ایریل کا ایک اشتہار میری نظر سے گزرا,,,
ایریل ہو، کریم ہو،یا کوئی اور ملٹی نیشنل ہو ان کا مقصد ہی اسلامی روایات
اور پاکستانی ثقافت کو مسخ کرنا ہے اس کا میسج دیکھیں اور فیصلہ فرمائیں
،،تم ایک لڑکی ہو
،،پڑھ لیا اب گھر سنبھالو ،،
،،لوگ کیا کہیں گے ،،
،،چادر چاردیواری میں رہو ،،
آخر میں میسج
،،یہ داغ ہمیں کیا روکیں گے ،،
ذرا تصور کریں !!!
ایک تصور دیا جارہا ہے کہ۔تم لڑکی نہیں ہو جو تم کو لڑکی سمجھتے ہیں وہ ظلم
کرتے ہیں ۔بھائی پھر یہ ہے کیا ،،بلا،،ہمیں بھی بتاؤ۔لڑکی میری ماں کی صورت
ہو جنت کے مالکہ ،بیوی ہو گھر کی مالکہ،بہن ہو بھائیوں کی عزت، بیٹی ہو جنت
جانے کا سبب ،یہ پھر ،،اگر لڑکی ،،نہیں ہو گی تو کیسے ممکن ہے۔بیٹیاں سب کی
سانجھی ہوتی ہیں ،،کون سمجھائے ،،داغ پارٹی،، کو ۔
،،پڑھ لیا اب گھر سنبھالو،،
واہ رے واہ تو پھر کون سنبھالےگی ،،گھر کی ملکہ،، ایسے تو نہیں کہا گیا۔ایک
پڑھی۔لکھی ماں ،،معاشرے تیار کرتی ہے ،، جب فاطمہ بنت محمد نے گھر سنبھالا
،، تو پھر بچے سید الشہدا نوجوانان جنت پیدا ہوتے ہیں ،حسن جیسے صاحب کردار
پیدا ہوتے ہیں
،،لوگ کیا کہیں گے،،
لوگ جو بھی کہیں گے ،،میرا رب کیا کہے گا،، کبھی اس بات کا تصور کیا ۔جس نے
عورت کو حیا،عفت،اور عزت کا مجسمہ بنایا ہے اس کا کبھی خیال آیا۔لوگوں کے
کہنے کا بڑا دکھ ہے میرے رب کے حکم عدولی کا کبھی ذہن میں خیال تک نہیں آیا
۔
،،چادر چاردیواری میں رہو،،
واہ رے پگلی ، تمہیں ہر اس چیز سے نفرت ہے جس سے میرے رب و رسول کو محبت ہے،
جو مالک تیری عزت کو محفوظ کرناچاہتا ہے ۔جو عین فطرت ہے ۔تجھے اس کو ماننے
میں گھٹن محسوس ہوتی ہے۔جس چادر کو سیدہ عائشہ لے تو اس کی عظمت پر جان
نچھاور کرنا ایمان کی۔معراج ہو ، جس چادر کے تقدس کو میرا رب بحال کرے
تمہیں اس سے نفرت ہے ،ارے یہ چادیواری نہیں یہ میری بیٹی بہن ،ماں کا جائے
امان ہے جس کا پہرے دار ہر بیٹا ،بھائی ،اور باپ ہوتا ہے۔یہ چاردیواری اور
چادر میرا نہیں میرے رب کا حکم اور میرے نبی کی رضاھے اور صحابہ کا مشورہ
ہے
،،یہ داغ ہمیں کیا روکیں گے ،،
او پگلی !!!
یہ داغ نہیں یہ تیرا فخر ہے،تیری زندگی ہے،تیرےباپ کی عفت ہے،تو کیوں ان سے
بھاگتی ہے ذرا سوچئلعنت ایسی تشہیری مہم پر ،،،اس کا بائیکاٹ ھونا چاہیئے
احباب اس حوالہ سے مہم چلائیں سب سے بڑا داغ توایریل ہے۔ ۔آپ معاشرے میں
شعائر اسلام کا اسطرح مذاق اڑائیں گے؟ ہم جتنے مرضی گر جائیں لیکن اللہ کی
قسم شعائر اسلام کا مذاق نہیں اڑانے دیں گے۔ ۔ ۔تم چاہے بغیر کپڑوں کے
بازاوں میں پھرو لیکن احکام الہیہ کا تمسخر تو مت اڑاو توبہ کی توفیق اسی
کو ملتی ہے جو گناہ کو گناہ سمجھے۔
اس کے خلاف کیس ھونا چاہئیے یہ سمجھتے ہیں مسلمان مر گئے ہیں ۔ ۔ یہ کام
اسی وقت ہو سکتا جب ہم مر جائیں ۔ ۔ یہ بے غیرتی کی جرآت کیسے ہوئی کہ اللہ
کے حکم کو داغ کہا جائے اللہ کے کلام کو ہی ان لبرلز نے داغ بنا دیا،،، اس
وقت مسئلہ اسلام و الحاد اسلام و لبرل ازم کا اسلام اور سیکولر ازم کا بن
چکا ہے ہمیں آپسی اختلافات ختم کر کے ان محاذوں پر ڈٹنا ہوگا
|