پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد 5 جولائی کو جب
لارڈز کے میدان میں داخل ہوں گے تو انھیں زندگی بھر اس بات کا افسوس رہے گا
کہ وہ اس عالمی کپ میں دوبارہ اس تاریخی میدان میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔
|
|
لارڈز کرکٹ گراؤنڈ 14 جولائی کو عالمی کپ کے فائنل کی میزبانی کرنے والا ہے
اور اس عالمی مقابلے میں شریک دیگر کپتانوں کی طرح سرفراز احمد بھی اسی
خواہش کے ساتھ انگلینڈ آئے تھے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم ان کی قیادت میں فائنل
کھیلے گی لیکن ٹیم سیمی فائنل میں بھی نہ پہنچ سکی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے اس عالمی کپ میں لارڈز کے میدان میں جنوبی افریقہ کو
شکست دی ہے اور اب وہ یہاں اپنا دوسرا میچ بنگلہ دیش کے خلاف کھیل رہی ہے۔
سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ہمیں حقیقت پسند ہونا پڑے گا کیونکہ بنگلہ دیش
سے تین سو سے زائد رنز کے فرق سے جیتنے کے لیے چار سو یا پانچ سو رنز بنانے
ہوں گے۔
انھوں نے کہا ٹیم کوشش ضرور کرے گی کہ پانچ سو رنز کیے جائیں لیکن اس حقیقت
کو بھی پیش نظر رکھا جائے کہ ٹورنامنٹ میں عام اسکور تین سو رنز رہا ہے۔
سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ انھیں موجودہ صورتحال پر مایوسی اس لیے ہے کہ
ٹیم نے آسٹریلیا اور بھارت سے ہارنے کے بعد کم بیک کیا اور لگاتار تین میچز
جیتے لیکن اب صورتحال ایسی ہوگئی ہے جو ان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کھلاڑی یہ توقع کررہے تھے کہ مارجن کم ملے گا لیکن جب پتہ چلا
کہ تین سو سے زیادہ کا مارجن ہے تو کھلاڑیوں میں مایوسی پیدا ہوئی ہے لیکن
وہ ہر صورت میں بنگلہ دیش کے خلاف میچ جیتنا چاہتے ہیں۔
|
|
رن ریٹ کی بنیاد پر فیصلے کے بارے میں سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ہر
ٹورنامنٹ سے قبل اس کے قواعد وضوابط مرتب کرلیے جاتے ہیں۔ پاکستانی ٹیم کی
بدقسمتی کہ وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف ایک سو پانچ رنز پر آؤٹ ہوگئی جس کی
وجہ سے رن ریٹ کا بہت بڑا فرق سامنے آ گیا۔
سرفرازاحمد کو بہرحال اس بات پر اطمینان ضرور ہے کہ پاکستانی ٹیم نے اس
ورلڈ کپ کی دو سیمی فائنلسٹ ٹیموں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کو شکست دی ہے
اور اس کا کم بیک اس ٹورنامنٹ میں کسی بھی دوسری ٹیم سے زیادہ مؤثر تھا
لیکن ابتدائی میچوں میں وہ اچھا نہیں کھیل پائی۔
سرفراز احمد اعتراف کرتے ہیں کہ اس ورلڈ کپ میں دوسری ٹیموں کے ٹاپ آرڈر
بیٹسمینوں نے سنچریاں اسکور کیں لیکن پاکستانی ٹاپ آرڈر بیٹسمین بڑا اسکور
نہ کرسکے۔
اپنی کپتانی کے مستقبل کے بارے میں سرفراز احمد کہتے ہیں کہ جو بھی فیصلہ
کرنا ہے وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرنا ہے جہاں تک خواہش کی بات ہے تو وہ دل
میں ہے اور دل میں ہی رہے گی۔
|