سچ تو یہ ہے (ساتواں حصہ)

 منظر۶۷
سعیداحمدکمرے میں کرسی پربیٹھاہے۔اس کے ساتھ ایک میزاورتین کرسیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔بشریٰ آتی ہے اورخاموشی سے بیٹھ جاتی ہے۔
بشریٰ۔۔۔تھوڑی دیرخاموش رہنے کے بعد۔۔۔کیاسوچاہے آپ نے
سعیداحمد۔۔۔کس بارے میں
بشریٰ۔۔۔آپ اچھی طرح جانتے ہیں میں کس بارے میں بات کررہی ہوں
سعیداحمد۔۔۔تم بتادو میں غیب کاعلم نہیں جانتا کہ یہ جان سکوں کہ تم کس بارے میں بات کررہی ہو
بشریٰ۔۔۔اس بارے میں پوچھ رہی ہوں جس کے بارے میں ہم کئی باربات کرچکے ہیں
سعیداحمد۔۔۔۔پہیلیاں کیوں پوچھ رہی ہو میرے ذہن میں ایسی کوئی بات نہیں آرہی
بشریٰ۔۔۔وہی بات جس کے لیے رشتہ داروں کوبلایاتھا
سعیداحمد۔۔۔کیاتم یہ پوچھناچاہتی ہوکہ رشتہ داروں کے مشورے پرعمل کرناہے یانہیں
بشریٰ۔۔۔اب بھی آپ اپنی بات پراڑے ہوئے ہیں ۔اب بھی آپ نے مولوی صاحب کے پاس جانے کافیصلہ نہیں کیا
سعیداحمد۔۔۔میں نہیں چاہتا کہ گھرکے معاملات مولوی صاحب کوبتاؤں
بشریٰ۔۔۔میری بات پرآپ نے عمل نہیں کیا اب تورشتہ داروں نے بھی یہی مشورہ دے دیاہے اب تومولوی صاحب کے پاس چلے جائیں
سعیداحمد۔۔۔اب اس کے سواکوئی چارہ بھی نہیں ہے اب توجاناپڑے گا مولوی صاحب کے پاس
بشریٰ۔۔۔پھرکب جارہے ہو مولوی صاحب سے بات کرنے
سعیداحمد۔۔۔مولوی صاحب کے پاس تنہاجاؤں یاعارف کوساتھ لے کرجاؤں
بشریٰ۔۔۔عارف کوساتھ نہ لے جاؤ مولوی صاحب سے تنہائی میں بات کرنا
سعیداحمد۔۔۔بیگم صاحبہ تمہارے حکم پرعمل کروں گا
بشریٰ۔۔۔۔یہ میراحکم نہیں مشورہ ہے
منظر ۶۸
کریم بخش بڑی سڑک پرہائی ایس سے اترتاہے۔اس کے ہاتھ میں سامان سے بھراہواتھیلاہے۔وہ ہائی ایس سے اترکراپنی بستی کیطرف جانے والی چھوٹی سی سڑک کے کنارے پیدل چل رہاہے۔راستے میں عبدالمجیدکسی سے باتیں کررہاہے۔کریم بخش دورسے ان کوباتیں کرتاہوادیکھتاہے۔کریم بخش سوچنے لگتاہے طارق کومیں دکان پرچھوڑ توآیاہوں نہ جانے وہ دکان کے دوسرے مزدوروں کے ساتھ گھل مل بھی سکے گایانہیں ۔تھوڑی دیربعدکریم بخش پھرسوچنے لگتاہے نہ جانے وہ کام پرتوجہ بھی دے گایانہیں دوسرے ہی لمحے اسے خیال آتاہے کہ کریانہ کاکام توطارق خودسیکھناچاہتا تھا وہ ضروراس کام پرتوجہ دے گا۔عبدالمجیداوردوسراشخص آپس میں مصافحہ کرتے ہیں اورالگ ہوجاتے ہیں ۔اسی دوران کریم بخش بھی پہنچ جاتاہے۔کریم بخش عبدالمجیدکوسلام کرتاہے عبدالمجیدسلام کاجواب دینے کے بعدپوچھتاہے۔گھرمیں سب خیریت ہے بچے کیسے ہیں
کریم بخش۔۔۔اﷲ کالاکھ لاکھ شکرہے گھرمیں سب خیریت ہے بچے اﷲ کے کرم سے ٹھیک ہیں
عبدالمجید۔۔۔آج رکشے کاانتظارنہیں کیا
کریم بخش ۔۔۔آج پیدل چلنے کودل کہہ رہاہے
عبدالمجید۔۔۔میں نے بھی آج پیدل گھرجانے کافیصلہ کیاہے ۔۔اچھایہ بتاؤ کہاں گئے تھے
کریم بخش۔۔۔۔بیٹے کوشہرمیں کریانہ کی دکان پرچھوڑنے گیاتھا
عبدالمجید۔۔۔وہ کیوں
کریم بخش۔۔۔۔میرابیٹا کریانہ کی دکان پرکام کرے گا
عبدالمجید۔۔۔آپ کواپنے بیٹے کوکریانہ کی دکان پرکام کرنے کے لیے آمادہ کرنے کے لیے مشکل توپیش آئی ہوگی
کریم بخش۔۔۔نہیں کوئی مشکل پیش نہیں آئی
