گدھوں کا راج

ہاں یہ گھاؤکہاں بھرتاہے،رستارہتاہے ،لگتاایساہے کہ بھرگیالیکن نہیں کبھی نہیں بھرتا،تازہ رہنے والاسدابہارآپ کسی پر اعتمادکریں،اندھا اعتماد۔ خودپربھروسہ نہ ہولیکن اس پرتکیہ کریں کہ ہاں یہ کبھی نہیں ہمارے اعتمادسے کھیلے گا۔جان پرتو کھیل جائے گا۔آپ کے ایمان کاحصہ بن جاتاہے وہ اعتماداور پھر آپ کومعلوم ہوکہ ختم ہوگیاسب کچھ شیشے کے برتن کی طرح کرچی کرچی ہوگیا۔تب کیا بیتی ہے بس یہ وہ جانتے ہیں جن پربیتتی ہے۔شایدکانچ کرچی کرچی ہوکرجڑسکے لیکن دل نہیں، ناممکن ہے۔

جب آپ دل وجاں سے فداہوجائیں،سب کچھ لٹادیں۔ہاں سب کچھ اپنے رب سے دعائیں مانگیں اورمانگتے ہوئے آپ کی آنکھوں میں جھڑی لگ جائے۔مون سون کی برسات کی طرح۔تج دیں آپ سب کچھ ۔آپ نغمے گائیں تواس کے،قصیدے پڑھیں تواس کے۔نازاٹھائیں تواس کے۔اپنے منہ کانوالابھی اس پرقربان کردیں ۔تن من دھن سب کچھ اوروہ آپ کاسب کچھ بن جائے اورپھر وقت پڑے تووہ منہ موڑلے۔تب آپ کہاں کھڑے ہوتے ہیں؟

کچھ بھی تونہیں رہتاآپ کے پاس۔آپ کاخلوص منہ چھپائے پھرتاہے۔جذبات آہیں بن کرگونجتے ہیں۔آپ کے گائے ہوئے نغمے سسکیوں میں بدل جاتے ہیں۔خواب ریزہ ریزہ ہوکربکھرجاتے ہیں۔عہدوپیمان پرزہ پرزہ ہوکرہوامیں اڑنے لگتے ہیں۔خبرہی نہیں ہوتی۔ کوئی یہاں گراکوئی وہاں۔ بہت مشکل ہوجاتی ہے زندگی خواب بکھرجائے توانسان بکھر جاتاہے اورپھریہی نہیں۔جنہیں سینے سے لگایاتھا،وہ سینے چھیدنے لگتے ہیں اورایسے کہ چھلنی ہوجائے دل۔ تب کیا بیتتی ہے؟

میں آپ سے مخاطب ہوں۔سن رہے ہیں آپ کوئی ربط نہیں لگ رہاآپ کومیری باتوں میں۔ہاں مجھے بھی خبرنہیں کیاکہہ رہا ہوں۔کس لیے اورکیوں کہہ رہا ہوں۔جب کسی کو روگ لگ جائے تواس سے ربط کاتقاضابہت ناانصافی ہے۔سومعاف کر دیجئے مجھے۔ آپ کی وسیع القلبی پرنازہے مجھے ۔بہت ناز۔

لیکن ذراٹھہرئیے بہت جلدی میں ہیں آپ۔میں بھی توآپ میں سے ہوں۔کوئی اعلی نسب،کوئی خصوصی فرد،کوئی مراعات یافتہ نہیں ہوں۔بس آپ میں سے ہوں۔ میرادل آپ کے ساتھ دھڑکتاہے۔آپ کے ساتھ ہی رہناچاہتاہوں میں۔بہت خوشیاں دی ہیں آپ نے مجھے۔ ہاں بہت اعتمادکرتے ہیں آپ مجھ پرجان توکچھ نہیں ہے۔آنی جانی ہے، ضرور جائے گی۔ جب لکھ دیاتو پھرکیاڈرنا،پھرآپ کااعتمادمیری زندگی کاحاصل ہے۔اسے میں کیسے روندسکتاہوں۔مجھے آپ پرنازہے۔آپ کی محبتوں پرمیرا سربلندہے۔آپ میری تلخ نوائی پربھی رنجیدہ نہیں ہوتے۔کون سنتاہے کسی کی تلخ باتیں۔آپ سنتے ہیں۔مجھے جان سے عزیز ہیں آپ۔آپ نہ ہوتے تو کون اٹھاتامیرے نازنخرے۔بس میں آپ کے ساتھ رہتاہوں اوررخصت بھی آپ کے کاندھوں پرہوکرجاؤں گا۔میرامرناجینا لوگوں کے ساتھ ہے۔اس مٹی میں آسودہ ہو جاؤں گا۔

