آسماں ہو گا سحر کے نور سے آٸینہ پوش - قسط 7

ایک ایسی لڑکی کی کہانی جو کشمیر کی آزادی کی خاطر قربان ہو کر ہمیشہ کیلۓ امر ہو گٸ

کشمیر ہماری شہہ رگ ہے ۔۔ہم بن شہہ رگ کے زندہ ہیں۔۔

اپنے جامد ہوتے حواسوں پر قابو پاکر
وہ اپنی ہمسفر کو ہوش میں لانے کی سعی کرنے لگے ۔۔۔۔کچھ وقت کے بعد انہیں بھی ہوش آگیا تھا۔۔۔اسے نہ پا کررر وہ تیمور کو ساکت نظروں سے دیکھ رہی تھیں ۔۔۔ان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سلب ہو چکی تھی۔۔۔۔۔
تیمور نے ساکت سی عریشہ کو ساتھ لگا کر تسلی دینے کی کوشش کی ۔۔۔۔عریشہ کا سکتا ٹوٹا ۔۔۔۔وہ پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں۔۔۔۔تیمور وہ۔۔۔ فا۔۔طمہ۔۔ک ک۔۔کو لل۔ے گ۔۔ۓ ۔۔وہ۔۔ممم ۔۔۔ری فف۔۔۔ا۔طمہ۔۔۔۔ان کے منہ سے ٹوٹے پھوٹے لفظ نکل رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔عریشہ ہوش و خرد سے بے گانہ ہو کر تیمور کی بانہوں میں جھول گٸیں۔تیمور بڑی مشکل سے گھر تک پہنچے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کام ہو گیا ٹونی ۔۔۔؟ باس کو بتا دے۔۔
لڑکی کو مطلوبہ مقام تک پہنچا دیا ہے۔۔۔
ڈاکٹر عالم بس پہنچنے والے ہوں گے۔۔۔
تم
ڈاکٹر عالم کو سمجھا دینا ۔۔۔ کہ کیا کرنا ہے ۔۔۔۔غلطی کی گنجاٸش نہ رہے ۔۔۔ ایکس فاٸیو ٹونی کی اب ضرورت نہیں رہی۔۔اس کو ختم کر دو۔۔۔۔نقاب پوش مکروہ آواز والے باس نے
ایکس فاٸیو کو ہدایات دے کر بٹن دبایا ۔۔۔۔۔کمرے کے ساتھ والی دیوار سرک کر ایکس فاٸیو اور باس کے درمیان حاٸل ہو گٸی ۔۔۔۔۔
باس اپنے آفس پہنچ کر اپنے راٸٹ ہینڈ کو ہدایات دینے لگا۔۔۔
جیسے ہی ایکس فاٸیو کا کام ختم ہو اس کو بھی اوپر پہنچا دینا۔۔۔
اس گھنا ٶنے کھیل کا وہ کوٸ ثبوت نہیں رکھنا چاہتے تھے۔۔۔
یہ بہت بڑی منصوبہ بندی تھی۔۔۔۔۔اور انتہاٸ گھناٶنی بھی۔۔۔۔۔
میجر سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے نا۔۔؟۔سب کچھ بھول جانا چاہیۓ اس لڑکی کو ۔۔۔یہی بہتر ہو گا ۔۔۔۔مشن میں کامیابی کیلۓ یہ سب کچھ ضروری ہے گدھے۔۔۔۔۔باس چنگھاڑتی ہوٸ آواز میں میجر کو ہدایات دے رہا تھا۔۔
میجر تم اپنے پالتو کتے کے حوالے کر دو اس کو ۔۔۔۔اس کو کہنا یہ امانت ہے اس میں خیانت نہ ہو ۔۔۔وقت آنے پر ہم اس سے واپس کے لیں گے۔۔۔۔اور تم نظر رکھنا اس پر زرا بھی گر بڑ کرے تو دماغ میں سوراخ کر دینا۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج شام کو آجانا داٶد ۔۔۔مریم نےمیسج ٹاٸپ کے داٶدکو بھیجا ۔۔
داٶد کا فوراً جواب آیا۔۔
کس خوشی میں۔
مریم کو داٶد کے جواب پر تپ چڑھی ۔۔۔
لیکن وہ مر یم ہی کیا ۔۔۔جو اپنے غصے کا بدلہ نہ لے۔۔۔
تمہارے لیۓ ایک گوری ڈھونڈی ہے ۔۔۔۔اس کا دیدار کرنے کے لیۓ بلا رہی ۔۔۔مریم نے چڑ کر جواب ٹاٸپ کر کے داٶد کو بھیجا۔۔۔

