی
عوام کو اگاہی دی۔
پچھلے سال جب زینب کا واقعہ ہوا تھا تو بہت سارے لوگوں کی طرح میں نے بھی
ایک ارٹیکل
i wish but my wish remains a wish
لکھا تھا جس میں والدین سے لے کر حکمرانوں تک کو ذمہ داری دی تھی اور
تعلیمی اداروں سے
لائف سکلزlife skills
Self-defense اور
کے سیشنز رکھوانے کی درخواست کی اور جب عمران کو بھانسی ملی تو تب کچھ امید
جاگی کہ یہ
شیطانی سوچ دوبارہ جنم نہیں لے گی۔مگر بے سود ہر سال کی طرح اس سال پھر ہوا
کی بیٹیاں انسان کم شیطانی درندے کے حوس کا نشانہ بنی اور ابدی نیند سو گئی
میرا سوال یہ ہے کہ کب تک یہ گھناؤنا کھیل ہمارے بچوں کیساتھ کھیلا جائے
گا۔کب تک میڈیا ایسی خبریں شائع کرے گی اور کب تک یوں جھوٹ بولتی رہے گی کہ
سوراخ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کب تک ہم اپنے بچوں کے جنازے روڈوں پر رکھ
کر اپنے غم و غصے کا اظہار کریں گے کب تک آخر کب تک۔
ہماری کراچی کی بیٹی جو دانت کی تکلیف لے کر مسیحہ کے پاس گئی اور درندگی
کا نشانہ بنی ہماری فرشتہ شیطانی سوچ کا شکار بن گئی اور بہت ساری بچیاں جو
کے پی کے ۔سندھ،پنجاب، میں اسی طرح شیطانی سوچ اور درندگی کا نشانہ بنی ہم
سے ایک سی سوال پوچھ رہی ہیں چیخ چیخ کر کہ میرا قصور کیا تھا؟
مجھے انصاف کون دلائے گا ہم بیٹیوں کو ان شیطانوں سے کون بچائے گا کون ہمیں
انصاف دلائے گا۔ پکار رہی ہیں درد دل رکھنے والے با شعور عوام کو کہ اٹھو
مل کر تلاش کرو ان حوس کے پجاریوں کو سر عام پھانسی دو کیونکہ قا نون اندھا
ہے اور رکھوالے خرگوش کی طرح نیند سو رہے ہیں۔
ہمیں آج فیصلہ کرنا ہوگا اور اس جرم کی سزا سنانی ہوگی سو کوڈے اور پھانسی۔
|