اورپھرکوئی اورآئے گا۔ضرورآئے گا۔کسی کے چلے جانے سے کاروبارحیات رکاہے نہ رکے گا۔اپنے آس پاس دیکھتاہوں توسانس لینادوبھرہوجاتاہے۔کتنے دکھ ہیں۔ کتنے آلام ہیں لیکن ان سے توہم لڑیں گے۔اپنوں سے کیالڑیں کیسے لڑیں،بہت مشکل ہے ناں بہت ہی مشکل،اورظرف کابھی تومعاملہ ہے ۔کیاکریں کہا ں جائیں۔

ہونی ہوکررہتی ہے۔جوپیشانی میں ہے،اسے پیش آناہے۔جوکاتب تقدیرنےلکھاہے اسے پورا ہونا ہے۔ خیر یا شر۔ برایابھلا۔جوکچھ بھی آنے والے ایک پل کے پردے میں چھپا ہے۔پل گزرتے ہی سامنے آجاناہے۔اگلے پل کے پیچھے کیاچھپاہے،کیاسامنے آئے گا۔ پچھلے پل کاتسلسل یااس کے بالکل برعکس ۔کون جانے،کس کومعلوم؟

انسان کے بس میں کب کچھ ہے۔جوکچھ ہے سلطان کے بس میں ہے۔جورحمان ورحیم بھی ہے،قہاروجباربھی۔لیکن کیاواقعی ایسا ہے۔کیاکوئی کاٹھی نہیں،جووقت کے بے لگام گھوڑے پرڈالی جاسکے۔کوئی لگام نہیں جواس گھوڑے کامنہ موڑدے۔کیاکوئی چابک نہیں جواس اڑیل کوصحیح سمت میں رواں رکھ سکے۔کیاکوئی رکاب نہیں جوسوارکوسواری کی پیٹھ سے چپکا سکے ۔اسے اوندھے منہ گرنے سے بچاسکے۔

نہیں ایسانہیں ہے۔رب رحمان نے انسان کوسمجھایاکہ ہونی ہوکررہتی ہے۔جوپیشانی میں ہے اسے پیش آناہے۔کاتب تقدیرنے لکھاہے اسے پوراہوناہے لیکن ہونی کیا ہے۔ پیش کیاآناہے۔کاتب تقدیرنے کیالکھاہے۔سوائے اس کے کہ ”بماکسبت ایدیھم” ۔ جوکچھ تم نے اپنے ہاتھوں سے کمایاہے۔اس نے راستے دکھائے ہیں۔”ھدینہ النجدین ”۔ بھلائی اوربرائی کے راستے۔اس نے تو سمجھایا ہے۔ ”فالھمھافجورھاوتقواھا”۔ہم نے الہام کیاہے،برائی کا بھی،بھلائی کابھی۔اس نے توبارباریاد دلایاہے ۔”قد افلح من زکھا و قدخاب من دسھا”اس نے تووعدہ کیاہے۔”لایضیع عمل عامل منکم”وہ کسی عمل کرنے والے کاعمل ضائع نہیں کرتا اور پھراس نے کہاہے تول لیاجائے گا تمہاراہرعمل اچھایابرا، چھوٹایابڑا۔اورفیصلہ کردیاجائے گاتمہارے فلاح یاخسارے کا۔اس نے انسان کومتنبہ کیاہے۔”وقت کی قسم تمام انسان خسارے میں ہیں۔ ”اور یہ بھی بتایاہے کہ اس خسارے سے کیسے بچا جائے ۔اس نے وقت کامنہ زورگھوڑاہی تخلیق نہیں کیا۔اس نے کاٹھی بھی دی ہے،لگام بھی۔چابک بھی دی ہے،رکاب بھی۔ایمان کی کاٹھی۔عمل صالح کی لگام۔تواصی حق کی چابک اورتواصی صبرکی رکاب۔تاریخ سے پوچھ کردیکھئے۔کون ہے جس نے وقت کے بے لگام گھوڑے کوقابوکرنے کے لیے ان اجزا کواستعمال کیاہو،اورناکام رہاہو۔کون ہے جس نے ان اجزا سے دامن چھڑایاہو اورکامیاب ہواہو۔

