آسماں ہو گا سحر کے نور سے آٸینہ پوش - قسط 4

کشمیر کی بیٹی کی داستاں جو کشمیر کی آزادی کی خاطر جان دے کر ہمیشہ کیلۓ امر ہو گٸ

کشمیر ہماری شہہ رگ ہے ۔۔ہم بن شہہ رگ کے زندہ ہیں۔۔

سوچوں میں گھری زینی نے سامان سیٹ کیا فریش ہونے کے بعد ۔۔۔ کمرے کے ساتھ اٹیچ کچن کی طرف بڑھ گٸ ۔۔کچن میں ایک چھوٹے ساٸز کافریج بھی موجود تھا ۔۔ایک اوون اور چولہا بھی موجود تھا ۔۔کچن کو بڑے اچھے انداز سے سیٹ کیا گیا تھا ۔۔ہورے کچن کا سرسری جاٸزہ لینے کے بعد زینی فریج کی طرف بڑھی ۔۔۔فریج میں انڈے سلاٸس اور دودھ موجود تھا ۔۔۔جہاز میں کھانے کی وجہ سے بھوک محسوس نہیں ہو رہی تھی ۔تھکاوٹ کی وجہ سے کافی کی طلب محسوس ہورہی تھی۔۔ زینی نے اپنے لیۓ کافی بناٸ اور ٹیرس پہ آگٸ۔۔۔بابا اورماں کو اپنے خیریت سے پہنچ جانے کی اطلاع دے کر کافی سے لطف اندوز ہونے لگی۔۔۔اب اس کی سب سے بڑی فکر اپنے لیۓ رہاٸش کا مناسب انتظام تھی۔۔۔کچھ دیر کے بعد کمرے میں آٸ اور آرام کی غرض سے لیٹ گٸ۔۔۔۔زینی کی آنکھ کھلی تو عصر کا وقت ہورہا تھا ۔۔۔زینی اٹھی وضو کر کے آٸ اور نماز پڑھی۔۔۔ اور اپنے آپ سےمخاطب ہوٸ پہلے کی نسبت طبیعت فریش محسوس ہو رہی ہے۔۔۔۔ چل زینی اٹھ ہمت کر باہر کا چکر لگا کیا بد روحوں کی طرح مردم بیزار بن کے رہنا ہے۔۔۔
زینی باہر گراٶنڈ میں چلی آٸ تھی۔۔۔گراٶنڈ میں بہت کم تعداد میں لوگ موجود تھے۔ ۔۔زینی اردگرد کا جاٸزہ لینے لگی۔۔
بلیک کلر کے ڈھیلی ڈھالی لونگ شرٹ کے ساتھ بلیک جینز پہنی ہوٸ تھی۔۔ اور بلیک اسکارف کے ساتھ حجاب اس کی سنہری رنگت کو عجیب سا نور بخش رہا تھا ۔۔۔زینی ناریل کے درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر آسمان پڑ اڑنے والے پرندوں کو اداس نظروں سے دیکھنے لگی۔۔۔اس کی حسین کالی آنکھیں دیکھ کر یوں محسوس ہورہا تھا ۔۔جیسے سمندر میں شام اتر رہی ہو۔۔ اور دیکھنے والوں کو ایک دفعہ اسے رک کر دیکھنے پر ضرور مجبور کر رہی تھیں۔۔۔
داٶد وہ لڑکی دیکھوں پاکستانی لگتی ہے ۔۔لگتا ہے نٸ آٸ ہے ۔اکیلی بھی لگ رہی ہے اور اداس بھی ۔۔مریم نے اپنے ساتھ بیٹھے داٶد کی توجہ زینی کی جانب مبذول کرواٸ۔۔۔داٶد کی نظر جیسے ہی زینی پر پڑی چند لمحے اسے دیکھتا رہا ۔۔۔ہے ناں میں تو لڑکی ہو کے چونک گٸ ہوں پر لگتا ہے داٶد تم گۓ کام سے اس کو دیکھتے ہی۔۔۔ مریم نے داٶد کا کندھا زور سے ہلایا تو داٶد چونکا۔۔اور مریم کی بات پر اسے گھور کے دیکھنے لگا۔۔۔
تمہارا تو غصہ ہی ناک پہ دھرا رہتا ہے۔۔۔تم کچھ دیر بیٹھ کے سڑڑو میں آتی ہوں مریم نے داٶد سے کہا اور اس کے قدم زینی کی طرف بڑھنے لگے O Hello ..! sweet girl listen to me ...! Which country's princess you are? I mean it's just here ..? Are you from pakistan?
