میرا نام آمنہ اور میری عمر 23 سال کے قریب ہے میری زندگی
کا یہ ایک ایسا واقعہ ہے جو میں کبھی نہیں بھول سکتی مجھے آج بھی یاد ہے وہ
وقت جب میرے چھوٹے بہن بھائی مجھ سے روز کہتے تھے آپی جی ہمارے پاس گرمیوں
کے کپڑے نہیں ہے سردیوں والے جو کپڑے ہم پہنتے ہے ان میں بہت گرمی لگتی ہے
پلیز ہمیں گرمیوں والے کپڑے لا دیں میں ایک پرائیویٹ ہسپتال میں نوکری تو
کر رہی تھی مگر میری اتنی تنخواہ نہیں تھی جو میں اپنے بہن بھائیوں کی ہر
فرمائش جلدی پوری کر پاتی ایسے ہی روز روز کرتے کرتے کئی دن گزر گئے ایک دن
میں نے بہن بھائیوں کے نئے گرمیوں والے کپڑے ایک ایک سوٹ دونوں بھائیوں کا
اور ایک بہن کا سوٹ لے آئی جسے دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئے ان کی خوشی دیکھ کر
میری آنکھیں بھر آئی میں سوچنے لگی کہ ابو جان کی وفات کے بعد ہم کتنے
مجبور ہو گئے ہیں حالات کے ہاتھوں ہمیں اپنی چھوٹی چھوٹی خوشیاں پوری کرنے
کے لیے کئی کئی دن نہیں کئی کئی ماہ بھی لگ جاتے ہیں میں یہ سوچ ہی رہی تھی
کہ اتنی دیر میں امی جان بھی آ گئیں آتے ہی امی جان نے چھوٹے بہن بھائیوں
کو دوسرے کمرے میں بھیج دیا اور مجھے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آمنہ میں تم
پر شک نہیں کر رہی مگر ابھی تو اس ماہ کی 15 تاریخ ہوئی ہے تمھیں تو تنخواہ
بھی نہیں ملی تو پھر تمہارے پاس یہ پیسے کہاں سے آئے ۔۔۔؟جو تم بچوں کے لئے
نئے کپڑے لائی ہو مجھے اپنی بیٹی پر اعتماد ہے کہ میرے ساتھ جھوٹ نہیں بولے
گی مجھے سچ سچ بتانا امی جان کی باتیں سن کر میری آنکھوں سے آنسو بہنا شروع
ہو گئے اتنے میں امی جان کو غصہ آ گیا امی جان نے میری اچھی خاصی پٹائی بھی
کر دی میں آگے سے کچھ نہ بولی کہ امی جان کا غصہ کم ہو جائے تو پھر بتاتی
ہوں تھوڑی دیر کے بعد امی جان خاموش ہو کر دوسرے کمرے میں چلی گئی میں بھی
تھوڑی دیر کے بعد امی جان کے پاس جا کر کہا کہ امی جان مجھے پتہ ہے میری
تربیت آپ نے کی ہے میں زندگی میں کبھی بھی کوئی بھی ایسا کام نہیں کروں گی
جس سے آپ کو شرمندگی ہو آپ کا سر نیچے ہو امی جان آج ہمارے ہسپتال سے ایک
فیملی ڈسچارج ہو کر گھر گئی ہے انہوں نے میرے اچھے اخلاق کو دیکھتے ہوئے
میرے سر پر پیار دیا اور بیٹی کہتے ہوئے مجھے تین ہزار روپے دئیے کہ بیٹی
یہ ہماری طرف سے آپ کے لیے تحفہ ہے جو دل کرے لے لینا امی جان آج مجھے ابو
جان کی کمی بہت محسوس ہوئی جب بھی سردی کا موسم ہو یا گرمی کا ابو جان سب
سے پہلے مجھے سوٹ بنا کر دیتے تھے امی جان ہسپتال میں جہاں کئی لوگ مجھے
ہوس کی اور کھا جانے والی نظر سے دیکھتے ہیں وہاں پر کچھ اچھے لوگ بھی ملتے
ہے جو ڈسچارج ہونے کے بعد مجھے سر پر پیار دیتے ہیں اور بیٹی کہتے ہیں امی
جان دنیا میں سب برے لوگ نہیں ہے بہت سے اچھے لوگ بھی ہے جن کی وجہ سے یہ
دنیا قائم و دائم ہے آپ اپنی بیٹی پر ہمیشہ بھروسہ رکھیں میں آپ کی عزت کا
اپنی جان سے بھی زیادہ خیال رکھوں گی امی جان نے میرے سر پر پیار دیتے ہوئے
میرے ماتھے کو بوسہ دیا اور کہا ‘آمنہ بیٹی مجھے معاف کر دو میں نے تمہیں
شک کی نظر سے دیکھا میں نے امی جان کی بات کو کٹ کرتے ہوئے کہا امی جان آپ
نے جو بھی کیا وہ ٹھیک کیا یہ آپ کا حق ہے مجھ سے ہر بات پوچھنے کا آپ میری
ماں ہے اور میری دوست بھی معافی مانگ کر مجھے شرمندہ نہ کریں-
|