عبدالمجید۔۔۔۔آپ کے بیٹے نے کام کرنے سے انکارنہیں کیا؟
کریم بخش۔۔۔نہیں
عبدالمجید۔۔۔۔میرے لیے یہ عجیب بات ہے کہ آپ کے بیٹے نے کام کرنے سے انکارنہیں کیا بیٹوں کوکام کہاجائے تو وہ کام نہ کرنے سے جوازبتانے لگتے ہیں آپ کابیٹا کام کرنے کے لیے کیسے آمادہ ہوگیا
کریم بخش۔۔۔میں نے اپنے بیٹے سے کہا تجھے کوئی کام کرناچاہیے میں نے بیٹے سے کہا وہ خودفیصلہ کرے کہ وہ کیاکام کرناچاہتاہے اس نے کہا کہ وہ کریانہ کی دکان پرکام کرناچاہتاہے اب میں اس کوکریانہ کی دکان پر چھوڑآیاہوں
عبدالمجید۔۔۔میں توایساکرنے کاسوچتابھی نہیں میں نے توآج تک بچوں کو یہ اجازت نہیں دی کہ وہ اپنے پسندکے سالن کی فرمائش کرسکیں میرابیٹاکام کرنے سے انکارکرے توڈنڈوں سے اس کی پٹائی کرتاہوں
کریم بخش۔۔۔میں نے رشتہ داروں کے گھرجاناہے کسی دن میرے گھرآؤ ایک ساتھ کھاناکھائیں گے
عبدالمجید۔۔۔۔نہیں آپ میرے گھرآئیں
کریم بخش۔۔۔۔نہیں آپ پہلے میرے گھرآئیں پھرمیں آپ کے گھرآؤں گا کب آؤگے
عبدالمجید۔۔۔۔یہ اتوارچھوڑ کراگلے اتوارکوآؤں گا
کریم بخش۔۔۔۔میں انتظارکروں گا
منظر۶۹
رات کاوقت ہے۔ ایک چارپائی پرکمرے میں احمدبخش کتاب کھول کربیٹھاہے اورتوجہ کے ساتھ پڑھ رہاہے۔اسی کمرے میں عبدالرحیم اورسلطانہ ایک اورچارپائی پراپنااپناذمیہ کام لکھ رہے ہیں۔احمدبخش کتاب کاورق پلٹتاہے عبدالرحیم اورسلطانہ کی طرف دیکھتاہے پھراپنی کتاب پڑھنے لگ جاتاہے راشدہ باہرسے تینوں بچوں کودیکھتی ہے اورچلی جاتی ہے۔
سلطانہ ۔۔۔عبدالرحیم سے۔۔۔مجھے یہ سوال سمجھ نہیں آرہا۔۔۔مجھے یہ سوال سمجھادیں
عبدالرحیم۔۔۔کون ساسوال ہے جوتجھے سمجھ نہیں آرہا
احمدبخش۔۔۔عبدالرحیم کواپناذمیہ کام کرنے دے میرے پاس آجامیں سمجھادیتاہوں
سلطانہ کتاب اوررجسٹرلے کراحمدبخش کے پاس کھڑی ہوجاتی ہے۔احمدبخش سلطانہ کی طرف دیکھتاہے تواس کی آنکھوں میں نیندکے آثاردکھائی دیتے ہیں۔احمدبخش سوچتاہے اس کوتونیندآرہی ہے اسے کیاسمجھ آئے گا
احمدبخش۔۔۔سلطانہ سے۔۔۔تجھے تونیندآرہی ہے
سلطانہ ۔۔۔نہیں مجھے نیندآرہی
احمدبخش۔۔۔عبدالرحیم سے۔۔۔اس کے منہ کی طرف دیکھ اسے نیندآرہی ہے نا
عبدالرحیم۔۔۔سلطانہ کی طرف دیکھ کر۔۔۔۔ہاں اسے تونیندآرہی ہے
احمدبخش۔۔۔سلطانہ سے۔۔۔تجھے نیندآرہی ہے توسوجا میں یہ سوال کل سمجھادوں گا
سلطانہ۔۔۔۔مجھے سوال سمجھادیں
احمدبخش۔۔۔تجھے نیندآرہی ہے نیندمیں تجھے کیا سمجھ آئے گی
سلطانہ۔۔۔کل سکول میں یہ سوال لکھاہوادکھاناہے
احمدبخش۔۔۔جا منہ ہاتھ دھوکرآ
سلطانہ۔۔۔۔کیاسوال سمجھنے سے پہلے منہ ہاتھ دھوناضروری ہے
احمدبخش۔۔۔۔نہیں سوال سمجھنے سے پہلے منہ ہاتھ دھوناضروری ہے
سلطانہ۔۔۔پھرمجھے کیوں کہا
ساتھ والے کمرے عبدالمجیداوراشدہ دونوں بہن بھائی کی یہ گفتگوسن رہے ہیں
راشدہ۔۔۔عبدالمجیدسے۔۔۔۔توہروقت احمدبخش پرغصہ کرتارہتاہے کہ وہ ہربات پربحث کرنے لگ جاتاہے حالانکہ وہ ہربات پربحث نہیں کرتا ۔بلکہ روزانہ بھی وہ بحث نہیں کرتا۔
عبدالمجید۔۔۔اس وقت بیٹے کی طرف داری ہورہی ہے خیریت توہے
راشدہ۔۔۔آپ کوسنائی نہیـں دے رہا
عبدالمجید۔۔۔کیا
