تحریر :
(میاں ظہور احمد اسسٹنٹ ڈائریکٹرزراعت
(پی پی) پاکپتن:
پھلوں اور سبزیات کا روزمرہ کی زندگی میں استعمال نہ صرف صحت مند زندگی کی
ضمانت ہے بلکہ کاشتکار کے لیے معاشی خوشحالی کابھی زریعہ ہے۔ خربوزہ اور
تربوز کا شمار بھی صحت بخش اور منافع بخش پھلوں میں ہوتا ہے۔ خاص کر گرمیوں
کے موسم میں پانی کی کمی کو موثر انداز میں پورا کرنے کے لیے انتہائی اہم
ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ "تربوز کا استعمال پیٹ کو دھو دیتا
ہے"(بیماریوں سے پاک کر دیتا ہے)۔ گردے اور مثانے کی پتھری کو دور کرنے کے
لیے بہترین پھل ہے اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے علاوہ ازیں کینسر کے
خلاف بھی قوت مدافعت رکھتا ہے۔ پاکستان میں تربوز کی کاشت وسیع رقبے پر کی
جاتی ہے۔ تربوز نیم گرم خشک آبو ہوا میں بہتر پیداوار دیتا ہے۔ اگر پھل
لگنے کے بعد دن گرم اور راتیں ٹھنڈی ہوں تو پھل میں زیادو مٹھاس پیدا ہو
جاتی ہے۔ شدید سردی یا شدید گرمی کے دوران اس میں بار آوری کا عمل متاثر
ہونے لگتا ہے۔ اسکی کاشت سے پہلے زمین کو اچھی طرح تیار کرنا نہایت ضروری
ہے ورنہ سابقہ فصل کے بچے ہوئے کیڑے اس پر حملہ آور ہو کر اسکو شدید نقصان
پہنچاتے ہیں۔ اسکے علاوہ تربوز کی اہم بیماریوں میں جھلساؤ مرجھاؤ اور
سفوفی پھپھوندی شامل ہیں۔ ان میں جھلساؤ اور روئی دار پھپھوندی ذیادہ اہم
ہیں۔ اس پھپھوندی کی وجہ سے ہری بھری فصل پھل آوری کے دوران برباد ہو جاتی
ہے۔ بارش اور نم آلودہ موسم میں یہ بیماری ذیادہ حملہ آور ہوتی ہے۔ ابتداء
میں پتوں پر پیلے نشانات ظاہر ہوتے ہیں اور فصل کی مجموعی رنگت سبزی مائل
ہو جاتی ہے۔ اگر بیماری قدرے بڑھ جائے تو شاخوں کا رخ اوپر کو اْ ٹھ جاتا
ہے۔ اس بیماری سے بچاؤ کے لیے انٹرا کال 500 گرام، میلوڈی ڈیو 500 گرام یا
ریڈو میل گولڈ 250گرام فی 100 لیٹر پانی میں ملا کر استعمال کی جا سکتی ہے۔
اسکی اہم بیماریوں میں سفوفی پھپھوندی بھی بہت نقصان کرتی ہے۔ خاص طور پر
مارچ اور مئی کے موسم کے معتدل اور نم آلودہ موسم میں اسکا حملہ دیکھا
جاتاہے۔ اس سے بچاؤ کے لیے نٹیوو 65 گرام، ٹاپسن ایم 250 گرام یا سکور 100
ملی لیٹر فی 100 لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
کیڑے اور انکا انسداد:
اْگاؤ کے دوران چور کیڑا اور سرخ بھونڈی سخت نقصان پہنچاتے ہیں۔ فروری اور
مارچ کے دوران سست تیلا اور پھل آوری کے دوران پھل کی مکھی، تھرپس اور
امریکن سنڈی بھی حملہ آور ہوتی ہیں۔گرم اور خشک موسم میں تھرپس کا حملہ
شدید ہو سکتا ہے۔ ان سب کیڑوں میں پھل کی مکھی شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
پھل کی مکھی بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔ اور اسکے پیٹ پر پیلے رنگ کے نشان ہوتے
ہیں۔ پھل کی مکھی پھل کے اندر انڈے دیتی ہیں جن سے سنڈیاں نکل کر پھل کے
گودے کو کھا کر خراب کر دیتی ہیں اور پھل گلنے سڑنے لگتا ہے ۔ ان سے بدبو
آنے لگتی ہے اور پودے سے علیحدہ ہو کر گر جاتا ہے۔ حملہ شدہ پھل بیکار ہو
جاتا ہے۔
تدارک:
غیر روایتی طریقے مثلاً جنسی پھندوں کا استعمال ، نر مکھی کا انہدام ، مادہ
مکھی کے لیے کچلے کا استعمال، متاثرہ پھلوں کی تلفی اور ظائع شدہ پھلوں کو
گڑھے میں گہرا دبا کر کھیت کو صاف رکھنے سے کافی حد تک اسکا تدارک ممکن ہے۔
|