مردہ بھی بے سکون

(سو لفظی کہانی)
مردہ بھی بے سکون
پتا نہیں وہ کیسا ہوگا ، اس نے کچھ کھایا بھی ہوگا یا نہیں ،
کب سے پریشان بھٹک رہا ہوگا
اﷲ اﷲ کر کے ابھی تو اسکول میں داخلہ کروایا تھا ، تعلیم سے بھی گیا اب غریب کی اولاد جو ٹھہرا
کیا اس کی ماں صدمے میں لوگوں سے خیرات و بھیک مانگنے لگے گی؟
کھانے کو کھانا نہیں تھا میسر ، بیوی بچے کو دو وقت کی روٹی دیتا یا حکومت کو ٹیکس
اب قبر میں آلیٹا ہوں ، میری قبر کا ٹیکس کون دے گا؟
مردہ بھی بے سکون ، یہ ہے نیا پاکستان!
 

Saba Naz
About the Author: Saba Naz Read More Articles by Saba Naz: 13 Articles with 13410 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.