راشدہ۔۔۔سلطانہ احمدبخش سے سوال پہ سوال کیے جارہی ہے
عبدالمجید۔۔۔تم کہناچاہتی ہو سلطانہ بھائی سے بحث کررہی ہے
راشدہ۔۔۔۔ہاں وہ بھائی سے بحث کررہی ہے
عبدالمجید۔۔۔یہ تواچھی بات ہے سلطانہ کوجوبات سمجھ نہیں آرہی وہ بھائی سے پوچھ رہی ہے
راشدہ۔۔۔۔یہ اچھی بات ہے تو آپ احمدبخش پر غصہ کیوں کرتے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔اب توبھی بحث کرنے لگ گئی ہے
احمدبخش۔۔۔سلطانہ سے۔۔۔۔منہ ہاتھ دھونے سے تیری نینداڑجائے گی
سلطانہ۔۔۔۔مجھے رات کوباہرجاتے ہوئے ڈرلگتاہے
احمدبخش ۔۔۔۔عبدالرحیم سے۔۔۔۔بہن کے ساتھ نلکے تک جاؤ
منظر۷۰
فیاض۔۔۔اپنی ماں اریبہ سے۔۔۔۔امی میں دکان پرجارہاہوں
اریبہ۔۔۔فیاض بیٹا
فیاض۔۔۔جی امی
اریبہ۔۔۔تم گھرکے پرانے کپڑے لے گئے تھے ابھی تک واپس نہیں لائے
فیاض۔۔۔۔ابھی تمام کپڑے مرمت نہیں ہوئے
اریبہ۔۔۔۔کب تک سارے کپڑے مرمت ہوجائیں گے
فیاض۔۔۔امی چنددن اورصبرکرلیں میں کپڑے لے آؤں گا
اریبہ۔۔۔ابھی چنددن اورصبرکرناہوں گے
فیاض۔۔۔۔امی آپ پریشان نہ ہوں میں چنددنوں کے بعد سارے کپڑے مرمت کراکے لے آؤں گا
اریبہ۔۔۔نہ جانے یہ چنددن کب ختم ہوں گے
فیاض۔۔۔امی میں کوشش کروں گا کپڑے جلد لے آؤں گا
سمیرا۔۔۔امی بھائی کوجانے دیں بھائی کودیرہورہی ہے بھائی کپڑے لے آئیں گے
اریبہ۔۔۔۔میں نے اسے نہیں روکاہوا۔۔جائے میں نے کب اسے جانے سے منع کیاہے
سمیرا۔۔۔۔بھائی نے کہہ دیاہے کپڑے لے آئیں گے آپ ہیں کہ سوال پہ سوال کیے جارہی ہیں
فیاض۔۔۔۔امی میں دکان پرجاؤں
اریبہ۔۔۔جاؤ بیٹا جاؤ
فیاض۔۔۔امی آپ ناراض ہوگئی ہیں
اریبہ۔۔۔نہیں میں ناراض نہیں ہوں
سمیرا۔۔۔امی آپ بھائی سے خوش ہیں ؟
اریبہ۔۔۔میں اس وقت خوش ہوں گی جس وقت تیرابھائی دکان سے کپڑے لے آئے گا
فیاض۔۔۔امی آپ خوش بھی نہیں ناراض بھی نہیں
سمیرا۔۔۔امی ہم آپ کو خوش سمجھیں یاناراض
اریبہ۔۔۔تمہیں فکرکرنے کی ضرورت نہیں
فیاض۔۔۔امی میں دکان پرجارہاہوں
اریبہ۔۔۔میں نے پہلے بھی نہیں روکا اوراب توبہن نے بھائی کی سفارش بھی کردی ہے
فیاض السلام علیکم امی جان السلام علیکم باجی کہہ کرچلاجاتاہے
اریبہ ۔۔۔سمیراسے۔۔۔۔آج کل توبھائی کی بڑی سفارشیں کررہی ہے
سمیرا۔۔۔میں نے توصرف یہ کہا ہے بھائی کوجانے دیں دیرہورہی ہے
اریبہ۔۔۔مجھے بھی پتہ تھا اسے دیرہورہی ہے تجھے یہ سب کہنے کی کیاضرورت تھی
سمیرا۔۔۔امی آپ بھائی کاغصہ مجھ پرنکال رہی ہیں
اریبہ۔۔۔مجھے تجھ پربھی غصہ ہے
سمیرا۔۔۔امی مجھ سے کون سی گستاخی ہوگئی
اریبہ۔۔۔میں فیاض سے کپڑوں کاپوچھ رہی تھی تونے بات کارخ ہی موڑدیا
سمیرا۔۔۔امی بھائی نے کہہ دیاہے وہ کپڑے لے آئیں گے تولے آئیں گے بھائی کی اپنی دکان توہے نہیں آپ اس بات کوتوسمجھیں
اریبہ۔۔۔اچھا اچھا ناشتے کے برتن ابھی تک ویسے کے ویسے پڑے ہیں گھرکے کام کرو باتیں نہ کرو
منظر۷۱
جاویدکے گھرکے صحن میں چارپائیاں بچھی ہوئی ہیں ان چارپائیوں پرخواتین بیٹھی ہیں
رحمتاں۔۔۔اکثرخواتین آگئی ہیں جونہیں آئیں وہ بھی آجائیں گی محفل میلادکاآغازکریں
ایک خاتون قرآن پاک کی تلاوت کرتی ہے۔اس کے بعددوخواتین اعلیٰ حضرت احمدرضاخان اورمحمدعلی ظہوری کانعتیہ کلام سناتی ہیں
