میں نے کہیں پڑھا تھا کہ اچھی کتابیں اور سچے لوگ ہر کسی
کی سمجھ میں نہیں آتے کیونکہ دونوں ہی انمول ہوتے ہیں ۔ دونوں کا تعلق
ہماری شخصیت اور کردار سازی سے ہوتا ہے ۔ عربی کا مشہور محاورہ ہے کہ ’’
زمانے کا بہترین دوست کتاب ہے ‘‘ کتابوں اور لوگوں دونوں ہی کو پڑھنا ایک
فن ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے ۔ کتابیں اور سچے لوگ دیکھا جائے تو
ایک تحفے کی صورت میں ہماری زندگی میں آتے ہیں ۔ کتابوں کی اہمیت کے بارے
میں کیا کہوں کہ اچھی کتابیں واقعی سرمایہ حیات تو ہوتی ہیں لیکن اس سے بھی
اہم یہ ہے کہ آپ نے ان سے کیا سیکھا اور پھر اسکو عملی زندگی میں کس طرح سے
استعمال کیا ہے ؟
۔ ہم انسانوں کے چہروں اور کتابوں کے سرورق سے ہی اسکی شخصیت اور مندرجات
کا اندازہ لگا لینا چاہتے ہیں ۔
کتابوں میں اچھی اور سچی باتیں لکھی تو ضرور ہوتی ہیں لیکن اسکا عملی اظہار
ہمارے چاہنے والے ، دوست اور مہربان اپنے مثبت رویوں سے کرتے ہیں اور ہم
اسی وجہ سے کتابوں میں لکھی ہوئی باتوں کی سچائی پر بھی ایمان لے آتے ہیں
کیونکہ کتابوں کی اچھی باتوں کو ہمارے سچے دوستون اور احباب کی وجہ سے ایک
زبان مل جاتی ہے ۔مخلص اور اچھے دوست کتابوں جیسے ہی تو ہوتے ہیں کیونکہ یہ
کبھی دھوکہ نہیں دیتے ۔ ایک اچھی کتاب خواہ کتنی ہی پرانی کیوں نہ ہو جائے
وہ بے کار نہیں ہوتی ہاں مگر نایاب ضرو ر ہو جاتی ہے اسی طرح یہ سچے اور من
کے کھرے لوگ آپ کی زندگی کو روز ایک نیا معانی دیتے ہیں ، جینے کی بنیاد
فراہم کرتے ہیں اور تعلقات خواہ کتنے ہی پرانے کیوں نہ ہو جائیں یہ لوگ
ہمیشہ سائبان کی طرح آپ کو ہر وقت اپنا سایہ مہیا کریں گے ۔
لیکن درحقیقت ہم اپنی خود غرضی کی وجہ سے ان بے لوث ہیروں کو کھو رہے ہیں
کیونکہ جہاں کسی اچھی کتاب میں کوئی اچھی بات ہوتی ہے اور ہماری اصلاح کے
متعلق کہا جاتا ہے ہم وہیں اس کتاب کا صفحہ پلٹ دیتے ہیں اور دوسری طرف
ایسے سچے اور اچھے لوگ جب ہمیں ہماری کوتاہیوں سے آگاہ کرتے ہیں ہم ان سے
بھی منہ موڑ لیتے ہیں یہ جانے بغیر کہ ہمارے ان کو چھوڑ دینے سے ان کو کوئی
فرق نہیں پڑے گا صرف ہم راہنمائی سے محروم رہ جائیں گے
مجھے مارگریٹ فلر کا آج ایک قول یاد آرہا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ
Today reader , tomorrow leader
تو لوگوں کو کتابوں کو پڑھنا سکھائیے، ان کے اندر کے خلوص کو محسوس کیجئے
اور زندگی کے ہر لمحے میں یہ ضرور سوچئے گا کہ کیا ہم ان دونوں راہنمائی کے
ذرائع سے محروم ہو کر قائدین تو دور کی بات کیا اچھے انسان بھی بن سکتے ہیں
؟
|