محتاجوں،غریبوں ، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد، معاونت
، حاجت روائی اور دلجوئی کرنا دین اسلام کا بنیادی درس ہے ۔ دوسروں کی مدد
کرنے،ان کے ساتھ تعاون کرنے، ان کے لیے روزمرہ کی ضرورت کی اشیاءفراہم کرنے
کو دین اسلام نے کار ثواب اور اپنے ربّ کو راضی کرنے کانسخہ بتایاہے ۔ خالق
کائنات اللہ ربّ العزت نے امیروں کو اپنے مال میں سے غریبوں کو دینے کا حکم
دیا ہے ، صاحب استطاعت پر واجب ہے کہ وہ مستحقین کی مقدور بھر مددکرے۔ قرآن
مجید فرقان حمید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ” نیکی صرف یہی نہیں کہ آپ لوگ
اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لیں بلکہ اصل نیکی تو اس شخص کی ہے جو
اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (آسمانی) کتابوں پر اور
پیغمبروں پر ایمان لائے،اور مال سے محبت کے باوجود اسے قرابت داروں ،یتیموں،محتاجوں،
مسافروں، سوال کرنے والوں، اور غلاموں کی آزادی پر خرچ کرے۔یہ وہ لوگ ہیں
جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰة دیتے ہیں اور جب کوئی وعدہ کریں تو اسے پورا
کرتے ہیں۔ سختی، مصیبت اور جہاد کے وقت صبر کرتے ہیں۔ یہی لوگ سچے ہیں اور
یہی پرہیزگار ہیں
|