ایک خاتون ۔۔۔تقریرکرتے ہوئے۔۔۔اﷲ تعالیٰ کابے شمارشکرہے کہ اس نے اپنے پیارے محبوب کی محفل میں شرکت کرنے کی سعادت بخشی جس گھرمیں اﷲ کے پیارے نبی کامیلاد منایاجائے اس گھرپراﷲ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں ہم الحمدﷲ مسلمان ہیں اس لیے ہمیں ہرجائزکام اﷲ تعالیٰ اوراس کے رسول کریم کے نام وذکرسے کرناچاہیے سب خواتین درودشریف پڑھ لیں
تمام خواتین بلندآوازسے درودشریف پڑھتی ہیں
خاتون ۔۔۔اپنی تقریرجاری رکھتے ہوئے۔۔۔۔میں رحمتاں بہن اور اس کے شوہرکومبارک بادپیش کرتی ہوں کہ انہوں نے بچیوں کی شادیوں کی کوشش کرنے سے پہلے گھرمیں محفل میلادسجائی ۔رشتے تلاش کرنے سے پہلے گھرمیں میلادکی محفل سجائی اﷲ تعالیٰ میلادمصطفی کی برکت سے ان بچیوں کے نصیب اچھے کرے گا میں توکہتی ہوں وہ بچیاں توخوش نصیب ہی ہیں جن کے رشتے تلاش کرنے سے پہلے ان کے والدین گھرمیں پیارے نبی کی محفل سجاتے ہیں
درودسلام پڑھاجاتاہے دوخواتین ختم قرآن پاک پڑھتی ہیں ایک خاتون دعاکراتی ہے صابراں اوراس کی بہنیں کھانا،حلوہ اورفروٹ لے آتی ہیں
خواتین رحمتاں سے کہتی ہیں رحمتاں بہن تونے گھرمیں محفل میلادسجاکربہت اچھاکام کیاہے
رحمتاں۔۔۔دعاکرو اﷲ تعالیٰ قبول کرے
تقریرکرنے والی خاتون۔۔۔رحمتاں بہن میلادکی محفل اﷲ تعالیٰ اورپیارے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں قبول ہی قبول ہے
صابراں اوراس کی بہنیں تمام خواتین کوسلام کرتی ہیں
خواتین جاچکی ہیں
رحمتاں۔۔۔اپنی بیٹیوں سے۔۔۔برتن اٹھالو اچھی طرح صفائی کرلو
منظر۷۲
ایک کھلے میدان میں ایک سوکے قریب کرسیوں پرلوگ بیٹھے ہیں ۔اسٹیج پرآٹھ کرسیوں پرمعززین بیٹھے ہیں۔لوگوں میں سرگوشیاں ہورہی ہیں ۔کم آمدنی والے ضرورت مندوں کی امدادکے لیے روزمرہ کی ضروریات زندگی پرمشتمل سامان خریداگیا ۔یہ سامان ضرورت مندوں کے گھروں تک بھی لے جایاگیا ۔حیرت کی بات ہے کہ یہ سامان جس گھرمیں بھی لے جایاگیا اس نے ہی سامان لینے سینکارکردیا۔سب نے ہی جواب دیا کہ وہ اس سامان کے حق دارنہیں ۔یہ سامان کسی حق دارکودے دیں۔لوگوں نے امدادی سامان اپنی خودداری کی وجہ سے نہیں لیا۔اجلاس کاآغازقرآن پاک کی تلاوت سے ہوتاہے ۔اس کے بعدمولاناظفرعلی خان کانعتیہ کلام پڑھاجاتاہے۔ اس کے بعدگفتگوکاسلسلہ شروع ہوتا ہے
اخترحسین۔۔۔۔مشکل آسان فنڈزکاپہلامرحلہ ہم مکمل کرچکے ہیں۔ضرورت مندوں کی امدادکے لیے جوسامان خریداگیاتھا ۔وہ مدرسوں اورہسپتالوں میں تقسیم کردیاگیاہے۔اب ہم مشکل آسان فنڈز کادوسرامرحلہ شروع کرنے جارہے ہیں۔یہاں غربت زیادہ ہے۔لوگوں کی آمدنی کم ہے۔روزانہ کے اخراجات بھی وہ مشکل سے پورے کرتے ہیں ۔شادیوں پرآج کل جواخراجات آتے ہیں ۔سب لوگ اچھی طرح جانتے ہیں ۔میں چاہتاہوں ہم اجتماعی شادیاں کرائیں یاجن جن گھرانوں نے بیٹوں یابیٹیوں کی شادیاں کرانی ہیں انہیں ہم نقدرقم یاشادی بیاہ کاسامان لے کردیں۔اب آپ لوگ مشورہ دیں ۔اب ہمیں کیاکرناچاہیے۔
پہلاشخص۔۔۔۔میرے خیال میں نقدرقم دے دیں یہ بہتررہے گا وہ جوچاہیں خود خریدلیں
