انتہا کی ابتدا سے ابتدا کی انتہا تک !

اس کائنات کی ہر چیز اپنی ابتدا اور انتہا کا سفر کر رہی ہے یا کر چکی ہے.لفظ انتہا کا مطلب شاید منزل ہے یا شاید کے اس سے اگے نہیں.انتہا کی خوبی یہ ہے کے کسی کے لیے یہ سپریم وقت اور کسی کے لیے اپنی منزل مقصود یا اختتام پر پہنچنے کا اشارہ. خامی یہ کے کہا جاتا ہے کہ ہر چیز کی انتہا بری ہے جیسے نیکی کی انتہا کہیں غرور پیدا نہ کر دے یا گناہ کی انتہا کہیں فرعون جیسی سوچ پیدا نہ کر دے. یہاں پر واصف علی واصف صاحب کا ایک قول عرض کرتا چلوں کہ:
"الله پاک سادہ سادہ گنا ہگار کو پسند کرتا ہے اور سادہ سادہ عبادت گزار کو جو الله پاک سے کاریگری کرتا ہے الله بھی اس کے ساتھ کاریگری ہی کرتا ہے پھر"

دنیا کے اتنے مذاہب اور ہم مسلمان پیدا ہوے اپﷺ کے امتی بنے اتنے ممالک ہونے کے بواجود اس ملک پاکستان میں پیدا ہوے کیا انتہا کی کمال ابتدا پائی ہے ہم نے تو پھر کیوں نہ تھوڑا سا غور اپنی ابتدا کی انتہا کی طرف جاری سفر پر بھی کریں. آخر کوئی تو ایسے بات ہے کوئی تو ایسی وجہ ہے کہ ہم پر اس ملک میں اس وقت مشکل حالات ہیں اگر میں کہوں امن کی حالت میں مشکل ہیں تو یہ کہنا غلط نہیں ہو گا اور یہ بھی الله کے عذابوں میں سے ایک عذاب ہے.

بات کریں وجہ اور بات کی تو وہ یہ ہے کہ ہم نے بھی الله سے کاریگری اپنا رکھی ہے. رشوت لینے سے باز نہیں آنا،معاف کسی کو نہیں کرنا،اخلاق بہتر نہیں کرنا، ہمدردی تو بہت دور کی بات ہے اور نہ جانے کون کون سی برائیاں جن کو ہم برائی سمجھتے ہی نہیں اور پھر الله پاک سے گلہ کرتے ہیں ایسے حالات کیوں ایسی تنگی کیوں یہ کاریگری نہیں تو اور کیا ہے؟

حکومت اچھی ہے یا نہیں ہے یہ بات بعد کی ہے پہلے ہم کیسے ہیں یہ ضروری ہے بات پرانی ہے مسلہ صرف اتنا ہے وہ اندر کا انسان تب بیدار نہیں تھا اب بھی نہیں ہے لیکن دروازے پر دستک جاری رکھنی چاہیے.ھمارے پاس ایک بونس پوائنٹ یہ ہے کے انتہا کی ابتدا ہمیں ملی ہوئی ہے اب ابتدا کی انتہا تک جو کمال کرنے ہیں ان پر نظر ثانی اور پھر عمل کی اب ہمیں اشد ضرورت ہے.
 

Talha Wajid
About the Author: Talha Wajid Read More Articles by Talha Wajid: 29 Articles with 61812 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.