مریم نے اس کا بازو ہلایا اور ایک ہی سانس میں اپنی بات دہراٸ ۔۔
زینی نے چونک کے مریم کی طرف دیکھا ۔۔۔ اسے کچھ اپناٸیت کا احساس ہوا اور
تسلی بھی اس کےپاس کھڑی لڑکی پاکستانی لگ رہی تھی۔۔
زینی مسکراٸ اور کچھ سوچ کر کہا ۔۔۔(ویسے بھی اس کا ڈومیساٸل اور آٸ ڈی کارڈ سب انڈیا کا تھا اس کے بابا نے ایڈریس بھی ممبٸ شہر کا لکھوایا تھا اس کے آٸ ڈی کارڈ پہ ۔۔۔۔اس کی تعلیمی اسناد بھی وہیں کی تھیں اس کے مشن کا تقا ضہ بھی یہی تھا کہ وہ اپنے آپ کو انڈیا کا ظاہر کرتی۔۔۔)
no l'm not from Pakistan.I am from India.
مریم نے پھر پوچھا
Oh well ...!then why, do you know Urdu?
زینی اپناٸیت سے مسکراٸ اور اثبات میں سر ہلایا۔
پھر تو بہت اچھا ہے یارر ۔۔۔انگریزی بول بول کہ منہ ٹیڑھا ہو گیا تھا میرا مریم کھلکھلاٸ۔۔ ۔۔۔کوٸ تو ملا ۔۔۔۔میں مریم ہوں حال ہی میں فزکس ڈیپارٹمنٹ میں داخلہ ہوا ہے یہاں اور جس پوگرام میں داخلہ ہوا اس کے بارے بھی بتایا ۔۔کل آٸ ہوں پاکستا ن سے وہ جو سامنے بیٹھا ہے وہ میرا کزن ہے یہاں ہوتا ہے مجھ سے ملنے آیا ہے۔۔۔مریم نے داٶد کی طرف اشارہ کر کے کہا۔۔
زینیہ نے مسکراتے ہوۓ مریم کو اپنے بارے بتایا۔۔۔اور یہ بھی کہ زینیہ نے بھی اسی کورس میں داخلہ لیا ہے جس میں مریم کا ایڈمشن ہوا ہے۔۔۔
میں تو خوشی سے پاگل ہو رہی ہوں کہ شکر ہے تم مجھے مل گٸ ۔۔۔۔نہیں تو میں بہت پریشان تھی زینیہ ۔۔۔۔مریم نے زینیہ کو گلے لگا لیا تھا۔۔۔زینیہ مریم کے اس انداز پر مسکرا دی۔۔۔
کوٸ مسٸلہ تو نہیں ہے نہ یہاں آپ کو۔۔مریم نے اس سے پوچھا۔۔۔زینی کہنے لگی باقی سب تو ٹھیک ہے ۔۔۔بس ایک مسٸلہ ہے اب تم ہو نہ مل کے حل کر لیں گے۔۔۔میرا روم میٹ ایک لڑکا ہے وہ دو دن کے بعد آۓ گا ۔۔میں ایک نا محرم کے ساتھ نہیں رہ سکتی ۔۔۔اوہ۔۔۔۔میں داٶد سے کہتی ہوں ہم دونوں کو ایک روم میں ایڈجسٹ کرا دے ۔۔۔۔تم پریشان نہ ہو مریم نے زینی کو تسلی دی۔۔۔ میں داٶد سے بات کر کے آتی ہوں ویسے بھی اسے جلدی ہے اس نے جانا ہے۔۔۔۔ بلکہ تم بھی چلو میں تمہیں داٶد سے ملوا دوں۔۔۔مریم زینی کا ہاتھ پکڑ کر اسے لے گٸ۔۔۔داٶد یہ زینی ہے ۔۔۔میرے ہی ڈیپارٹمنٹ کی ہے۔۔۔۔۔اور زینی کا مسٸلہ داٶ د کو بتایا۔۔۔آپ پریشان نہ ہوں زینی۔ آج آپ مریم کے روم میں رہ لیں کل صبح ہی آپ کا کام ہو جاۓ گا۔۔
زینی نے داٶد کا شکریہ ادا کیا ۔۔۔اٹس اوکے آپ بھی میرے لیۓ مریم جیسی ہیں ۔۔۔داٶد نے زینی سے کہا ۔۔اور مریم کو چند نصیحتیں کر کے جانے کیلۓ مڑ گیا۔۔۔مریم برے برے منہ بناتی زینی کا ہاتھ تھامے روم میں واپس آگٸ۔۔۔جاری ہے
 

Sara Rahman
About the Author: Sara Rahman Read More Articles by Sara Rahman: 19 Articles with 25452 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.