تحریر:- غنی محمود قصوری
کل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں G 9 پشاور موڑ میں ملک کے مشہور و
معروف شوشل میڈیا ایکٹیویسٹ ،بلاگر اور صحافی بلال خان کو شہید کر دیا گیا
مقتول بلال خان شہید ایبٹ آباد کا رہائشی تھا کل رات اپنے کزن کے گھر بہارا
کہو میں کھانا کھا رہا تھا کہ انہیں کسی جاننے والے کی کال آئی کہ G9 پشاور
موڑ میں گلی نمبر 87 مسجد حسین رضی اللہ کے نزدیک مل لیجئے بلال نے ابھی
کھانا شروع ہی کیا تھا کہ کال آ گئی اور جانے کو تیار ہوا اس کے ساتھ اس کا
کزن بھی ہو لیا وہاں پہنچ کر کال کرنے والے بندے سے صرف چند منٹ بات کی کہ
اس بندے نے جس کے کہنے پر وہاں پہنچے تھے ،نے خنجروں کے پے در پے وار شروع
کر دئیے جس سے بلال شدید زخمی ہو کر مسجد کی طرف بھاگا اور مسجد کے امام سے
کہاں کہ مجھے اور میرے کزن کو مار رہے ہیں پولیس کو فون کیجئے اور پھر مسجد
سے باہر آگیا جسے دیکھتے ہی اس بندے نے بلال اور اس کے کزن پر فائرنگ کر دی
فائر بلال کے سینے پر لگا لوگوں نے بلال اور اس کے کزن کو ہسپتال پہنچایا
مگر زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے شہید ہو گیا جبکہ اس کا کزن ابھی بھی
تشویشناک حالت میں ہسپتال داخل ہے -
بلال شہید عربی یوٹیوب چینل وصال اردو پر کام کرتا تھا اس کے ساتھ فیسبک
ٹویٹر پر کافی متحرک ہونے کیساتھ بلاگر بھی تھا یہ اللہ کا شیر خارجیوں اور
تکفیریوں کو آنکھوں میں کانٹے کی طرح چھبتا تھا اس دلیر نے اسلام اور
پاکستان کی محبت میں فرقہ واریت سے پاک ہو کر پاکستان اور اسلام کے دشمنوں
کا مقابلہ کیا اور بذریعہ ویڈیو چینل اور واٹس ایپ اپنے نیٹ ورک کو بہت دور
دور تک پھیلایا آپ میری بات کا اندازہ یہاں سے ہی لگا لیجئے کہ فیسبک پر اس
کے فالوورز کی تعداد 37 ہزار سے زائد ہے اس اللہ کے شیر نے بے خوف و خطر ہو
کر خارجیوں تکفیریوں کی اصلیت دنیا تک پہنچائی -
یاد رہے ماضی میں بھی محب وطن شوشل میڈیا ایکٹیویسٹوں کو شہید کیا گیا جن
میں نوروز بلوچ اور احسن عزیر جیسے جوانوں کو ٹارگٹ کرکے شہید کیا گیا جو
کہ ایک لمحہ فکر ہے ہماری حکومت وقت اور سیکیورٹی اداروں سے درخواست ہے کہ
بلال شہید کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے نشان عبرت بنایا جائے بلال
شہید واحد شوشل میڈیا ایکٹیویسٹ ہے کہ جس نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف اپنی
صدا پارلیمنٹ تک پہنچائی -
بہرحال شہید بلال تو اللہ کے فضل سے راہ شہادت پا گیا ان شاءاللہ مگر
خارجیوں تکفیریوں کی سوچ غلط ہے کہ اس طرح ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے محب وطن
شوشل میڈیا ایکٹیویسٹ و صحافی حضرات کو ہراساں کرکے وہ اپنا کام بغیر کسی
رکاوٹ کے کیئے جائینگے تو یہ ان کی بھول ہے اللہ کے فضل سے ہم نا کل ڈرے
تھے نا آج ڈرتے ہیں اور نا ہی کل ڈرینگے ان شاءاللہ بطور صحافی بلاگر اور
شوشل میڈیا ایکٹیویسٹ ملک و ملت اور اسلام کے غداروں کا مقابلہ کرینگے چاہے
جان کی قربانی ہی کیوں نا دینی پڑے ان شاءاللہ
یہ کیا کم اعزاز ہوگا کہ بروز محشر صحابہ رضی اللہ کے قدموں سے اٹھائے
جائیں
مرنا تو مقدر ہے اسلام پہ جاں دیں |