حیا روتے ہوئے، رک جائیں ابو خدارا میری کتابیں مت جلائیں،
میں ساری کتابیں جلادوں گا اور کل سے تمہارا یونیورسٹی جانا بند ورنہ میں
تمہاری ٹانگیں توڑ دوں گا،
بے شرم لڑکی تمہاری اتنی ہمت کہ ایک غیر لڑکے سے گھر کی دہلیز پر تم بات
کرتی ہو،
ابو مجھ پر شک نہ کریں وہ لڑکا میری سہیلی کا بھائی ہے جو مجھے میری سہیلی
کے نوٹس دینے آیا تھا، علم حاصل کرنا میرا حق ہے اس حق کو شک اور بہتان کی
نزر نہ کریں،
چپ ہوجاؤ، ہٹ جاؤ میرے راستے سے!
اور پھر ہوا یوں کہ ان کتابوں سے بھڑکتے ہوئے شعلوں کے ساتھ دھواں اٹھنا
شروع ہوجاتا ہے اور ان کتابوں کے ساتھ حیا کے خواب بھی جل جاتے ہیں.
|