دوسراشخص۔۔۔۔ہمیں نقدرقم نہیں سامان خریدکردیناچاہیے
تیسراشخص۔۔۔شادی کاسامان بھی سب نے لینے سے انکارکردیاتوکیاکروگے اس لیے نقدرقم ہی دینی چاہیے
چوتھاشخص۔۔۔مجھے نہیں لگتا کہ لوگ شادیوں کے نقدرقم یاسامان قبول کریں گے
اخترحسین۔۔۔ہمیں سروے کراناچاہیے کہ کون کون سے گھرانوں میں شادیاں ہونے والی ہیں اس بات کابھی سروے کراناچاہیے کہ کون کون سے گھرانے اپنی اولادکی شادیاں اجتماعی شادیوں میں کراناچاہتے ہیں اورکون کون سے گھرانے نقدرقم یاسامان لیناچاہتے ہیں۔ہم ایک کمیٹی بنادیتے ہیں ۔یہ کمیٹی گھروں میں جائے گی ۔یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ لوگ کیاچاہتے ہیں۔
منظر۷۳
محمدعارف رکشہ پربیٹھاہے۔وہ رکشہ اسٹارٹ کرنے لگتاہے تو عبدالحق تھوڑافاصلے پرکھڑے ہوکرآوازدیتاہے۔ بھائی رکنا
عارف۔۔۔کیابات ہے
عبدالحق۔۔۔ضروری بات کرنی ہے
عارف۔۔۔جلدی آؤ دیرہورہی ہے
عبدالحق۔۔۔تونے کون سی جاکرحاضری لگانی ہے پانچ دس منٹ دیرہوجائے گی توکچھ نہیں ہوگا
عارف۔۔۔۔حاضری تونہیں لگانی مگر
عبدالحق۔۔۔۔عارف کودونوں ہاتھوں سے سلام کرکے۔۔۔مگرکیا
عارف۔۔۔۔مگریہ کہ وقت کی پابندی بھی ضروری ہوتی ہے ۔کام وقت پرکیاجائے تواچھاہوتاہے۔
عبدالحق۔۔۔بھائی آپ تو وقت کے قدردان نکلے
عارف۔۔۔تعریفیں نہ کرو۔۔۔جوبات کرنی ہے وہ کرو مجھے پہلے ہی دیرہورہی ہے
عبدالحق۔۔۔دیرہورہی ہے دیرہورہی ہے بات توکرنے دو
عارف۔۔۔بات کرو۔۔۔کیابات کرنی ہے
عبدالحق۔۔۔۔آج میں آپ کے ساتھ جاؤں گا
عارف۔۔۔۔تونے کہاں جاناہے۔
عبدالحق۔۔۔میں نے کسی جگہ بھی نہیں جانا
عارف۔۔۔۔پھرمیرے ساتھ کس لیے جارہاہے
عبدالحق۔۔۔۔کیا یہ ضروری ہے کہ کہیں جاناہوتوآپ کے ساتھ جائیں ورنہ نہیں
عارف۔۔۔ایسے جانے کاکیافائدہ
اسی دوران بشریٰ آجاتی ہے اورکہتی ہے دونوں بھائیوں میں کیاباتیں ہورہی ہیں
عارف۔۔۔امی جان۔۔۔عبدالحق کہتاہے عبدالحق کہہ رہاہے میں رکشہ پرساتھ جاؤں گا
بشریٰ۔۔۔عبدالحق سے۔۔۔۔تیرابھائی ٹھیک کہہ رہاہے کیا
عبدالحق۔۔۔۔جی امی جان میں نے یہ کہاہے
بشریٰ۔۔۔تونے کہاں جاناہے
عبدالحق۔۔۔۔۔میں نے کہیں نہیں جانا
بشریٰ۔۔۔۔کہیں نہیں جاناتوبھائی کے ساتھ جانے کافائدہ
عارف۔۔۔امی جان یہ بات تومیں نے بھی اس سے پوچھی ہے۔
عبدالحق۔۔۔فائدہ ہے
بشریٰ۔۔۔ہمیں بھی بتاؤ بھائی کے ساتھ جانے میں کیافائدہ ہے
عبدالحق۔۔۔۔میں مفت میں سیرکرلوں گا
عارف۔۔۔ یہ کیسافائدہ ہے تم گھرمیں رہو امی کے پاس
عبدالحق۔۔۔کہو توکرایہ بھی دے دوں گا بلکہ یہ لو اس کے ساتھ ہی وہ جیب سے پیسے نکال کرعارف کی طرف بڑھادیتاہے
عارف۔۔۔جیب میں رکھو یہ پیسے میں لالچی نہیں جوبھائی سے بھی کرایہ لوں
عبدالحق۔۔۔کرایہ بھی نہیں لیتے ساتھ بھی نہیں لے جاتے
عبدالحق۔۔۔بشریٰ سے۔۔۔امی آپ ہی بھائی سے میری سفارش کردیں
بشریٰ۔۔۔سفارش توکردوں سفارش کی کوئی وجہ بھی تو ہونی چاہیے
عارف۔۔۔میری دیرہورہی ہے آج نہیں پھرکسی دن لے جاؤں گا اس کے ساتھ ہی وہ رکشہ اسٹارٹ کرتاہے اورانجن گرم کرنے کے لیے ریس لگانے لگ جاتاہے۔
منظر ۷۴
کریم بخش، نورالعین اورمحمدافضل کھاناکھارہے ہیں
