عرفان صدیقی کو جمعے کی رات کرائے داری کے اس حکم نامے کی مبینہ خلاف ورزی
پر گرفتار کیا گیا تھا جو کچھ دن پہلے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے جاری
کیا تھا۔ انہیں اتوار کے روز ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
یہ حکم نامہ ہے کیا؟
اس حکم نامے کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کوئی بھی شخص اپنی پراپرٹی
رہائشی یا غیر رہائشی کرائے دار کو دینے سے قبل پولیس کے پاس کرایہ دار کی
تمام معلومات کا اندراج کرانے کا پابند ہے۔
پولیس نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے اور عرفان صدیقی نے کرایہ
دار کے کوائف تھانے جمع نہ کروا کر تعزیراتِ پاکستان کے سیکشن 188 کی خلاف
ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔
خیال رہے کہ ایسا ہرگز نہیں کہ یہ حکم نامہ پہلی بار جاری کیا گیا ہو۔
اسلام آباد میں وقتاً فوقتاً رہائشیوں کے لیے ایسی ہدایات دی جاتی ہیں،
جبکہ پولیس کی جانب سے متعدد بار یہ اشتہارات بھی دیئے جاتے رہے ہیں کہ
کرایہ داروں سے متعلق تمام کوائف متعلقہ پولیس اسٹیشن میں درج کروائے جائیں۔
سنہ 2017 میں شہریوں کی سہولت کے لیے اسلام آباد پولیس کی ویب سائیٹ پر
رجسٹریشن کا پورٹل بھی کھولا گیا تاکہ مالک مکان یا کرایہ دار گھر بیٹھے
کوائف کا اندراج کر سکیں۔
تاہم یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ اسلام آباد کے کرایہ داری سے متعلق قانون،
اسلام آباد رینٹ ریسٹریکشن آرڈیننس 2001 میں ایسی کسی پابندی کا ذکر نہیں
کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پراپرٹی کی خرید و فروخت اور کرایہ داری کا کام کرنے والے
ایک ڈیلر محمد سلیم نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'موجودہ حالات میں
ہر شخص ضروری سمجھتا ہے کہ وہ پولیس کو اپنے کرایے دار سے متعلق آگاہ کرے
اور ان کا اندراج کرائے۔‘
انھوں نے بتایا کہ چند ماہ قبل پولیس ویری فیکیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے
جبکہ رہائشی اپنے متعلقہ مقامی تھانے میں بھی اندراج کرا سکتے ہیں۔
اس حکم نامے کے تحت مقامی پولیس کو مالک مکان اور کرایہ دار کے شناختی کارڈ
(غیر ملکی ہونے کی صورت میں پاسپورٹ کی کاپی) اور کرایہ دار کے ساتھ معاہدے
کی کاپی جمع کروانا پڑتی ہے۔
وفاقی دارالحکومت کے علاوہ پاکستان کے دیگر صوبوں میں اس حوالے سے قوانین
اور ضابطے موجود ہیں۔
پنجاب
پنجاب انفارمیشن آف ٹمپوریری ریذیڈینس ایکٹ 2015 کے مطابق صوبے میں پراپرٹی
ڈیلر، مالک، اور کرایہ دار پراپرٹی کی کرایے پر حوالگی کے پندرہ یوم کے
اندر مقامی پولیس کے پاس تمام کوائف جمع کرانے کے پابند ہیں۔
|