بغض و کینہ کا بیان

۔حضور ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ بے شک چغل خور اور کینہ پروری جہنم میں ہیں۔یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔المعجم الاوسط۔

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ‎
صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
اَسْتَغْفِرُ اللّه‎‎

پیارے دوستو کچھ گناھوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے جیسے قتل چوری غیبت چغلی شراب نوشی کچھ کا تعلق باطن سے جیسے حسد تکبر بدگمانی ریاکاری۔گناہ جیسا بھی ہو ظاہر یا باطن ان کا ارتکاب کرنے والا جہنم کے سخت عذاب کا حقدار ہے۔اس لیے ہر طرح کے گناہ سے بچنا ضروری ہے مگر باطنی گناہوں سے بچنا ظاہری گناہوں سے بچنے کی نسبت زیادہ مشکل ہے۔ظاہری گناہ کو پہچاننا آسان ہے۔باطنی گناہ دیکھے نہیں جاتے صرف محسوس کئیے جاتے ہیں۔اس لیے اپنے ظاہر و باطن کو ہر وقت ستھرا کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہئے۔

کینہ کسے کہتے ہیں؟

دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار کرنا کینہ کہلاتا ہے۔امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ احیاالعلوم میں فرماتے ہیں کہ کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے نفرت و بغض رکھے یہ کیفیت ہمیشہ رہتی ہے۔مثلاً کوئی شخص ایسا ہے کہ جسکا خیال آتے ہی آپ کو اپنے دل پر بوجھ محسوس ہونے لگے۔نفرت کی لہر دل و دماغ میں دوڑ جاتی ہے۔وہ نظر آجاۓ تو ملنے سے کتراتے ہیں اور زبان ہاتھ یا کسی بھی طرح سے اسے نقصان پہنچانے کا موقع ملے تو پیچھے نہیں رہتے تو سمجھ لیں آپ اس شخص سے کینہ رکھتے ہیں۔

مسلمان سے کینہ رکھنا۔

کسی بھی مسلمان سے بلاوجہ شرعی کینہ و بغض رکھنا حرام ہے۔یعنی کسی نے ہم پر نہ ظلم کیا ہو نہ حق تلفی کی ہو پھر بھی اسے ہی ہم کسی مسلمان سے کینہ بغض رکھیں تو یہ حرام جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔لیکن اگر کسی نے ظلم کیا ہو حق تلفی کی ہو پھر اس سے بغض و کینہ حرام نہیں۔اگر ہم بدلہ لینے پر قادر نہ هوں تو قیامت تک کا انتظار کریں۔لیکن دنیا میں معاف کرنا افضل ہے۔اگر بدلہ لینے پر قدرت ہو تو اتنا لیں جتنا اس نے ظلم کیا ہے۔اگر معاف کرنے سے یہ خدشہ ہو کے آئندہ بھی ظلم کرے گا تو بدلہ لینا معاف کرنے سے افضل ہے۔

کینہ پر وعیدیں

حضور ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ بے شک چغل خور اور کینہ پروری جہنم میں ہیں۔یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔المعجم الاوسط۔

حضور ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے کہ ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئیے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مومن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس پلٹ آ ئیں۔صحیح مسلم۔ مسلمانوں کا کینہ اپنے دل میں پالنے والوں کے لیے رونے کا مقام ہے۔پیر اور جمعرات کو مومن کی بخشش ہوتی ہے جبکہ کینہ والا محروم رہ جاتا ہے۔

حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ‎ پاک شعبان کی پندرویں شب اپنے بندوں پر(اپنی قدرت کے شایان شان ) تجلی فرماتا ہے۔مغفرت طلب کرنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو انکی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔شعب الیمان۔

حضور ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے کہ تم میں پچھلی امتوں کی بیماری حسد اور بغض سرایت کر گی،یہ مونڈ دینے والی ہے،میں نہیں کہتا یہ بال مونڈتی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈدیتی ہے۔سنن الترمزی۔

مفتی احمد یار خان رحمتہ اللہ‎علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ اس طرح دین و ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی ہے،کھبی انسان بغض و حسد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے۔شیطان بھی انہی دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔مراة المناجیح۔سیدنا فقیہ ابواللیث سمر قندی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں تین ایسے اشخاص ہیں جن کی دعا قبول نہیں ہوتی 1۔حرام کھانے والا 2۔کثرت سے غیبت کرنے والا 3۔وہ شخص جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے بغض و کینہ حسد موجود ہو۔درة الناصحین۔
 

Muhammad Sanwal Abbas
About the Author: Muhammad Sanwal Abbas Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.