نورالعین۔۔۔اتنی رات ہوگئی ہے طارق نہیں آیا سارادن گھرمیں نہیں تھا ابھی تک نہیں آیا
کریم بخش۔۔۔۔طارق گھرنہیں آئے گا
نورالعین۔۔۔طارق گھرنہیں آئے گا؟ کہاں گیا ہے وہ
کریم بخش۔۔۔تجھے بتایاتوتھا
نورالعین سوچ میں پڑجاتی ہے
افضل۔۔۔امی بھائی کوابودکان پرچھوڑ آئے ہیں
نورالعین۔۔۔میرابیٹا کیااب دکان پررہے گا کیاطارق اب گھرنہیں آئے گا
کریم بخش۔۔۔طارق گھرآئے گا جمعرات کوآئے گا
افضل۔۔۔۔بھائی پوراہفتہ دکان پررہیں گے کیا
کریم بخش۔۔۔۔دکان گھرسے دورہے طارق روزانہ گھرنہیں آسکتا
نورالعین۔۔۔۔میرے بیٹے نے نہ جانے کھانابھی کھایاہوگا یانہیں
کریم بخش۔۔۔۔کھانااس نے کھالیاہوگا طارق کوکھانا اوررہنے کی جگہ دکاندارنے دینی ہے
نورالعین۔۔۔طارق بیٹا۔۔۔پہلی بارگھرسے دورگیاہے پہلی باروہ گھرسے باہرہے نہ جانے وہ کس حال میں ہوگا
افضل۔۔۔بھائی پہلی بارتوگھرسے باہرنہیں گئے پہلے بھی وہ کبھی کبھی گھر سے باہرہوتے ہیں
نورالعین۔۔۔پہلے کی بات اورتھی اب اورہے
افضل۔۔۔امی وہ کیسے
نورالعین۔۔۔۔پہلے وہ ایک یادوراتیں گھرسے باہررہتاہے وہ بھی رشتہ داروں کے گھرمیں اب وہ ایک دوراتیں نہیں پوراہفتہ گھرسے باہررہے گا اب اس کے پاس اس کاکوئی رشتہ دارنہیں وہ اداس توہوگا
کریم بخش ۔۔۔۔پریشان نہ ہو وہ چنددن اداس رہے گا پھرماحول کاعادی ہوجائے گا
افضل۔۔۔ رشتہ دارنہیں ہیں تودوست توبن جائیں گے
کریم بخش۔۔۔ہاں کام کرنے والی جگہ پردوست بن جاتے ہیں
نورالعین۔۔۔۔کریم بخش سے۔۔۔۔آپ کوکل طارق کے پاس جاناچاہیے بلکہ آپ جائیں اور دیکھ کرآئیں طارق کس حال میں ہے
کریم بخش۔۔۔راستے میں بھی میں یہی سوچ رہاتھا
نورالعین۔۔۔۔پھرآپ نے کیاسوچا
کریم بخش۔۔۔۔پھرمیں نے سوچا کہ یہ مناسب نہیں ہے
منظر۷۵
عبدالمجیدگھرمیں آتاہے احمدبخش کھاناکھارہاہے
احمدبخش۔۔۔ابوآئیں کھانامل کر کھاتے ہیں
عبدالمجید۔۔۔نہیں بیٹا میں نے تھوڑی دیرپہلے ہی کھایاہے
احمدبخش۔۔۔آپ باہرسے آرہے ہیں اس لیے میں نے سمجھا کہ آپ نے کھانا نہیں کھایاہوگا
عبدالمجید۔۔۔۔باتیں نہ کر جلدی سے کھاناکھا لے کام بھی کرنے ہیں
راشدہ۔۔۔۔آپ کوتو ہروقت جلدی ہوتی ہے اس کوکھانا تواطمینان سے کھانے دیاکرو
عبدالمجید۔۔۔کھاناکھانے میں اتناوقت تونہیں لگتا
عبدالمجید۔۔۔احمدبخش سے احمدبخش جلدی کر دیرہورہی ہے
احمدبخش روٹی کاٹکڑاتوڑتے ہوئے رک جاتاہے کہ اپناہاتھ روک لیتاہے روٹی کوفولڈ کرتاہے سالن روٹی کے ساتھ رکھتاہے اورچارپائی سے اترکرکھڑاہوجاتاہے
راشدہ ۔۔۔۔احمدبخش سے۔۔۔۔احمدبخش بیٹا صبح ناشتہ کرکے توسکول گیاتھا سکول میں بھی تو کوئی چیزنہیں کھاتا صرف آدھی روٹی تونے کھائی ہے
راشدہ۔۔۔۔عبدالمجیدسے۔۔۔نہ جانے آپ کومیرے بیٹے سے کیادشمنی ہے
عبدالمجید۔۔۔۔مجھے اس سے کوئی دشمنی نہیں ہے دشمن نہیں ہوں اس کا باپ ہوں باپ
راشدہ۔۔۔۔باپ ہوتو یہ سب کیاہورہاہے
عبدالمجید۔۔۔۔کیامطلب کیاہورہاہے
راشدہ۔۔۔۔احمدبخش کو کھانابھی نہیں کھانے دیا وہ سارادن سکول میں بھوکارہتاہے اس کے پاس جیب خرچ بھی نہیں ہوتا جس سے وہ سکول میں کوئی چیزلے کرکھاسکے اب گھرمیں بھی آپ نے اسے کھانانہیں کھانے دیا