مریم کا جواب پڑھتے ہی داٶد کے لبوں پر مسکراہٹ رینگ گٸ۔۔۔داٶد کچھ سوچ کے میسج ٹاٸپ کرنے لگا....مجھے تو لگا تھا جب سے تمہیں وہ ساکت مجسمہ ٹاٸپ دوست ملی ہے ۔۔۔میری ضرورت ہی نہیں رہی۔۔۔۔ویسے گوریکےبجاۓ تم اپنی اسٹیچو دوست جیسی کوٸ گونگی حسینہ ڈھونڈ لیتی تو اچھا تھا۔۔ زینی کے بارے داٶد کے نادر خیا لات سن کر مریم سچ مچ چڑ گٸ تھی۔۔۔۔
اور جلدی جلدی جواب لکھنے لگی۔۔۔۔موٹے بلے ۔۔۔زینی
کےسامنے تو تم گوتم بدھ کو بھی مات دینے لگتے ہو۔۔ اور شرافت کیسے سجالیتے ہو منہ پہ تم آٶ تو تمہاری اصلیت سے آگاہ کرتی ہوں زینی کو۔۔جواب ٹاٸپ کر کے مریم نے موباٸل بیڈ پر پھینکا ۔۔۔اور زینی کو داٶدکے آنے کے بارے بتانے لگی۔۔۔۔
یونی ورسٹی وہ دونوں باقاعدگی سے جانے لگی تھیں ۔۔۔۔مصروف رہنے کی غرض مریم نے بھی زینی کے ساتھ قریبی ریسرچ سنٹر جانا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔۔مریم بھی پریکٹکلی بہت کچھ سیکھ رہی تھی۔۔۔اور زینی کے اس آٸیڈیۓ کی تہہ دل سے مشکور تھی۔۔۔
اتنی ٹف پڑھاٸ کی وجہ سے وہ ابھی تک لندن نہیں گھوم سکیں تھی۔۔۔زینی کا تو ایک ہی مقصد تھا اسے گھومنے پھر نے سے دلچسپی ہی نہیں تھی۔۔لیکن مریم کو اس بات کا شدت سے احساس تھا ۔۔۔اس نے سوچا تھا ۔۔۔سمسٹر بریک ہوتے ہی وہ زینی اور داٶد لندن ضرور گھومیں گے۔۔۔۔
ملک کے معروف اور مشہور صنعت کی فطین بیٹی کو اغوا ہوۓ آج پندرہ دن گزر چکے تھے۔۔۔تیمور نے اس مقصد کے لیۓ سپیشل پولیس تک کی خدمات لے کے دیکھ لیں تھیں ۔۔۔لیکن یوں لگتا تھا کہ فاطمہ کو زمین کھا گٸ ہے یہ پھر آسمان نگل گیا ہے۔۔۔۔
تیمور اور عریشہ غم سے نڈھال تھے۔۔۔۔۔ان پر تو قیامت گزر چکی تھی ۔۔لوگ تو آہستہ آہستہ اس بات کو بھول رہے تھے۔۔۔لیکن وہ دونوں اپنے جگر کے ٹکڑے کی جداٸ میں پل پل مر رہے تھے۔۔۔انہیں یہ بات چین نہیں لینے دیتی تھی کہ ان کی بیٹی کہاں اور کن حالات میں ہو گی ۔۔۔مانو کو تو گویا چپ لگ گٸ تھی۔۔۔ہر وقت سہمی سہمی نظروں سے ہر کسی کو دیکھتی تھی۔۔۔تیمور نے اس کی حالت دیکھتے ہوۓ اسے اور عریشہ کو اپنے بڑے بھاٸ صاحب کے پاس کچھ عرصہ کیلۓ کینیڈا بھجوا دیا تھا۔۔۔
لمبا تڑنگا شخص جس کے پچکے گال اور باہر کو نکلی سرخ انکھیں اس کی شکل کو اور وحشت ناک بناتی تھیں ۔۔۔بےچینی سے اپنے خاص کمرے میں اپنے راٸٹ ہینڈ کا انتظار کر رہاتھا۔۔۔۔وہ اس معاملے کو کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتا تھا۔۔۔ اتنے میں اسے
راٸیٹ ہینڈ کے آنے کی اطلاع ملی۔۔۔
سر اس کی پچھلی یاداشت کو ختم کر دیا گیا ہے۔۔۔۔۔لڑکی کو ہوش بھی آگیا ہے اسے کچھ یاد نہیں۔۔۔گڈ ویری گڈ ۔۔۔آگے کے معاملات خود دیکھو ۔۔۔میرا نہیں خیال کہ اب تمہیں مزید ہدایات کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔باس نے گلاس میں بچی کھچی شراب کو منہ میں انڈیلا اور جانے کیلۓ اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔۔
جاری ہے
 

Sara Rahman
About the Author: Sara Rahman Read More Articles by Sara Rahman: 19 Articles with 25599 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.