برطانیہ میں کورنوال کے ساحل کے قریب سمندر میں ایک بڑی
جیلی فش کو دیکھنے والے غوطہ خوروں کا کہنا ہے کہ اس دیو قامت مخلوق سے
ملاقات ایک عجیب تجربہ تھا۔
|
|
ڈین ایبٹ اور لزی ڈیلی زیرِ آب سمندری مخلوقات کے بارے میں ایک ہفتہ بھر
طویل منصوبے پر کام کر رہے تھے کہ سمندر میں ان کا سامنا بیرل جیل فش سے
ہوا۔
منصوبے کے تحت انھیں نیلی شارک مچھلیوں کی فلم بندی کرنی تھی لیکن موسم کی
خرابی کی وجہ سے یہ پروگرام ترک کرنا پڑا۔
بیرل جیلی فش برطانوی پانیوں میں پائی جانے والی سب سے بڑی اس قسم کی مچھلی
ہے۔ جیلی فش سے ان غوطہ خوروں کی ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو
گئی ہیں۔
ایسکس کاؤنٹی کے علاقے کولچیسٹر سے تعلق رکھنے والے ڈین ایبٹ کا کہنا ہے کہ
اس واقعے کے بعد تین دن ان کی زندگی کے ’سب سے ہنگامہ پرور‘ دن رہے لیکن اس
مچھلی کے ساتھ زیرِ آب وقت گزارنا ان کے لیے سب سے بہتر تجربہ بھی تھا۔
|
|
یہ دونوں غوطہ خور برطانیہ بھر میں سفر کر کے بحری تجربات پر سیریز بنا رہے
تھے
ڈین ایبٹ کا کہنا ہے کہ ’ہم جیلی فش تلاش نہیں کر رہے تھے اور نہ ہی جانتے
تھے کہ وہ وہاں ہو گی۔‘
جیلی فش موسمِ گرما میں برطانوی پانیوں میں آتی ہیں اور جہاں انھیں وافر
مقدار میں پلینکٹن بطور خوراک دستیاب ہوتے ہیں۔
|
|
لزی ڈیلی کا کہنا ہے کہ ان کی توجہ کسی اور جانب تھی کہ اچانک وہ مڑیں اور
انھوں نے ایک عظیم الجثہ مخلوق کو دیکھا۔
’میں اسے قریب سے دیکھنا چاہتی تھی اور جب میں اس کے پاس پہنچی تو اس کا
حجم دیکھ کر حیران رہ گئی۔‘
|
|
ان دونوں غوطہ خوروں نے اپنی ساری زندگی اتنی بڑی جیلی فش نہیں دیکھی تھی
اور لزی کا کہنا ہے کہ اس دیو قامت مگر نرم دل مچھلی کے ساتھ تیراکی ایک
انوکھا تجربہ ثابت ہوئی۔
ڈین ایبٹ کا کہنا ہے کہ ان کے لیے جیلی فش کے ساتھ تصویر کشی مشکل ثابت
نہیں ہوئی کیونکہ’ہم اس پوزیشن میں تھے کہ جانتے تھے کہ ہم اس کی راہ میں
رکاوٹ نہیں بن رہے۔‘
بیرل جیلی فش کیا ہے؟
بیرل جیل فش کا اوپری حصہ قطر میں 90 سنٹی میٹر تک کا ہو سکتا ہے اور اس کا
وزن باآسانی 35 کلو تک ہوتا ہے۔ ان کے اس بڑے حجم کی وجہ سے انھیں کچرے دان
کے ڈھکنے والی مچھلی بھی کہا جاتا ہے۔
یہ مچھلیاں خطرناک نہیں ہوتیں اور ان کا ڈنک معمولی تکلیف دیتا ہے۔
بیرل جیلی فش عموماً برطانیہ کے جنوبی اور مغربی ساحل کے نزدیک مئی سے
اکتوبر کے درمیان دیکھی جا سکتی ہیں۔
ان کی خوراک پلینکٹن جیسے چھوٹے آبی جاندار ہیں جنھیں وہ ڈنک مار کر بےہوش
کرتی ہیں اور پھر کھا جاتی ہیں۔
|