عبدالمجید۔۔۔۔میں نے تواس کو کھاناکھانے سے نہیں روکا وہ توخوداس نے کھاناچھوڑد یاہے
راشدہ۔۔۔آپ یہ جوباربارکہہ رہے تھے جلدی کر دیرہورہی ہے کام بھی کرنے ہیں میں نے کوئی غلط بات تونہیں کی
عبدالمجید۔۔۔میں نے کوئی غلط بات تونہیں کی
راشدہ۔۔۔۔غلط بات یہ نہیں کہ کام بھی کرنے ہیں غلط بات یہ ہے کہ آپ نے میرے بیٹے کوکھاناہی نہیں کھانے دیا تیری وجہ سے اس نے صرف آدھی روٹی کھائی ہے
عبدالمجید۔۔۔کھانااس نے کھاناچھوڑدیاہے سوال جواب مجھ سے ہورہے ہیں بحث مجھ سے کی جارہی ہے
راشدہ۔۔۔۔میں نہ توسوال جواب کررہی ہوں اورنہ ہی بحث میں توصرف آپ کو احساس دلانے کی کوشش کررہی ہوں
عبدالمجید۔۔۔کیامجھے کوئی احساس نہیں ہے
راشدہ۔۔۔۔احساس ہوتا توبیٹے کوکھاناکھانے دیتے
راشدہ ۔۔۔۔احمدبخش۔۔۔بیٹا میں جانتی ہوں تجھے بھوک لگی ہے کھالے میرابیٹا کھاناکھالے کام کرنے کے لیے سبق یادکرنے کے لیے زندہ رہنے کے لیے کھاناکھانابہت ضروری ہے
احمدبخش۔۔۔امی جان آپ بالکل ٹھیک فرمارہی ہیں مگرمیرے کھاناکھانے سے ابوکے کام زیادہ ضروری ہیں میں بھوکارہوں یانہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ابوکے کام ہوجائیں میرے یہ بات زیادہ ضروری ہے
منظر۷۶
سورج غروب ہونے میں ابھی وقت ہے دھوپ زردی مائل ہوچکی ہے فیاض گھرمیں آتاہے تواس کے ہاتھ میں دوشاپرہیں
فیاض ۔۔۔گھرآتے ہی بلندآوازسے ۔۔۔۔السلام علیکم
سمیراچولہے پربیٹھ کرسبزی کاٹ رہی تھی وہ فیاض کے ہاتھ میں دوشاپردیکھتی ہے توسبزی کاٹتے ہوئے رک جاتی ہے جلدی میں چھری لکڑیوں میں ڈال دیتی ہے فیاض کے پاس جاکرشاپرہاتھ میں پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے پوچھتی ہے بھائی ان شاپروں میں کیالائے ہو اریبہ ایک طرف کھڑی ہوکریہ سب دیکھ رہی ہے
اریبہ۔۔۔سمیراسے۔۔۔اتنی بھی کیاجلدی ہے بھائی کوبیٹھنے تودو بعدمیں آرام سے جوپوچھناہو پوچھ لینا
سمیرا شاپرپکڑنے کی کوشش چھوڑدیتی ہے گھرکے صحن میں پڑی ہوئی چارپائی کودرست کرتی ہے قدرے بھاری کپڑے سے چارپائی صاف کرتی ہے اریبہ منہ میں انگلی دبائے حیرانی سے دیکھ رہی ہے
سمیرا۔۔۔فیاض سے۔۔۔بیٹھیں بھائی
فیاض چارپائی پربیٹھ جاتاہے
فیاض۔۔۔دونوں شاپرسمیراکودیتے ہوئے۔۔۔لے جاؤ
سمیرا۔۔۔اس میں ہے کیا
فیاض۔۔۔خود دیکھ لو کہ ان شاپروں میں کیاہے
سمیرابھائی سے شاپرلے کردوبارہ چولہے پربیٹھ جاتی ہے شاپرکھولنے لگتی ہے تواریبہ کہتی ہے پہلے کھاناتوتیارکرلے بعدمیں دیکھ لینا شاپروں میں کیاہے سمیراشاپروں کوچھوڑدیتی ہے چھری ڈوھونڈنے لگ جاتی ہے چولہے کے اردگرد برتنوں کے آس پاس دیکھتی ہے
اریبہ۔۔۔کیاگم ہوگیاہے
سمیرا۔۔۔چھری نہیں مل رہی
اریبہ آنکھوں کی مددسے گھری تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے
اریبہ۔۔۔سمیراسے۔۔۔۔لکڑیوں میں دیکھ
سمیرالکڑیوں میں دیکھتی ہے تواسے چھری نظرآجاتی ہے اریبہ چولہے سے چلی جاتی ہے سمیراسبزی کاٹنے لگ جاتی ہے سبزی کاٹ کراس میں پانی ڈالتی ہے پھرفیاض کے لائے ہوئے شاپروں کوکھولنے لگ جاتی ہے
اریبہ۔۔۔۔ابھی کہاہے کھاناتیارکرکے دیکھ لینا شاپروں میں کیاہے پھرشاپراس کے ہاتھ میں ہیں
فیاض۔۔۔جب سے میں آیاہوں یہ اس وقت سے شاپردیکھنے کے لیے بیتاب ہے کہ ان شاپروں میں کیاہے امی دیکھنے دے اسے
فیاض۔۔۔سمیراسے۔۔۔۔دیکھ لے شاپروں میں کیاہے
سمیرا۔۔۔شاپرکھول کر۔۔۔۔امی بھائی پکوڑوں کامیدہ مرچ مصالحے لائے ہیں
اریبہ۔۔۔اس فضول خرچی کی کیاضرورت تھی
اسی دوران بشیراحمدبھی آجاتاہے اورپوچھتا ہے کون سی فضول خرچی کی بات ہورہی ہے
سمیرا۔۔۔ابو بھائی پکوڑوں کاسامان لائے ہیں ہم نے چھ مہینوں سے پکوڑے نہیں کھائے آج بھائی سامان لائے ہیں
بشیراحمد۔۔۔اس میں فضول خرچی کی کیابات ہے
منظر۷۷
جاوید، رحمتاں،ان کی پانچوں بیٹیاں، صابراں کی خالہ،خالو،پھوپھا،پھوپھو،چچے،چچیاں چارپائیوں پربیٹھے ہیں
بشیراحمد۔۔۔یہ اجلاس کیوں ہورہاہے
جاوید۔۔۔۔ہم رشتہ دارمل کر بیٹھے ہیں یہ اجلاس تونہیں ہے
عبدالمجید۔۔۔بھائی بشیراحمدکے پوچھنے کامطلب یہ تھا کہ ہم سب کوکس لیے بلایاگیاہے
رحمتاں۔۔۔ہمار ی خواہش تھی کہ ہم سب رشتہ دارمل بیٹھیں باتیں کریں ایک دوسرے کاحال احوال پوچھ لیں
راشدہ۔۔۔جب بھی دوافرادآپس میں ملتے ہیں سلام دعاکے بعد حال احوال پوچھ ہی لیتے ہیں
بشیراحمد۔۔۔باتیں توکرنی ہیں ضرورخاص باتیں کرنی ہیں
اریبہ۔۔۔اسی لیے توہم سب کوبلایاہے
عبدالمجید۔۔۔ہم سب رشتہ داروں کوایک ساتھ بلانے کامقصدصرف حال احوال پوچھنانہیں ہے ہمیں کس لیے بلایاگیاہے یہ بھی کوئی بتائے گایانہیں
جاوید۔۔۔بتادیں گے ابھی بتادیں گے
اریبہ۔۔۔حال احوال ہی پوچھ لیتے ہیں ہرایک سے الگ الگ حال احوال پوچھنے سے میں یہ بہترسمجھتی ہوں کہ سب سے ایک ساتھ ہی پوچھ لوں کیاحال احوال ہیں سب کے
تمام مہمان مل کر ۔۔۔۔اﷲ کاشکرہے ہم سب کے حال احوال بہترہیں
بشیراحمد۔۔۔حال احوال پوچھ لیاگیا اورسب نے بتابھی دیا
راشدہ۔۔۔اسی لیے بلایا گیاتھا تویہ کام توہوگیا اب ہمیں اجازت دیں ہم گھرجائیں
جاوید۔۔۔کچھ دیرہمارے ساتھ بھی بیٹھ جائیں
رحمتاں۔۔۔۔اپنی دوچھوٹی بیٹیوں سے۔۔۔۔تم جاکرسوجاؤ
وہ اٹھ کرچلی جاتی ہیں
صابراں کی خالہ۔۔۔جاویداوررحمتاں اپنی تینوں بڑی بیٹیوں کی شادیاں ایک ہی روزکرناچاہتے ہیں
صابراں کاپھوپھا۔۔۔۔توکیابچیاں ایک دن میں شادیاں نہیں کرناچاہتیں
رحمتاں۔۔۔بچیوں کواس پرکوئی اعتراض نہیں ہے
عبدالمجید۔۔۔ایک بیٹی کی شادی اس دورمیں اتنی مشکل ہے تین بیٹیوں کی شادیاں ایک ہی روزمیں کیسے ہوسکتی ہیں
صابراں کاخالو۔۔۔۔تین بیٹیوں کی شادیاں ایک ہی دن ہوسکتی ہیں جاویداوررحمتاں نے اچھافیصلہ کیاہے
راشدہ۔۔۔۔ان بچیوں کے لیے رشتے تلاش کرنے ہیں توہم ساتھ ہیں
جاوید۔۔۔۔ابھی رشتے تلاش کرنے کامرحلہ نہیں آیا
صابراں کی پھوپھو۔۔۔۔بچیوں کوبھی اعتراض نہیں رشتے تلاش کرنے کامرحلہ بھی نہیں آیا
بشیراحمد۔۔۔۔پھربات کیاہے
جاوید۔۔۔۔میراخیال ہے ابھی سوجائیں کل نمازفجراداکرکے پھربیٹھ جائیں گے ناشتہ تیارہونے تک جوبات کرنی ہے کرلیں گے
عبدالمجید،راشدہ، بشیراحمداوراریبہ کہتے ہیں ہم اپنے گھرجارہے ہیں فجرکی نمازاداکرکے آجائیں گے
 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 299794 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.