لیکن ہمارامعاملہ عجیب ہے۔ہماراحال یہ ہے کہ ”تمنابرق کی رکھتاہوں اورافسوس حاصل کا”۔سمجھانے والے سمجھاتے رہ جائیں۔راہ دکھانے والے راہ دکھاتے رہ جائیں۔ہم کسی کی کب سنتے ہیں۔ہم کہ عقل کل ٹھہرے،کب کسی کی مانتے ہیں۔ہم اللہ کومانتے ہیں لیکن نہ اس کے دین کومانتے ہیں نہ یوم الدین سے ڈرتے ہیں۔ہم قرآن کی تلاوت کرتے ہیں،لیکن اس سے ہدایت نہیں لیتے۔ہم نبی کریمۖ سے محبت کرتے ہیں،لیکن ان کی اطاعت نہیں کرتے۔ہم اپنے آپ کواعتدال پسند،روشن خیال اورجمہوریت کے شیدائی کہتے نہیں تھکتے،لیکن اپنے رویوں میں انتہاپسندی، تاریک خیالی،اورآمریت کامظاہرہ کرتے ہیں ۔
گدھ ہیں یہ سب۔ گدھوں کاراج ہے یہاں۔مردارخور گدھ چلتی پھرتی لاشوں کونوچنے والے گدھ۔ گدھ توپھرلاشوں کونوچتا ہے،یہ ایسے سفاک ہیں جوزندہ انسانوں کوپہلے چلتی پھرتی لاشوں میں بدلتے ہیں پھرانہیں نوچنے لگتے ہیں۔یہ ہے سماج؟ کیاسماج ہے یہ!ہربونے کااستحقاق مجروح ہوجاتاہے یہاں اورعوام!وہ کب ہیں انسان جی رہے ہیں کب! بس سانس آجارہی ہے ۔اس ظالم اورمدقوق نظام ہی نے جیتے جاگتے انسانوں کومدقوق کردیاہے۔خون تھوک رہے ہیں وہ۔چلتے پھرتے انسانوں کا قبرستان سوداگروں نے فروخت کردیا،سب کچھ بیچ ڈالاہے۔ہماری کوئی وقعت نہیں ہے۔ہماری کوئی حیثیت نہیں ہے۔ مردار ہیں ہم اورمردوں کی کوئی نہیں سنتا۔کیوں نہیں اس کے محرکات معلوم کرتے ،کیوں اس پرنہیں سوچتے !بس جبرہی جبر ۔ خون ہی خون،انسانوں کاخون ہے یہ ہرجگہ رائیگاں جانے والالہو۔کب بندہوگی خون کی ہولی؟کس کی ذمہ داری ہے اسے بند کرنا؟ کون کرے گا یہ بتائیے؟

بدلواس ذلیل نظام کومدقوق نظام، جبر کانظام، انسانوں پر قائم درندوں کانظام،منحوس اوربے برکت نظام۔ہم آپس میں لڑلڑکر مرجائیں گے، یہی توان کامقصدہے۔ لڑاؤ ،الجھاؤ، منتشر کرو، کچھ سوچنے نہ دو،راگ رنگ کی محفلیں دکھاؤ،تھرکتے ہوئے نیم برہنہ جسموں کی کیٹ واک کراؤ۔الجھائے رکھو انہیں اورمزے اڑاؤ۔

میں آپ سے مخاطب ہوں۔ آپ کہاں ہیں،ہیں بھی یہاں،یاپھرکہیں اورنکل گئے!سوئے ہوؤں کوجگایاجاسکتاہے،جو سونے کی اداکاری کرے اسے کون جگاسکتاہے! جاگناہوگا تمہیں۔تمہاراہے یہ ملک،یہ پاک سرزمین تمہاری ہے اورتم اس مٹی کو برباد ہوتادیکھ رہے ہو،اپنی دھرتی کواجڑاہوادیکھ سکتے ہوتم توضروردیکھو۔مگرمیں تواس گناہ کبیرہ میں شامل نہیں ہو سکتا!
تیری دنیا کو لگ گئی ہے نظر
اس کا صدقہ اتار دے مولا

 

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 491 Articles with 315583 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.