پاکستان کے بے ہنگم سڑکوں پر بے پناہ رش اور اس رش میں زگ
زیگ کرتا ہوا ایک بدمعاش سے عرف عام میں موٹر سائیکل کہتے ہیں-
اس مخلوق(موٹر سائیکل) میں انجن اور ٹائر کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا نہ لائٹ
نہ ہارن نہ کلچ اور نہ ہی بریک۔۔۔ مزاجاً گرم اور خشک ، بے حس و بے پرواہ
ہوتا ہے ۔
پاکستان کی سڑکوں پر دوڑتے ہوئے اس کو لحاظ بھی نہیں رہتا کہ اس کی ذرا سی
غلطی سے کسی کا مالی نقصان ہو سکتا ہے کوئی ساری زندگی کے لئے لا چار ہو
سکتا ہے اور تو اور اس مخلوق کو کسی کی زندگی کی پرواہ بھی نہیں ہوتی بس اس
کا کام کے چلتے جانا چلتے جانا وہ کیا کہتے ہیں اپنا کام بنتا بھاڑ میں
جائے جنتا۔ جناب یہ محلوق جب موج مستی میں ہوتی ہے تو اپنے اگلےپاوں اٹھا
کر سٹرک پر بھاگتی ہے اور اٹکیلیاں کرتی ہے اور اگر غلطی سے کسی سے ٹکر ہو
جائے تو اپنی غلطی پر نادم ہونے کے بجائے اگلے کو ہی مورض الزام ٹھہرا دیتی
ہے ۔سٹرک پر حادثات ہوں یا ٹریفک جام ، لڑائی جگڑامیں تو پیش پیش ہوتے ہیں
اور سب سے اہم کام جو یہ مخلوق بہت شوق اورفخر سے کرتی ہے وہ ہے ٹریفک سگنل
توڑنا ۔ سگنل توڑنے کی محارت اور جناب کی بے حسی پر غصہ بھی آتا ہے اور ترس
بھی آتا ہے ۔
جانے کتنے لوگ ،کتنی ماوں کے لال ، کتنی بہنوں کے بھائی ، کتنے بچوں کے سر
کا سایہ اور کتنی ہی عورتوں کے سہاگ اس مخلوق نے اجاڑ دیے ہیں مگر مجال ہے
اس مخلوق کو کچھ فرق پڑا ہو یا اس کو احساس ہوا ہو یا ہماری گورنمنٹ کو
کوئی فرق پڑا ہو یا ہم اور ہمارے والدین کو کچھ حیاء آئی ہو۔
کاش ہم ہماری باری آنے سے پہلے سدر جائیں اور اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے
لئے اپنی تربیت کر سکتے۔
اللہ پاک سے التجاء ہے کہ میری قوم کو ہدایت دے ۔
آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |