نکاح نامہ چیک کر لو، بیوی بھی طلاق دے سکتی ہے!

'جب شادی کے نو سال بعد مجھے بات بات پر یہ دھمکی ملنے لگی کہ میں تمھیں طلاق دے دوں گا تو بالاخر میں نے اپنے شوہر کو بتایا کہ میں بھی آپ کو طلاق دے سکتی ہوں۔ یہ سن کر وہ حیران رہ گئے۔ میں نے کہا کہ آپ نے شاید نکاح نامہ غور سے نہیں پڑھا، میں نے حقِ طلاق اپنے پاس رکھا تھا۔'
 

image


پاکستان کے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والی 31 سالہ بشریٰ پاشا کی پہلی شادی سنہ 2006 میں ہوئی۔ انھوں نے بتایا: 'یہ ایک ارینجڈ میرج تھی اور میں اپنے ہونے والے شوہر کو بالکل نہیں جانتی تھی۔ اسی لیے میں چاہتی تھی کہ اگر خدا نخواستہ یہ شادی نہیں چل سکے تو میرے پاس باعزت واپسی کا راستہ ہو۔'

بشریٰ بتاتی ہیں کہ اُس وقت وہ بہت کم عمر تھیں اور پاکستان کے مروّجہ نکاح نامے میں عورتوں کو دیے گئے حقوق کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتی تھیں۔ 'اتفاق سے شادی سے کچھ دن پہلے ہی میں نے ٹی وی پر ایک ڈاکیومنٹری دیکھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانی قانون کے مطابق بیوی بھی شوہر کو طلاق دے سکتی ہے۔'

بشریٰ پاشا، جو پیشے کے لحاظ سے ٹیچر ہیں، بتاتی ہیں کہ سب سے مشکل مرحلہ خاندان کے افراد کو اس فیصلے میں شامل کرنا تھا۔ 'وہ کہتے تھے کہ اس وقت ایک نیا رشتہ جُڑنے جا رہا ہے اور تم اُسے توڑنے کی باتیں کر رہی ہو لیکن میرے ابو نے میرا بہت ساتھ دیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر تم طلاق کا حق اپنے پاس رکھنا چاہتی ہو تو میں تمھاری مدد کروں گا۔'

بشریٰ بتاتی ہیں کہ ان کے والد نے مشورہ دیا کہ وہ یہ حق خاموشی سے استعمال کرلیں۔ نکاح نامے کے فارم میں اس شق کو پُر کرلیں اور کسی کو نہیں بتائیں۔

'میرے مرحوم والد نے کہا تھا کہ نکاح نامہ ہم اپنے پاس رکھیں گے اور جب لڑکے والے آئیں گے تو نکاح نامہ ہم لے کر جائیں گے۔'
 

image


نکاح نامہ کیا ہے؟
نامور وکیل اور سماجی کارکن طاہرہ حسن کہتی ہیں کہ قانونی اعتبار سے نکاح نامہ ایک معاہدہ ہے جس میں دو فریق اکھٹے زندگی گذارنے کے لیے مختلف شرائط طے کرتے ہیں۔

'عام طور پر شادی کے موقعے پر نکاح نامے کو اتنے غور سے نہیں پڑھا جاتا اور نہ ہی تفصیلات طے کی جاتیں ہیں۔ جن کی شادی ہو رہی ہوتی ہے وہ تو نکاح نامے کو دیکھتے بھی نہیں ہیں۔ کبھی گھر کے بڑے اور کبھی نکاح خواں ہی نکاح نامہ پُر کر دیتے ہیں۔'

نکاح نامہ غور سے پڑھنا کیوں ضروری ہے؟
طاہرہ حسن کے مطابق یہ بہت ضروری ہے کہ نکاح سے پہلے لڑکا اور لڑکی نکاح نامے کو دھیان سے پڑھیں تاکہ انھیں پتا ہو کہ ان کے ازدواجی حقوق کیا ہیں اور ان کا تحفظ کس طرح کیا جا سکتا ہے۔

طاہرہ بتاتی ہیں کہ نکاح خواں کا کام صرف یہ ہے کہ وہ نکاح پڑھائے اور پھر اس کی رجسٹریشن کروائے۔

بشریٰ اس پیشہ ورانہ مشورے سے اتفاق کرتی ہیں: 'یہ ایک بہت مثبت سوچ ہے کہ شادی سے پہلے لڑکا اور لڑکی دونوں مل کر نکاح نامہ پُر کریں۔ اگر آپ اپنے ہونے والے ہم سفر سے نکاح سے پہلے ہی شادی کی شرائط طے کر لیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔'
 

image


نکاح نامے میں 25 شقیں ہیں
مروجّہ نکاح نامے کی 1 سے 12 نمبر شقیں سادہ اور آسان ہیں جن میں دولھا اور دلھن کے کوائف، شادی انجام پانے کی تاریخ اور وکیلوں اور گواہان کی تفصیلات لکھی جاتی ہیں۔

23 سے 25 نمبر شقیں بھی عام فہم ہیں جن میں نکاح خواں کے کوائف اور شادی رجسٹر کرانے کی تاریخ درج ہوتی ہے۔

لیکن شق نمبر 13 سے 22 انتہائی اہم ہیں جن پر بالخصوص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

مہر بیوی کا حق ہے
نکاح نامے کی شقیں 13 سے 17 مہر سے متعلق ہیں۔ مہر وہ رقم یا اس کا متبادل ہے جو شادی کے موقع پر شوہر بیوی کو ادا کرتا ہے۔ وکیل طاہرہ حسن بتاتی ہیں کہ مہر دو قسم کا ہوتا ہے، ایک 'معجل' اور دوسرا 'مؤجل'۔

مہر معجل نکاح کے وقت یا بیوی کے مطالبے پر فوری ادا کرنا ہوتا ہے جبکہ مہر مؤجل کسی معیّنہ تاریخ یا واقعے کے رونما ہونے پر ادا کرنا ہوتا ہے۔

طاہرہ حسن کے مطابق مہر مؤجل کی صورت میں مہر کی ادائیگی کی شرائط نکاح نامے میں درج کرنا ضروری ہے۔

بیوی بھی طلاق دے سکتی ہے!
نکاح نامے کی شق 18 میں پوچھا جاتا ہے کہ آیا شوہرنے طلاق کا حق بیوی کو دے دیا ہے؟

وکیل طاہرہ حسن کہتی ہیں کہ 'میں نے دیکھا ہے کہ اچھے پڑھے لکھے خاندانوں میں حق مہر کی تفصیلات پر تو کافی سنجیدہ مذاکرات ہوتے ہیں لیکن لڑکی کے حقِ طلاق جیسے اہم موضوع پر کوئی بات نہیں ہوتی۔'

بشریٰ پاشا کہتی ہیں کہ طلاق کے موضوع پر بات کرنا آج بھی ہمارے معاشرے میں نامناسب سمجھا جاتا ہے۔

'طلاق کا فیصلہ میرے والدین کے لیے بہت بڑا صدمہ تھا لیکن جب انھیں اندازہ ہوا کہ اپنے پہلے شوہر کے ہاتھوں میں کن تکالیف سے گزری ہوں تو پھر انھوں نے میرا ساتھ دیا۔ حقِ طلاق کا فائدہ یہ ہوا کہ مجھے طلاق کے لیے اُن کے پیر نہیں پڑنے پڑے۔'

طاہرہ حسن بتاتی ہیں کہ اگر بیوی کے پاس حقِ طلاق نہیں ہو تو اُس کے پاس خلع یعنی عدالت کے ذریعے شادی ختم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔

'جب لڑکی خلع کے لیے درخواست دیتی ہے تو وہ اپنے مہر کے حق سے دستبردار ہو جاتی ہے۔ اس طرح اسے ایک تو عدالت جانا پڑتا ہے اور دوسرا وہ اپنے مہر کی رقم سے محروم ہو جاتی ہے۔'

بشریٰ پاشا بتاتی ہیں کہ 'میں اپنی بڑی بہن کے ذریعے پاکستان ویمنز لائرز ایسوسی ایشن (پاولا) کے دفتر گئی۔

میرا کیس سُننے کے بعد انھوں نے مجھے ایک درخواست لکھنے کو کہا۔ میرے لیے ایک وکیل مقرر کیا گیا اور تین ماہ میں یہ عمل مکمل ہو گیا۔'

طاہرہ حسن لڑکی کے حقِ طلاق کی صورت میں طلاق کے طریقۂ کار کے بارے میں بتاتی ہیں: 'یونین کونسل میں طلاق کے لیے رجسٹریشن کروائی جاتی ہے جس کے بعد عدالت جائے بغیر طلاق بھی ہو جاتی ہے اور لڑکی کو اس کا حق مہر بھی ملتا ہے۔'

طاہرہ حسن کہتی ہیں کہ لڑکی کا حقِ طلاق مشروط یا غیر مشروط ہو سکتا ہے لیکن وکیل یہی مشورہ دیتے ہیں کہ اُسے اپنا حقِ طلاق غیر مشروط رکھنا چاہیے۔
 

image


شوہر کا مشروط حقِ طلاق
نکاح نامے کی شق 19 کے مطابق بیوی شوہر کے حقِ طلاق پر شرائط عائد کر سکتی ہے۔

وکیل طاہرہ حسن بتاتی ہیں: 'دیکھا گیا ہے کہ طلاق کے اکثر مقدمات میں لڑکیوں کے مالی مفادات کا تحفظ نہیں ہوتا۔ اس شق کے ذریعے بیوی پابندی لگا سکتی ہے کہ شوہر کے طلاق دینے کی صورت میں اُسے نان نفقہ یا دیگر اخراجات کے لیے معاوضہ دیا جائے گا۔'

کوئی بھی شرط نکاح نامے کا حصہ بن سکتی ہے؟
نکاح نامے کی شق 20 کہتی ہے کہ اگر شادی کے موقع پر مہر و نان نفقہ سے متعلق کوئی دستاویز تیار کی گئی ہے تو اس کی تفصیلات درج کی جائیں۔

طاہرہ حسن بتاتی ہیں کہ اس شق کے ذریعے میاں بیوی کے درمیان طے پانے والے اضافی نکات کا اندراج کیا جا سکتا ہے۔
 

image


'مثلاً بیوی کہہ سکتی ہے کہ جائیداد اس کے نام کی جائے یا شوہر کی ماہانہ آمدنی کی ایک مقررہ شرح مخصوص مدّت تک بیوی کو ادا کی جائے۔‘

طاہرہ حسن بتاتی ہیں کہ اس شِق کے علاوہ میاں بیوی کے درمیان طے پانے والی کوئی بھی شرط ضمیمے کے طور پر نکاح نامے کا حصہ بنائی جا سکتی ہے۔

دوسری شادی کی اجازت
نکاح نامے کی شق 21 اور 22 مطالبہ کرتی ہیں کہ شوہر کی دوسری شادی کی صورت میں ثالثی کونسل سے اجازت حاصل کی جائے۔

طاہرہ حسن کہتی ہیں کہ 'عام طور پر دوسری شادی کے موقع پر پہلی بیوی سے اجازت نہیں لی جاتی۔ یہ کام چُھپ چُھپا کے ہی ہوتا ہے۔'

وہ بتاتی ہیں کہ شوہر کی دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی تحریری اجازت تو ضروری ہے ہی، لیکن صرف یہ کافی نہیں۔

'اس سلسلے میں حتمی اختیار ثالثی کونسل کے پاس ہے۔ ثالثی کونسل کو دوسری شادی کی وجوہات بتانی پڑتی ہیں اور پہلی بیوی اور شوہر کے نامزد نمائندے یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ دوسری شادی ہونی بھی چاہیے یا نہیں۔'
 

image


'اپنے حقوق کا تحفظ کریں'
وکیل طاہرہ حسن مانتی ہیں کہ نکاح نامے سے متعلق معاشرے کی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ صورتحال میں خواتین کے حقوق کا تحفظ نہیں ہو رہا۔

دوسری جانب بشریٰ پاشا کا کہنا ہے کہ اگر ریاست نے شوہر اور بیوی کو حقوق دیے ہیں اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں تو انھیں چاہیے کہ وہ یہ حقوق اپنے پاس رکھیں۔

'میں یہ نہیں کہتی کہ اگر نکاح نامے میں لڑکی کو طلاق کا حق دیا گیا ہے تو وہ اس کو ضرور استعمال کرے مگر کم از کم اس حق کو اپنے پاس رکھے۔ آپ کو نہیں معلوم کہ مستقبل میں کیا ہو اور کب آپ کو یہ حق استعمال کرنا پڑ جائے۔'

طاہرہ حسن کہتی ہیں کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ نکاح نامے کی دستاویز کے ذریعے شوہر اور بیوی کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

'میں ایسے بے شمار لوگوں کو جانتی ہوں جو نکاح نامے کی تمام شقوں کو بخوبی سمجھنے کے بعد اس پر دستخط کرتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنے قانونی حقوق کا تحفظ کر رہے ہیں۔'

بشریٰ ہنستے ہوئے بتاتی ہیں کہ جب ان کی دوسری شادی ہوئی تو انھوں نے اپنے ہونے والے شوہر سے بات کی اور بتایا کہ پہلی دفعہ کی طرح اس بار بھی میں حقِ طلاق اپنے پاس رکھنا چاہیں گی۔

’انھوں نے بخوشی اس بات سے اتفاق کیا لیکن میں نے سنا ہے کہ اب جب کبھی میرے پہلے شوہر کے خاندان میں شادیاں ہوتیں ہیں تو کہا جاتا ہے کہ نکاح نامہ چیک کر لو، کہیں لڑکی نے طلاق کا حق تو اپنے پاس نہیں رکھ لیا۔'


Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE: